اہم خبریںتازہ ترین

وزیراعظم نومبر میں نئےآرمی چیف کا تقرر کریں گے، وزیر دفاع

اسلام آباد(آئی پی ایس) وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نومبر میں آئین کے مطابق نئے آرمی چیف کا تقرر کریں گے، پاکستان کی قومی سلامتی ہماری اقتصادی سلامتی سے جڑی ہوئی ہے۔ عمران خان پاکستان کی قومی اور اقتصادی سلامتی پر بار بار حملے کر رہا رہے۔ اقتدار جانے کی وجہ سے ان کا ذہنی توازن خراب ہو چکا ہے، دورہ ازبکستان میں مختلف سربراہان مملکت کے ساتھ وزیراعظم کی ملاقاتیں ہوئیں، سب سے اہم ملاقات چینی صدر سے ہوئی، روس اور ترکیہ کے سربراہوں سے بھی مفید ملاقاتیں ہوئیں، روس نے گیس کے علاوہ تباہ کن سیلاب کی وجہ سے غذائی اجناس کی ممکنہ قلت کے پیش نظر پاکستان کو گندم فراہم کرنے کی پیشکش بھی کی ہے۔وفاقی دارالحکومت میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ عمران خان کے کہنے سے کیا فرق پڑتا ہے، آرمی چیف کا تقرر آئینی فریضہ ہے جو وزیراعظم نومبر میں انجام دیں گے۔ نواز شریف نے بھی 4 مرتبہ یہ آئینی فریضہ انجام دیا ہے۔نواز شریف نے آرمی چیف کی تعیناتی کو کبھی بحث کا موضوع نہیں بنایا۔خواجہ آصف نے کہا کہ سیاست کے وقت میں سیاست ہوگی، جب انتخابات ہوں گے اور میدان سجے گا تو سیاست بھی ہوگی لیکن میثاق معیشت کے لیے ہم آج بھی تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیاست کو ایک طرف رکھ کر بات ہو سکتی ہے۔سابق وزیراعظم عمران خان پر تنقیدکرتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا کہ اقتدار جانے کا نشہ ٹوٹ رہا ہے جو اس کو ستا رہا ہے اور اس حالات میں وہ ایسی باتیں کر رہے ہیں جو نہیں کرنی چاہئیں۔انہوں نے کہا کہ عمران خان آرمی چیف کی تعیناتی کے معاملے کو متنازع بنانا چاہتے ہیں۔ عمران خان کوشش کر رہے ہیں کہ پاکستان کو سیلاب متاثرین کے لیے امداد نہ ملے۔ عمران خان اقتدار کے لیے پاکستان کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ 4سالہ دور حکومت میں عمران خان مہنگائی اور کرپشن چھوڑ کر گئے۔وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ پاکستان کی قومی سلامتی ہماری اقتصادی سلامتی سے جڑی ہوئی ہے۔ عمران خان پاکستان کی قومی اور اقتصادی سلامتی پر بار بار حملے کر رہا رہے۔ اقتدار جانے کی وجہ سے ان کا ذہنی توازن خراب ہو چکا ہے۔ایک سوال پر وزیر دفاع نے کہا کہ عدالتوں کے فیصلے قانون کے اہم ذرائع ہوتے ہیں، ماضی کے فیصلوں کو سامنے رکھ کر دیکھنا چاہیے۔ اگر ماضی کے فیصلے قانون اور آئین کے مطابق نہیں ہیں تو اس کا سدباب ہونا چاہیے۔نیوز کانفرنس میں وزیر دفاع کا مزید کہنا تھا کہ دورہ ازبکستان میں مختلف سربراہان مملکت کے ساتھ وزیراعظم کی ملاقاتیں ہوئیں، سب سے اہم ملاقات چینی صدر سے ہوئی۔ روس اور ترکیہ کے سربراہوں سے بھی مفید ملاقاتیں ہوئیں۔چینی صدر کے ساتھ ملاقات کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شی جن پنگ نے پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کو اسی کارکردگی اور جذبے کے ساتھ جاری رکھنے کی خواہش کا اظہار کیا۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اور چین ہر موسم کے دوست ہیں اور چین نے ہر مشکل وقت میں پاکستان کی مدد کا عزم ظاہر کیا ہے۔ سیلاب کی آفت میں تمام سربراہان مملکت نے وزیراعظم کو ہرممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔ وزیراعظم نومبر کے پہلے ہفتے میں چین کا دورہ بھی کریں گے۔خواجہ آصف نے کہا کہ جب اقتدار میں آئے تو حالات بہت ابتر تھے۔ جلد حالات بہتر ہوں گے، جس سے مہنگائی میں بھی کمی آئے گی۔آج قوم کو پہلے سے زیادہ اتحاد اور سیاسی استحکام کی ضرورت ہے۔قوم کو متحد ہو کر سیلاب کی آفت سے نکلنا ہوگا۔انہوں نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ روس نے کہا ہے کہ وہ ہمیں گندم فراہم کر سکتا ہے کیونکہ آنے والے دنوں میں ملک میں گندم کی قلت ہو سکتی ہے۔وزیر کا یہ بیان وزیر اعظم شہباز شریف اور ان کے وفد کی ازبکستان میں شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس سے واپسی کے ایک روز بعد سامنے آیا ہے۔اپنے دو روزہ دورے کے دوران وزیراعظم نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور چینی صدر شی جن پنگ سمیت کئی عالمی رہنماؤں سے ملاقاتیں کیں، جمعرات کو شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے موقع پر ملاقات کے دوران پیوٹن نے کہا تھا کہ پاکستان کو پائپ لائن سے گیس کی سپلائی ممکن ہے اور اس سلسلے میں ضروری انفراسٹرکچر پہلے سے موجود ہے۔دونوں رہنمائوں نے پاکستان اور روس کے درمیان باہمی دلچسپی کے حامل تمام شعبوں بشمول غذائی تحفظ، تجارت اور سرمایہ کاری، توانائی، دفاع اور سلامتی کے حوالے سے تعاون میں توسیع اور اسے مضبوط کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔پریس کانفرنس میں خواجہ آصف نے اس پیشرفت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ وہ ہمیں گیس دے سکتے ہیں، روس نے کہا کہ ان کے پاس وسط ایشیائی ممالک میں گیس پائپ لائنیں ہیں اور ان پائپ لائنوں کو افغانستان کے راستے پاکستان تک وسعت دی جا سکتی ہے۔وزیر دفاع نے کہا کہ صدر پیوٹن نے اقوام متحدہ اور بین الاقوامی سطح پر روس یوکرین جنگ پر پاکستان کے موقف کو بھی سراہا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

Adblock Detected

Please consider supporting us by disabling your ad blocker