
اسلام آباد(آئی پی ایس)اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے پارلیمانی وفد کے ہمراہ باکو میں تیسری PAECO کانفرنس کے موقع پر آذربائیجان، ازبکستان اور ترکی کی پارلیمنٹ کے سپیکرز سے ملاقاتیں کیں۔
اسپیکر راجہ پرویز اشرف اس وقت باکو میں آذربائیجان کی ملی مجلس (پارلیمنٹ)کی میزبانی میں ہونے والی اقتصادی تعاون تنظیم کی پارلیمانی اسمبلی (PAECO) کی تیسری جنرل کانفرنس میں شرکت کے لیے آذربائیجان کے دورے پر ہیں۔
باکو میں آذربائیجان کی پارلیمنٹ کی اسپیکر محترمہ صاحبہ غفاروا سے ملاقات کے دوران اسپیکر راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ پارلیمانی سفارت کاری دونوں ممالک کے درمیان موجودہ برادرانہ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے اور باہمی تعاون کے دائرہ کار کو بڑھانے میں کلیدی کردار ادا کر سکتی ہے۔ تمام شعبوں خصوصی طور ہر تعلیم کے بارے میں بات کرتے ہوئے اسپیکر نے باکو یونیورسٹی میں شعبہ اردو کے قیام کو سراہا اور اس شعبہ میں ایک "کشمیر چیئر” کے قیام کا مشورہ دیا۔ اسپیکر نے پاکستان یونیورسٹی میں "کاراباخ چیئر اور آذربائیجانی علوم کا شعبہ” قائم کرنے کی تجویز پیش کی تاکہ دونوں ممالک کی نوجوان نسل ایک دوسرے کو بہتر طور پر سمجھنے کے قابل ہو سکیں۔
آذربائیجان کی اسپیکر نے ناوابستہ تحریک پارلیمانی نیٹ ورک (NAMPN) کی باکو کانفرنس کے لئے اسپیکر قومی اسمبلی کو اپنی دعوت کا بھی اعادہ کیا اور انہیں اپنے ملک کے دو طرفہ دورے کی دعوت بھی دی۔ دریں اثنا اسپیکر راجہ پرویز نے ازبکستان کی اولی مجلس (پارلیمنٹ)کے اسپیکر نوردین اسموئیلوون سے بھی ملاقات کی۔ اسپیکر نے کہا کہ پارلیمانی سفارت کاری دوطرفہ تعلقات کو فروغ دینے اور باہمی دلچسپی کے امور پر ایک دوسرے کے ساتھ رابطے کا ذریعہ ہے۔ انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان عوامی روابط کو فروغ دینے کے لیے نہ صرف پارلیمانی اور حکومتی سطح پر بلکہ تمام شعبوں بشمول تعلیم اور ثقافتی تبادلوں کو بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ روابط کا قیام خطے کے لیے ایک سنگ بنیاد ہے اور کہا کہ پشاور-مزار شریف تاشقند سے ریل روڈ کی تعمیر جیسے اقدامات اہم ہیں۔ افغانستان کے بارے میں بات کرتے ہوئے دونوں ممالک کے قریبی پڑوسی ہونے کے ناطے اسپیکر راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ افغانستان میں امن نہ صرف خطے بلکہ پوری دنیا کے امن کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ ازبک اسپیکر نے کہا کہ تجارتی تعلقات کے وسیع امکانات کے باوجود دونوں ممالک کے مابین موجودہ تجارتی اور تجارتی تعلقات استداد کے مطابق نہیں ہیں۔
بعد ازاں اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے ترکی کی گرینڈ نیشنل اسمبلی کے اسپیکر مصطفی سینٹوپ سے ملاقات کی۔ انہوں نے کہا کہ پاک ترکی پارلیمانی دوستی گروپ دونوں ممالک کے درمیان دونوں پارلیمانی رابطوں کو مستحکم کرنے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ اسپیکر نے مستقبل قریب میں آذربائیجان، پاکستان اور ترکی کی سہ فریقی اسپیکرز کانفرنس کے انعقاد کی خواہش کا اعادہ کیا۔ انہوں نے تمام علاقائی اور بین الاقوامی فورمز پر جموں و کشمیر کے مسئلے پر آواز اٹھانے پر ترک سپیکر کا شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے اقوام متحدہ اور دیگر اہم فورمز پر کشمیریوں کی آواز اٹھانے میں ترک صدر کے کردار کو بھی سراہا۔ انہوں نے شام کے بحران کے بعد ترکی کے کردار اور شامی مہاجرین کی مہمان نوازی کو بھی سراہا۔ ترک اسپیکر نے جموں و کشمیر کے مسئلہ پر ترکی کی حمایت کا اعادہ کیا اور کہا کہ اس معاملے پر ان کا موقف بالکل واضح ہے کہ اسے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی روشنی میں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کیا جا سکتا ہے۔ لوگ انہوں نے کہا کہ ایشیائی پارلیمانی اسمبلی کی صدارت ترکی کے پاس ہے اور صدارت سنبھالنے کی اگلی باری پاکستان کی ہے۔
تاہم بعض وجوہات کی بنا پر اے پی اے کی صدارت بھارت منتقل کر دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اے پی اے ایک ایسا فورم ہے جس میں پورے براعظم کے لیے ایک اہم پلیٹ فارم بننے کی صلاحیت موجود تھی لیکن بعض وجوہات کی بنا پر اس کی صلاحیت کو بروئے کار نہیں لایا گیا۔ انہوں نے اسپیکر قومی اسمبلی کو آئی پی یو مائیگریشن کانفرنس کے لیے استنبول آنے کی دعوت کا اعادہ کیا تاکہ باہمی اہمیت کے ایسے معاملات پر بات چیت کی جا سکے۔