اہم خبریںتازہ ترین

اسلاموفوبیا ایک حقیقت ،اسلامی ممالک کو اپنا بیانیہ آگے بڑھانا ہوگا،عمران خان

اسلام آباد(آئی پی ایس)وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اسلاموفوبیا ایک حقیقت ہے ،اسلامی ممالک کو اپنا بیانیہ آگے بڑھانا ہوگا، نائن الیون کے بعد اسلاموفوبیا کی سوچ میں اضافہ ہوا، مسلمانوں کو دہشتگردی کے ساتھ جوڑا گیا، میں بہت خوش ہوں کہ پہلی بار عالمی سطح ہر یہ ادراک کیا جارہا ہے کہ اسلاموفوبیا ایک حقیقت ہے اور اس حوالے سے اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے،دنیا کو یہ سمجھا باور کرانا ہو گا کہ دہشتگردی کا تعلق کسی مذہب سے نہیں ہوتا۔

 

او آئی سی کے وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ او آئی سی اجلاس پاکستان کی 75ویں سالگرہ کے موقع پر ہورہا ہے ہے، او آئی سی رکن ممالک کے وزرائے خارجہ کی آمد پر ان کا مشکور ہوں۔انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ نے 15 مارچ کو اسلاموفوبیا کے خلاف عالمی دن قرار دیا، اس کے لیے 15مارچ کا انتخاب اس لیے کیا کیونکہ اس روز نیوزی لینڈ میں ایک شخص نے مسجد میں گھس کر مسلمانوں کو قتل کیا تھا، اس نے ایسا اس لیے کیا کیونکہ اس کے نزدیک تمام مسلمان دہشتگرد ہیں۔انہوں نے کہا کہ مذہب کا دہشتگردی سے کوئی تعلق نہیں ہے لیکن نائن الیون کے بعد دنیا بھر میں اسلاموفوبیا بڑھتے ہوئے دیکھا، اسلام اور مسلمانوں کو دہشتگردی سے جوڑ دیا گیا، بہت معذرت کے ساتھ میں کہوں گا کہ اس کے ذمہ دار ہم خود تھے کیونکہ اس بیانیے کا توڑ کرنے کے لیے ہم نے اقدامات نہیں اٹھائے۔انہوں نے کہا کہ مسلم ممالک کو اس حوالے سے آواز بلند کرنی چاہیے تھی، دنیا کو یہ سمجھانے کی ضرورت تھی کہ دہشتگردی کا تعلق کسی مذہب سے نہیں ہوتا۔

 

انہوں نے کہا کہ روشن خیالی کا نعرہ محض مغرب کو مطمئن کرنے کے لیے لگایا گیا، اسلام تو صرف ایک ہی ہے لیکن دنیا کی ہرکمینوٹی میں ہر طرح کے لوگ ہوتے ہیں، نیوزی لینڈ میں مسجد پر حملہ کرنے والا بھی ان کے معاشرے کا ہی ایک حصہ تھا مگر دنیا کی کسی اور کمیونٹی کو اس طرح دہشتگردی سے نہیں جوڑا گیا۔انہوں نے کہا کہ مسلم ممالک کی جانب سے اس بیانیے کا جواب نہ دینے کا نتیجہ مغربی ممالک میں رہنے والے مسلمانوں کو بھگتنا پڑا، نائن الیون کے بعد غیر مسلم ممالک میں رہنے والے مسلمانوں کے لیے مشکل ترین دور شروع ہوا۔ان کا کہنا تھا کہ مغربی ممالک میں مذہب کو اس طرح نہیں سمجھا جاتا جس طرح مسلم ممالک میں مذہب کو اہمیت حاصل ہے، اس لیے مغربی ممالک توہین اور گستاخی سے متعلق مسلمانوں کے جذبات نہیں سمجھ سکتے۔

 

انہوں نے کہا کہ پاکستان واحد ملک ہیں جو اسلام کے نام پر قائم ہوا، قرارداد مقاصد کے مطابق پاکستان کو مدینہ کے طرز ہر اسلامی فلاحی ریاست بنانا ہے۔ویزراعظم نے کہا کہ افسوس ہے کہ مسلمان خود مدینہ کی ریاست کے ماڈل سے آگاہ نہیں ہیں، میں لوگوں سے کہتا ہوں کے ایک عظیم انقلاب کے نتیجے میں بننے والی ریاست مدیبنہ کے ماڈل کو سمجھیں۔انہوں نے کہا کہ حضرت محمد ۖ کی دنیا میں آمد کا مقصد انسانیت کو متحد کرنا تھا، انہوں نے ایک جدید نظام تشکیل دیا، انہوں نے کہا کہ میری بیٹی بھی جرم کرے تو وہ بھی سزا کی حقدار ہوگی۔

 

انہوں نے کہا کہ غریب ممالک پر نظرڈالیں، ان تمام ممالک میں یکساں بات یہی ہوگی کہ وہاں امیر اور غریب کے لیے علیحدہ قانون ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اسلامی تاریخ کے پہلے 2 خیلفہ عدالت کے سامنے پیش ہوئے، ان میں سے ایک خلیفہ ایک یہودی سے مقدمہ ہار گئے۔انہوں نے کہا کہ مدینہ کی ریاست میں اقلیتوں کے برابرحقوق تھے، قانون کی نظر میں سب برابر تھے، یہ دنیا کی پہلی فلاحی ریاست تھی جہاں انسانیت کا احساس تھا، غریب اور بزرگوں کو سہارا دیا جاتا۔انہوں نے کہا کہ آج میں مغربی ممالک کو دیکھ کر افسوس ہوتا ہے کہ وہاں فلاحی ریاست کا جو تصور موجود ہے وہ مسلم ممالک میں کہیں نہیں نظر آتا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

Adblock Detected

Please consider supporting us by disabling your ad blocker