
اسلام آباد ہائی کورٹ میں پبلک اکاونٹس کمیٹی کے حکم پر پاکستان ایگریکلچر ریسرچ کونسل کے ملازمین کی بحالی کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی ۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیئرمین پی اے آر سی سے تمام ملازمین کی تفصیلات طلب کر لیں ۔چیف جسٹس نے کہا کہ پارلیمنٹ کا احترام مد نظر لیکن قانون سازی کے بغیر پارلیمان عدالتی فیصلے کے خلاف کوئی حکم جاری نہیں کر سکتا ، ڈویثرن بنچ نے ایک فیصلہ دیا جس کو صرف قانون سازی سے ختم کیا سکتا ہے ۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پاکستان ایگریکلچر ریسرچ کونسل ملازمین کو پنشن تو ادا نہیں کر پا رہی اور ملازمین بحال کر دئیے، جو فارغ ہوئے ان سے متعلق ڈویژن بنچ کا فیصلہ تھا ملازمین کو کس کے حکم پر بحال کیا؟ درخواست گزار ملازمین کی جانب سے وکیل عمر اعجاز گیلانی پیش ہوئے ۔چیف جسٹس نے اظہار برہمی کیا کہ جوائننگ آرڈر میں پاکستان ایگریکلچر ریسرچ کونسل نے کیا لکھا ہے ؟ اس سے لوگوں کے بنیادی حقوق متاثر ہورہے ہیں۔پاکستان ایگریکلچر ریسرچ کونسل وکیل سے عدالت نے مکالمہ کیا کہ آڈیٹر جنرل کی رپورٹ ہے آپ پنشن نہیں دے پارہے ، پی اے آر سی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ پبلک اکاونٹس کمیٹی کے پاس اختیار نہیں تھا کہ وہ عدالتی فیصلے کے خلاف ملازمین بحالی کا آرڈر کرے،لیکن اس میں ایک اور وضاحت میں کرنا چاہتا ہوں ۔وکیل عمر اعجاز گیلانی نے کہا کہ ہر کوئی متفق ہے اسپیکر پارلیمنٹ یا پبلک اکاونٹس کمیٹی عدالتی فیصلے خلاف حکم نہیں دے سکتے ۔وکیل ملازمین سردار تیمور اسلم نے عدالت کو بتایا کہ پی اے سی نے ملازمین بحالی کا آرڈر نہیں کیا تھا چیئرمین نے غلط وضاحت کی ۔عدالت نے چیئرمین سے جواب طلب کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت ملتوی کردی۔