
سرینگر (آئی پی ایس ) دنیا بھر میں منگل کو خواتین کا عالمی دن منایا گیا جبکہ دنیا میں ایک وادی ایسی بھی ہے، جہاں خواتین کو سب سے زیادہ ریاستی دہشت گردی کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں خواتین کا عالمی دن منایاگیا تاہم بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں کی طرف سے کشمیر ی خواتین پرڈھائے جانے والے مظالم اور انہیں درپیش مشکلات کا سلسلہ مسلسل جاری ہے اوروہ انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں کا شکار ہیں۔
کشمیر میڈیا سروس کے ریسرچ سیکشن کی طرف سے آج خواتین کے عالمی دن کے موقع پر رپورٹ جاری کی گئی ہے جس کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں جنوری 1989 سے اب تک بھارتی فوجیوں نے ہزاروں خواتین سمیت 95 ہزار 981 شہریوں کو شہید کیا جبکہ بھارتی فوجیوں نے جنوری 2001 سے اب تک کم سے کم 681 خواتین کو شہید کیا ہے۔
رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ بھارت کی جاری ریاستی دہشت گردی کے دوران 22 ہزار 943 خواتین بیوہ ہوئی ہیں جبکہ بھارتی فوجیوں نے 11 ہزار 250 خواتین کی بے حرمتی کی جن میں کنن پوشپورہ میں اجتماعی آبروریزی اور شوپیاں کی سترہ سالہ آسیہ جان اور اس کی بھابھی نیلو فر بھی شامل ہیں جنہیں بے حرمتی کے بعد قتل کردیا گیا تھا۔بھارتی پولیس کے اہلکارنے جنوری 2018 میں کٹھوعہ میں ایک آٹھ سالہ بچی آصفہ بانو کو اغوا اور بے حرمتی کرنے کے بعد قتل کردیا تھا۔
بھارتی فوجیوں نے 10 فروری2021 کو ضلع بانڈی پورہ کے علاقے چیوا جس میں ایک بچی کے ساتھ بدسلوکی کی اور اسے گھسیٹ کر اپنی گاڑی میں ڈالا جب وہ اپنی بہن کے ساتھ اپنے باغ میں کام کررہی تھی جبکہ اس کی بہن کی چیخ و پکار پرمقامی لوگوں نے موقع پر پہنچ کر بچی کو بچایا۔متاثرہ خاندان نے جس پولیس اسٹیشن میں مقدمہ درج کرایا تھا بعد ازاں بھارتی فوجیوں نے مقدمہ واپس لینے کیلئے مذکورہ خاندان کو حراساں کیا۔رپورٹ کے مطابق مقبوضہ علاقے میں بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں نے ہزاروں خواتین کے بیٹوں، شوہروں اوربھائیوں کو حراست کے دوران لاپتہ اورقتل کر دیا ہے۔
دوران حراست لاپتہ کشمیریوں کے والدین کی تنظیم کے مطابق گزشتہ 34 برس کے دوران 8 ہزار سے زائد کشمیریوں کو دوران حراست لاپتہ کیا گیا ہے۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ہزاروں کشمیری نوجوان، طلبہ اور طالبات بھارتی فورسز کی طرف سے پر امن مظاہرین پر گولیوں اورپیلٹ گنوں کے وحشیانہ استعمال سے زخمی ہو چکے ہیں۔ان زخمیوں میں 19ماہ کی شیر خوار بچی حبہ نثار، دو سالہ نصرت جان، سترہ سالہ الفت حمید، انشا مشتاق، افرہ شکور، شکیلہ بانو، تمنا، شبروزہ میر، شکیلہ بیگم اور رافعہ بانو سمیت سینکڑوں بچے اور بچیاں اپنی آنکھوں کی بینائی کھو چکے ہیں۔
گزشتہ سال جولائی میں بھارتی پولیس کے ایک کانسٹیبل اور ایس پی او نے جموں کے علاقے ڈنسل میں ایک دلت بچی کی اجتماعی آبروریزی کی تھی۔