فرعون امنحتب اول کی ممی کی باقیات کا معمہ سائنس دانوں نے 3300 برس بعد حل کرلیا ہے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق انہوں نے ایم آر آئی اور سی ٹی سکین کی مدد سے مصر کے مصروف فرعون کا ایسا راز دریافت کرلیا جس پر اب تک پردہ پڑا ہوا تھا۔سائنس دانوں نے بتایا کہ فرعون امنحتب اول کی ممی کے پیٹ میں سونا بھرا ہوا ہے۔آر ٹی کے مطابق امنحتب اول مصر میں فراعنہ کے 18ویں خاندان کا دوسرا حکمران تھا۔ اس کی ہلاکت 1504-1506 قبل مسیح میں ہوئی تھی۔ اس وقت اسے بڑی مشکل سے حنوط کرکے محفوظ کیا گیا تھا۔19ویں اور 20ویں صدی میں دریافت ہونے والی شاہی خاندان کی تمام ممیز کی چھان بین کی جاچکی ہے۔ امنحتب اول واحد فرعون ہے جس کی ممی ماہرین مصریات نے کبھی کھولنے کی کوشش نہیں کی۔ کہتے ہیں کہ امنحتب اول کی ممی کو نہ کھولنے کی وجہ کوئی خوف نہیں تھا بلکہ اس کی اصل وجہ یہ تھی کہ اس کی ممی نہایت خوبصورت انداز میں محفوظ اور پھولوں سے مزین تھی۔ خوبصورت مصنوعی چہرہ قیمتی پتھروں کی پرت سے آراستہ تھا۔قاہرہ یونیورسٹی کے سائنس دانوں نے امنحتب اول کی ممی کے راز دریافت کرنے کے لیے تھری ڈی ایم آر آئی کی مدد سے کام لیا۔ انہوں نے ملبوس ممی کی اندرونی دنیا کو دریافت کرنے کے لیے تاریخ میں پہلی بار نیا طریقہ کار اختیار کیا۔ اس طریقہ کار کی بدولت سائنس دان یہ راز دریافت کرنے میں کامیاب ہوگئے کہ امنحتب اول نامی فرعون نے 35 برس کی عمر پائی تھی۔اس کی لمبائی 5 فٹ 7 انچ تھی۔ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ اس زمانے میں ختنہ کا رواج تھا۔ امنحتب اول کی ختنہ ہوئی تھی- یہ تین ہزار برس پہلے کی بات ہے۔امنحتب اول کا معمہ حل کرنے کی کوشش پہلی بار نہیں ہوئی- اس سے قبل اس کی ممی پر چڑھے ہوئے غلاف کھول کر اس کی نعش کی مرمت کی گئی تھی اور اسے 21ویں خاندان کے کاہنوں نے گیارہویں صدی قبل مسیح ترمیم کے بعد دوبارہ دفن کیا تھا۔امنحتب اول کو جنوبی مصر میں الدیر البحری میں دفن کیا گیا تھا جہاں 1881 میں ترمیم شدہ دیگر کئی شاہی ممیز دریافت ہوئی تھیں۔بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق قاہرہ یونیورسٹی کے سائنس دانوں نے ریسرچ کرکے یہ بھی بتایا ہے کہ امنحتب اول کی کھوپڑی میں بھیجا اب تک موجود ہے۔ اسے حنوط کرتے وقت نکالا نہیں گیا تھا۔ یہ اپنی نوعیت کا منفرد واقعہ ہے کیونکہ فراعنہ کی جدید ریاست کے بیشتر حکمرانوں کو حنوط کرتے وقت ان کی کھوپڑیوں سے بھیجا نکال لیا گیا تھا۔ ان میں توت عنخ آمون اور رمسیس دوم جیسے فراعنہ بھی شامل ہیں۔