
اسلام آباد (آئی پی ایس ) چیئرمین نیب جسٹس جاویداقبال نے کہا ہے کہ نیب کے پاس بڑی مچھلیوں کے خلاف اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کے ٹھوس شواہد موجود ہیں۔انہوں نے کہا کہ نیب کے پاس بڑی مچھلیوں کے خلاف اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کے ٹھوس شواہد موجود ہیں، ان منی لانڈرنگ کرنے والوں نے فالودہ والے، چھابڑی والے اور پاپڑ والے کے نام پر منی لانڈرنگ کی۔متعلقہ معززاحتساب عدالتوں میں نیب نے بدعنوانی کے ریفرنس دائر کر رکھے ہیں۔جوقانون کے مطابق کسی بھی ملزم کو بے گناہ قرار دینے کی متعلقہ اتھارٹی ہیں،جو لوگ میڈیا میں اپنی بے گناہی کا دعوی کررہے ہیں۔ انہیں معزز احتساب عدالتوں میں روزانہ کی بنیاد پر اپنے خلاف دائر مقامات کی سماعت کی درخواست کرنی چاہئے جہاں قانون اپنا راستہ خود بناے گا۔نیب بے بنیاد میڈیا رپورٹس اور پروپیگنڈہ کو خاطر میں لائے بغیر قانون کے مطابق اپنا قومی فرض ادا کرتا رہے گا ۔انہوں نے کہا کہ نیب تمام وسائل بروئے کار لا کر میگا کرپشن کیسز کو منطقی انجام تک پہنچانے کیلئے پرعزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے سینئر سپر وائزری افسران کی اجتماعی دانش سے فائدہ اٹھانے کیلئے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کا نظام وضع کیا ہے، مشترکہ تحقیقاتی ٹیم میں ڈائریکٹر، ایڈیشنل ڈائریکٹر، انویسٹی گیشن آفیسر، لیگل کونسل، ریونیو اور مالیاتی امور کے ماہر شامل ہیں جس سے معیار میں بہتری آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب سارک اینٹی کرپشن فورم کا چیئرمین ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب سارک ممالک کیلئے رول ماڈل کی حیثیت رکھتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے اکتوبر 2017 سے اکتوبر 2021 تک بدعنوان عناصر سے 538 ارب روپے بلاواسطہ اور بلاواسطہ طور برامدکئیجو کہ گذشتہ سالوں کے مقابلہ میں بہترین کارکردگی ہے، نیب افسران بدعنوانی کے خاتمہ کو اپنا قومی فرض سمجھ کر ادا کر رہے ہیں۔ نیب کے 1278 کرپشن کیسز مختلف عدالتوں میں زیر سماعت ہیں جن کی مجموعی مالیت تقریبا 1335 ارب روپے بنتی ہے۔ معتبر قومی و بین الاقوامی اداروں نے نیب کی کارکردگی کو سراہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب اقوام متحدہ کے بدعنوانی کے خلاف کنونشن کے تحت پاکستان کا فوکل ادارہ ہے ۔نیب واحد ادارہ ہے جس کے چین کے ساتھ بدعنوانی کی روک تھام کے لئے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کئے ہیں۔نیب کی کارکردگی کا مانیٹرنگ اینڈ اہولیوایشن کے ذریعے جائزہ لیا جاتا ہے تاکہ اس میں مزید بہتری لائے جا سکے۔انہوں نے کہا کہ نوجوان ہمارا مستقبل ہیں،ان کو اوائل عمری میں بدعنوانی کے برے اثرات سے آگاہ کرنے کے لئے نیب نے ہائیر ایجوکیشن کے ساتھ مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کئے ہیں۔مختلف یونیورسٹیوں اور کالجوں میں 50ہزار سے زائد کردار سازی کی انجمنیں قائم کی گئی ہیں۔وفاقی اور صوبائی محکموں کی مشاورت سے ان کی خامیوں کا جائزہ لے کر بدعنوانی کے خاتمے کے لئے پریوینشن کمیٹیاں قائم کی گئی ہیں۔گیلانی اینڈ گیلپ سروے کے مطابق 59فیصد لوگ نیب پر اعتماد کرتے ہیں،انہوں نے کہا کہ نیب نے نیب ہیڈکوارٹرز اور علاقائی بیوروز کی کارکردگی کو مذید بہتر بنانے کیلئے معیاری مقداری نظام وضع کیا ہے۔اس نظام کے تحت یکساں معیار کے تحت نیب ہیڈکوارٹرز اور تمام علاقائی بیوروز کی کارکردگی کا سالانہ اورششماہی بنیادوں پر جائزہ لیا جاتا ہے۔جوکہ نیب کی کارکردگی میں اضافے کے لیے کام یاب ثابت ہوا ہے۔