اہم خبریںپاکستانتجارت

پی ٹی آئی حکومت میں بیرونی قرضے میں 27ارب ڈالر سے زائد اضافے کا انکشاف

اسلام آباد ، پی ٹی آئی حکومت میں بیرونی قرضے میں 27ارب ڈالر سے زائد اضافے کا انکشاف ہوا ہے ، لیگی رہنما خواجہ آصف نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ رضا باقر نے پہلے مصر کا بیڑا غرق کیا اور اب پاکستان کی باری ہے ،وہ آئی ایم ایف کے نمائندے ہیں کام دکھا کر واپس باہر چلے جائیں گے، قومی اسمبلی میں حکومت ایک بار پھر کورم پورا نہ کرسکی جس کے بعد اجلاس غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کر دیا گیا ،حکومت نے ایوان کو آگاہ کیا ہے کہ موجودہ حکومت کے پہلے سال کے دوران 23لاکھ ملازمتیں پیدا ہوئیں، جون 2021 کے اختتام پر کل 39859ارب روپے سرکاری قرضہ تھا اور 188 ہزار روپے کے قریب فی کس قرضہ تھا، جون 2018کے آخر میں کل بیرونی قرضے اور ذمہ داری 95ارب ڈالر تھے جبکہ جون 2021 کے آخر میں کل بیرونی قرضہ اور ذمہ داریاں 122ارب ڈالر تھے، ن لیگ کی حکومت نے جو قرضے اٹھائے اس کی وجہ سے آج تقریبا نو ساڑھے نو ارب ڈالر ہمیں سالانہ سود میں دینا پڑ رہا ہے، اسٹیٹ بینک سے ادھار لے ڈالر کو مصنوعی مینٹین کیا جاتا تھا وہ اب نہیں ہوتا ، آہستہ آہستہ جیسے آگے جائیں گے معیشت بھی مضبوط ہو گی اور روپیہ اپنی اصل قدر پر آئے گا۔

جمعہ کو قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر اسد قیصر کی صدارت میں ہوا ، وقفہ سوالات کے دوران ایک سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری برائے تجارت عالیہ حمزہ ملک نے کہا کہ 2020-21میں پاکستان کی پھلوں کی ایکسپورٹ19فیصد بڑھ گئی ہے ، اسپیکر نے متعلقہ قائمہ کمیٹی سوال کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا، رکن اسمبلی شازیہ مری کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری برائے منصوبہ بندی و ترقی کنول شوذب نے ایوان کو بتایا کہ پہلے زمانے میں وزیراعظم نے اپناصوابدیدی فنڈ رکھا کرتے تھے اور مختلف جگہوں پر جا جا کر اسکیموں کا اعلان کرتے تھے وہ نہیں ہے ہمارے وزیر اعظم نے آتے ہی اپنا فنڈ ختم کر دیا تھا،وزیراعظم کے اپنے پاس کوئی فنڈ نہیں۔ رکن اسمبلی مسرت رفیق مہیسر کے سوال کے جواب میں وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا کہ اسٹیٹ بینک سے ادھار لے ڈالر کو مصنوعی مینٹین کیا جاتا تھا وہ اب نہیں ہوتا ، پچھلے سوا تین سال میں ڈالر کو مصنوعی مینٹین کرنے کے لئیایک روپیہ اسٹیٹ بینک سے نہیں لیا گیا ، آہستہ آہستہ جیسے آگے جائیں گے معیشت بھی مضبوط ہو گی اور روپیہ اپنی اصل قدر پر آئے گا ، ایک ضمنی سوال کے جواب میں وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور عمر ایوب خان نے کہا کہ سابقہ حکومت نے اپنا خسارہ فنانس کرنے کے لئے 23.6ارب ڈالر قرضہ اٹھایا ، اس وقت ن لیگ کی حکومت نے جو قرضے اٹھائے اس کی وجہ سے آج تقریبا نو ساڑھے نو ارب ڈالر ہمیں سالانہ سود میں دینا پڑ رہا ہے، ایک سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری برائے تجارت عالیہ حمزہ نے کہا کہ ہم پورے ملک کو ویکسین مفت لگارہے ہیں، حکومت 25فیصد برآمدات بڑھا رہی ہے، ہمیں بہت اچھی طرح سے اپنی پالیسیوں کا بھی پتہ ہے ۔ رکن اسمبلی جیمز اقبال کے سوال کے تحریری جواب میں وزارت خزانہ نے ایوان کو بتایا کہ 211.93ملین کی قومی آبادی کے ساتھ جون 2021 کے اختتام پر کل 39859ارب روپے سرکاری قرضہ تھا اور 188 ہزار روپے کے قریب فی کس قرضہ تھا، رکن اسمبلی شازیہ ثوبیہ کے سوال کے تحریری جواب میں وزارت خزانہ نے ایوان کو بتایا کہ جون 2018کے آخر میں کل بیرونی قرضے اور ذمہ داری 95ارب ڈالر تھے ، جون 2021 کے آخر میں کل بیرونی قرضہ اور ذمہ داریاں 122ارب ڈالر تھے، رکن اسمبلی شازیہ مری کے سوال کے تحریری جواب میں وزارت منصوبہ بندی و ترقی نے ایوان کو بتایا کہ لیبر فورس سروے 2018-19کے مطابق موجودہ حکومت کے پہلے سال کے دوران کل2.32ملین ملازمتیں پیدا ہوئیں۔ وقفہ سوالات کے بعد مسلم لیگ(ن) کے رہنماء خواجہ آصف نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ دو روز قبل اسٹیٹ بینک کے گورنر نے یہ بات کی ہے کہ پاکستان میں جو روپے کی قدر کم ہو رہی ہے اس سے اوورسیزپاکستانیوںکو بڑا فائدہ پہنچاہے لیکن انہوں نے یہ سنگدلی کا مظاہرہ کیا کہ باقی جو22کروڑ عوام جو پاکستان میں رہتی ہے ان کا کیا بنے گا یہ انہوں نے کہیں بات نہیں کی ، یہ ایک سیاسی بیان ہے ان کو مانیٹری پالیسی کی بات کرنی چاہیئے، اس طرح کے معاملات میں سیاسی بیان دے رہے ہیں وہ الیکشن لڑیں اورآئیں اوریہاں باتیں کریں منتخب ہو کر یہاں پر آئیں، خواجہ آصف نے کہا کہ ہمارے قرضے کا حجم بڑھا ہے ملک دیوالیہ ہوچکا ہے ،یہ پاکستان کا بیڑہ غرق کر رہے ہیں، یہ اسٹیٹ بینک نہیں چلارہے ہمارے ملک کو دیوالیہ کر رہے ہیں، ان لوگوں کا کوئی احتساب نہیں ہے ان لوگوں کو شٹ اپ کال دیں ۔ اس موقع پر اسپیکر قومی اسمبلی نے قانون سازی کا عمل شروع کے لئے بابر اعوان کو موقع دیا ، تاہم اپوزیشن کی جانب سے کورم کی نشاندہی کر دی گئی ، گنتی کرانے پر کورم پورا نہ نکلا اور اجلاس کی کاروائی غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کر دی گئی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

Adblock Detected

Please consider supporting us by disabling your ad blocker