مینلوپارک(آئی پی ایس) میٹا کے تھریڈ پلیٹ فارم کے بعد ٹویٹر نے اپنی ایپ کا دائرہ کار مزید بڑھا دیا ہے اور فنڈ ٹرانسفرل ائسینس حاصل کیا ہے۔ یہ عمل ٹویٹر کی تیزی سے کم ہوتی ہوئی مقبولیت کو سہارا دینے کے لئے کیا گیا ہے۔
خود ایلون مسک نے بھی کہا ہے کہ وہ اپنی ایپ کو ’ہرفن مولا‘ بنانا چاہتے ہیں۔ وہ کئی بار اسے ایوری تھنگ ایپ کا نام بھی دے چکے ہیں۔
دوسری جانب خود تھریڈز کی لانچنگ کے بعد اب تک 5 کروڑ سے زائد افراد اس سے وابستہ ہوچکے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ٹویٹر کی تاریخی اہمیت گہنا رہی ہے۔ فورچیون میگزین کے مطابق مشی گن، میسوری اور نیو ہیمپشائر کے لیے ٹویٹر کو رقم کی منتقلی کی اجازت مل گئی ہے۔
ایلون مسک کے رفقا کا خیال ہے کہ چین کی مشہور ’وی چیٹ‘ ایپ بہت سے کام کرتی ہے اور وہ ٹویٹر کو اسی طرح کی ایپ میں بدلنا چاہتے ہیں۔ وی چیٹ ایک جانب تو ٹویٹر کی مانند شارٹ میسج کا پلیٹ فارم ہے، لیکن یہ فیس بک کی طرح روابط کا ذریعہ ہے، اس سے رقم کی منتقلی ہوتی ہے اور سودا سلف سے لے کرکئی اہم اشیا اس سے خریدی جاسکتی ہیں۔
اب بھی ٹویٹر کے صارفین کی تعداد ایک ارب سے زائد ہے اور اس میں رقم کی لین دین کا اضافہ اس کی مقبولیت میں اضافہ کرسکتا ہے۔ پھر ایلون مسک کا خیال ہے کہ 2028 تک ٹویٹر کی ترسیلات سے کمپنی کو سواارب ڈالر تک کا منافع ہوسکے گا۔
لیکن واضح رہے کہ 2016 میں ہی میٹا کمپنی نے مغربی وی چیٹ کا روپ دھارتے ہوئے رقم کی لین دین کا آپشن پیش کیا تھا۔ لیکن معلوم ہوا کہ میٹا سے جڑے بالخصوص میسنجروالے صارفین گیم کھیلنے اور رقم کی لین دین میں کوئی خاص دلچسپی نہیں رکھتے اور یوں اسے زیادہ اہمیت نہ مل سکی۔
تاہم اب واٹس ایپ کو بھی ترسیلات کے قابل بنانے پر کام ہورہا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ ٹویٹر کتنی جلدی اس مارکیٹ کو اپنے حق میں کرتا ہے۔