اہم خبریںپاکستانتازہ ترین

نیب ترامیم کے فیصلے سے ملک میں قانون پرعملدرآمد متاثر ہو رہا ہے،سپریم کورٹ

اسلام آباد(آئی پی ایس)سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کیخلاف عمران خان کی درخواست پر سماعت کے دوران چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ صرف اتنا کہہ دیں ترامیم کا اطلاق ماضی سے نہیں ہوا تو 90 فیصد کیس ختم ہو جائے گا،ترامیم کے ماضی سے اطلاق کے حوالے سے قانون واضح ہے،مخدوم علی خان کو اسی لئے ہدایات لینے کاکہاہے ، توقع ہے حکومت کھلے ذہن کیساتھ معاملے کا جائزہ لے گی ، بادی النظر میں عمران خان کا کیس 184/3 کے زمرے میں آتا ہے۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کیخلاف عمران خان کی درخواست پر سماعت ہوئی، چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں بنچ نے سماعت کی، دوران سماعت پی ٹی آئی کا پارلیمنٹ واپس جانے کا معاملہ سپریم کورٹ میں بھی زیر بحث آیا، چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ اخبارات میں خبریں چھپی ہیں کہ پی ٹی آئی پارلیمنٹ واپس جا رہی ہے،پی ٹی آئی پارلیمنٹ واپس آتی ہے تو کیا حکومت ان کے ساتھ مل بیٹھے گی؟

چیف جسٹس نے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ اپنے موکل سے پوچھیں نیب ترامیم کا معاملہ واپس پارلیمنٹ بھیج دیں؟وفاقی حکومت کے وکیل نے جواب دیا کہ بغیر ہدایات لئے عدالت میں کوئی بات نہیں کر سکتا،وکیل مخدوم علی خان نے کہاکہ پارلیمانی نظام میں تمام طریقہ کار واضح اور طے شدہ ہے ، پی ٹی آئی چاہے تو پارلیمنٹ جا کر نیب قانون کا ترمیمی بل پیش کر سکتی ہے ،

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہاکہ قانون سازی اکثریتی رائے کے بجائے اتفاق رائے سے ہونی چاہئے،جسٹس اعجاز الاحسن نے کہاکہ حکومت، پی ٹی آئی نیب ترامیم معاملے میں قومی، ملکی مفاد کو سامنے رکھا جانا چاہئے ،امید ہے حکومت اور پی ٹی آئی اتفاق رائے سے قانون سازی کریں گے

وکیل مخدوم علی خان نے کہاکہ سیاست کے بغیر جمہوریت کا کوئی تصور نہیں ہے،دوسری جنگ عظیم کے بعد قومی حکومت کا تصور بھی موجود ہے، ہو سکتا ہے پی ٹی آئی پارلیمنٹ میں آ کر کہے جو نیب ترامیم ان کے دور میں ہوئیں وہ درست ہیں ۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہاکہ چاہتے ہیں نیب ترامیم کا کیس جلد مکمل ہو،نیب ترامیم کے فیصلے سے ملک میں قانون پرعملدرآمد متاثر ہو رہا ہے ۔جسٹس منصور علی شاہ نے کہا آپ پارلیمنٹ میں جا کر نیب ترامیمی بل پیش کردیں،جسٹس منصور علی شاہ نے استفسار کیا پی ٹی آئی پارلیمنٹ میں کیوں نہیں جا رہی؟وکیل خواجہ حارث نے کہاپی ٹی آئی سیاسی فیصلے کے تحت اسمبلی سے باہر آئی، کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ حکومت اور پی ٹی آئی دونوں ہی احتساب کا موثر قانون چاہتے ہوں گے،حکومت او رپی ٹی آئی ملکر بہترین قانون بنا سکتے ہیں ، توقع ہے دونوں جانب سے دانشمندی کا مظاہرہ کیا جائے گا۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ صرف اتنا کہہ دیں ترامیم کا اطلاق ماضی سے نہیں ہوا تو 90 فیصد کیس ختم ہو جائے گا،ترامیم کے ماضی سے اطلاق کے حوالے سے قانون واضح ہے۔

مخدودم علی خان کو اسی لئے ہدایات لینے کاکہاہے ، توقع ہے حکومت کھلے ذہن کیساتھ معاملے کا جائزہ لے گی ، بادی النظر میں عمران خان کا کیس 184/3 کے زمرے میں آتا ہے۔

جسٹس منصور علی شاہ نے کہاکہ کیا مناسب نہیں ہوگا پی ٹی آئی اسمبلی میں ترمیمی بل لائے جس پر بحث ہو،اسمبلی میں بحث سے ممکن ہے کوئی اچھی چیز سامنے آ جائے۔

 

Back to top button

Adblock Detected

Please consider supporting us by disabling your ad blocker