اہم خبریںپاکستان

دنیا کو باصلاحیت افراد چاہیں ،پاکستان بہترین دماغوں کی سرزمین ہے،صدر مملکت

سکردو(آئی پی ایس)بلتستان یونیورسٹی کے پانچویں کانووکیشن سے خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ دنیا کو باصلاحیت افراد چاہیے اور پاکستان واحد ملک ہے جہاں افرادی قوت کی کوئی کمی، یہاں زندگی کے ہر شعبہ کیلئے افرادی قوت دستیاب ہے۔

دنیا پاکستان کی افرادی قوت کو للچائی ہوئی نظروں سے دیکھتی ہے۔ انہوں نے سائنس آف کیمونیکشن کا ذکرکرتے ہوئے کہا کہ وہی لوگ کامیاب ہیں جن کی بول چال مضبوط ہو ۔ سائنس آف کمیونیکیشن کا تعلق باہمی رابطے سے ہے۔ بلتستان یونیورسٹی کے فارغ التحصیل طلبا وطالبات کو مخاطب کرتے ہوئے صدر مملکت نے کہا کہ آج آپ کے سامنے ترقی کا ایک دروازہ کھل گیا ہے اور یہ سہولت آپ کو علم کے توسط سے حاصل ہوئی ہے۔ ابھی تو آپ کے سامنے ترقی کی کئی راہیں کھلنی ہیں۔ علم چیزوں کو آسان کرتا ہے۔ البتہ تعلیم کیساتھ ساتھ تربیت کا عنصر بھی گہرا ہونا چاہیے۔ ہماری تاریخ میں تعلیم و تربیت کبھی ایک دوسرے سے الگ نہیں رہے۔اسلام نے سب سے زیادہ انسانیت اور اقدار پر توجہ دی ہے۔ جب بھی طلبہ کے ساتھ بات چیت کرتا ہوں تو حضرت موسی کی دعا کا ذکر ضرور کرتا ہوں۔ نبی خدا نے اپنے رب سے اپنے سینے کی کشادگی اور زبان کی لکنت کے خاتمے کی دعا کی تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ طلبا وطالبات کیلئے یہ چیز سب سے زیادہ اہمیت پر مبنی ہے کہ وہ اپنے والدین کیلئے ہمہ وقت مشکور ہوں ۔ خوشی ہوتی ہے جب میں آپ جیسے طالب علموں کو اسناد لیتے ہوئے دیکھتا ہوں۔ آپ نے محنت کی ہے اور آج اس کاپھل بھی مل گیا۔ گلگت بلتستان کے حوالے سے خطاب کرتے ہوئے صدر نے کہا کہ جب بھی گلگت بلتستان آتا ہوں پہلے سے بہتری کی چیزیں نظر آتی ہیں۔ یہ خطہ قدرتی ذخائر سے مالا مال ضرور ہے۔ لیکن ان ذخائر کے حصول کیلئے ہمارے پاس صلاحیت ہونی چاہیے۔ ہماری خواہش ہونی چاہیے کہ وہ سونے کا پہاڑ کب ہماری دسترس میں ہو۔ بلتستان یونیورسٹی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں جامعہ ہذا کے مسائل سے بھرپور آگاہ ہوں۔ میری اس یونیورسٹی سے بڑی توقعات وابستہ ہیں۔آخر میں صدر مملکت نے اسناد حاصل کرنے والے طلبا و طالبات اور ان کے والدین کو ہدیہ تبریک پیش کی اور بلتستان یونیورسٹی کے اساتذہ کرام کو خراجِ تحسین پیش کیا۔ وزیراعلی گلگت بلتستان محمد خالد خورشید نے اپنے مختصر خطاب میں صدر مملکت کا خصوصی شکریہ ادا کیا اور اعلان کیا کہ گلگت بلتستان کی حکومت اپنے بجٹ سے خطیر رقم بچاکر خطے میں دو یا تین یونیورسٹیز قائم کرے گی۔ دریں اثنا پانچویں کانووکیشن میں نمائندہ وائس چانسلر کی حیثیت سے خطبہ استقبالیہ دیتے ہوئے ڈاکٹر ذاکر حسین ذاکر نے کہا کہ بلتستان یونیورسٹی کا یہ طرہ امتیاز ہے کہ یہ صنفی اعتبار سے قابلِ تحسین ادارہ ہے۔یہاں لڑکوں سے زیادہ لڑکیوں کی تعداد زیورِ علم سے آراستہ ہورہی ہے۔ بلتستان یونیورسٹی بڑی تیز رفتاری کے ساتھ اپنا سفر طے کررہی ہے۔یہی وجہ ہے کہ بہت جلد چار شعبہ جات سے شروع ہونے والا جامعہ ہذا کا سفر یونیورسٹی کے قیام پر منتج ہوا۔ یونیورسٹی کی تحقیقی و تعلیمی مصروفیات سے آگاہ کرتے ہوئے ڈاکٹر ذاکر حسین ذاکر نے کہا کہ جامعہ ہذا آبی قلت کے دور کرنے کیلئے مقامی ٹیکنالوجی کی مدد سے گلیشئرز اگا رہی ہے۔ بین الاقوامی ادارے تحقیقی و تعلیمی اشتراک کیلئے ہم سے رابطہ کررہے ہیں۔ بڑی تعداد میں مقامی کالجز بلتستان یونیورسٹی کے ساتھ الحاق چاہتے ہیں۔ اور الحاق شدہ کالجز ہمارے مرکزی ایل ایم ایس (لرننگ مینجمنٹ سسٹم) کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں۔ انہوں نے پانچویں کانووکیشن میں مہمانِ خصوصی کی حیثیت سے شریک ہونے پر صدر مملکت کا شکریہ ادا کیا اور جامعہ ہذا کیلئے خصوصی تفخر قرار دیا۔ فارغ التحصیل طلبا و طالبات کی نمائندگی کرتے ہوئے شعبہ ایجوکیشنل ڈیویلپمنٹ کی طالبہ خیر النسا نے صدر مملکت سمیت اساتذہ کرام، یونیورسٹی انتظامیہ اور مہمانوں کا خصوصی شکریہ ادا کیا اور اپنی کامیابی کو اساتذہ کرام کی انتھک محنت کا نتیجہ قرار دیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

Adblock Detected

Please consider supporting us by disabling your ad blocker