
لاہور،پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور کو دنیا بھر میں سموگ کے حوالے سے آلودہ ترین شہر قرار دیدیا گیا۔ شہر میں فضائی آلودگی میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔ لاہور میں ایئر کوالٹی انڈیکس 397 تک پہنچ گیا۔
تفصیلات کے مطابق سموگ ایک ہوائی آلودگی ہے جو انسان کی دیکھنے کی صلاحیت کم کردیتی ہے۔ یہ لفظ پہلی دفعہ 1900 میں دھواں اور دھند کے ملاپ کے لیے سننے میں آیا تھا۔ یہ دھواں کوئلہ جلنے سے بنتا ہے۔ صنعتی علاقوں میں سموگ واضح کثرت سے دیکھی جا سکتی ہے اور یہ شہروں میں اکثر دیکھنے کو ملتی ہے۔ امریکا اور بہت سے ممالک نے سموگ میں کمی کے قوانین ترتیب دیے۔ کچھ قوانین فیکٹریوں میں خطرناک اور بے وقت دھواں کے اخراج پر پابندی لگاتا ہے۔ کچھ جگہوں پر فاضل مواد جیسا کہ پتے ضائع کرنے کے لیے مخصوص جگہیں بنائی گئی ہیں ،جہاں دھواں کم خطرناک ہو کر ہوا میں خارج ہو جاتا ہے۔ماہرین کے مطابق بھارت میں کثرتا آلودگی پنجاب میں سموگ کی وجہ سے ہے۔ پاکستان کے میٹرولوجیکل تحقیقی ادارے کے اعلی حکام کے نزدیک سموگ حدود سے ماورا ہونے والا عمل ہے۔ بھارت میں ہزاروں کسانوں نے چاول کی فصل کو آگ لگاتے ہیں جسکے اثرات دونوں ممالک کو بھگتنا پڑ رہے ہیں۔پچھلے سال کی طرح اس بار بھی دھند نے پنجاب کے بیشتر شہروں کواپنی لپیٹ میں لینا شروع کر دیا ہے، اور عوام کو شدید مشکلات کا کرنا پڑ رہا ہے، پچھلے سال بھی شہری اسی قسم کی دھند کا شکار رہے اور پچھلے سال کی طرح اس سال بھی واضح صحت کے مسائل ملنے کا خدشہ ہے۔ایئر کوالٹی انڈیکس کی طرف سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق پنجاب کا صوبائی دارالحکومت لاہور سموگ کے باعث آلودہ ترین شہر ہے۔ جس کا ایئر کوالٹی انڈیکس 397 ہے، لاہور کے علاوہ دیگر شہروں کی بات کی جائے تو فیصل آباد کی فضا بھی آلودگی کا شکار ہے، ایئر کوالٹی انڈیکس225 ریکارڈ کی گئی، بہاولپور میں ایئرکوالٹی انڈیکس192 ریکارڈ، گوجرانوالہ میں اے کیو آئی 183،ساہیوال میں 168، اسلام آباد میں 157، ملتان 148، کراچی میں 139 اے کیو آئی ریکارڈ کی گئی ہے۔یورپی ملک کروشیا کا شہر زغرب دوسرے نمبر پر ہے، جس کا ایئر کوالٹی انڈیکس 183 ہے۔ نئی دہلی اس فہرست میں تیسرے نمبر پر ہے جس کا ایئر کوالٹی انڈیکس 174 ہے۔ایئر کوالٹی انڈیکس کی رینکنگ کے مطابق دنیا کے پہلے دس آلودہ ترین شہروں میں بھارت کے تین شہر شامل ہیں۔ نئی دہلی، ممبئی، کلکتہ شامل ہیں۔ دیگر شہروں میں شنگھائی، دبئی، ڈھاکا، بیجنگ اور بشکیک شامل ہیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ اے کیو آئی حساس طبعیت والے افراد کے لیے غیرصحتمندانہ ہے ۔ 580 اے کیو آئی کی شرح ہر فرد کے لیے انتہائی خطرناک ہوتی ہے۔ اے کیو آئی صفر اور پچاس کے درمیان ہو تو اس کا مطلب ہے کہ ہوا کی کوالٹی اچھی ہے۔ اے کیو آئی کا 51 سے 100 کے درمیان ہونے کا مطلب یہ ہے کہ ہوا کی کوالٹی درمیانے درجے کی ہے۔ تاہم 101 سے 150 تک کی ایئر کوالٹی سے سانس کی بیماریوں میں مبتلا اور حساس طبیعت افراد کو خطرہ ہو سکتا ہے۔ ہوا کی کوالٹی اگر 151 سے 200 کے درمیان ہو تو وہ غیر صحت بخش ہو جاتی ہے جس سے عام لوگوں کی صحت کو بھی خطرات لاحق ہو جاتے ہیں۔ اگر اے کیو آئی 201 سے 300 کے درمیان ہو جائے تو فورا صحت کی ایمرجنسی نافذ کر دینی چاہیے جبکہ اگر اے کیو آئی 301 سے 500 کے بیچ ہو تو عام لوگوں کو صحت کے حوالے سے شدید نقصانات کا سامنا ہو سکتا ہے۔