
اسلام آباد،پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی ایشن (پی آر اے )نے صدر مملکت کے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کے موقع پر واک آئوٹ کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔
سیکرٹری اطلاعات پی آر اے ملک سعید اعوان کے مطابق نیشنل پریس کلب کی طرف سے صحافیوں کے دیرینہ مسائل حل نہ ہونے اور مجوزہ میڈیا اتھارٹی کے خلاف پارلیمانی پریس گیلری سے صدر کے تیرہ ستمبر کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے واک آئوٹ کی درخواست موصول ہوئی تھی پی آر اے آئین کے مطابق یہ درخواست نو رکنی واک آٹ کمیٹی کو بھجوائی گئی، چیئرپرسن واک آئو ٹ کمیٹی محترمہ نئیر علی کی سربراہی میں ہونے والے پی آر اے واک آئوٹ کمیٹی کے اجلاس میں اراکین عاطف بٹ (سیکرٹری واک آوٹ کمیٹی)، عمران مختار، طارق عزیز، عثمان خان، نوید بٹ، وقار سید، ثاقب ورک، ساجد فاروق نے متفقہ طور پر واک آوٹ کرنے کی سفارش کی۔ واک آوٹ کمیٹی نے اپنی سفارشات پی آر اے ایگزیکٹو باڈی کو جمعہ 10 ستمبر کو بھجوائیں۔ جس میں متفقہ طور پر سفارش کی گئی ہے کہ مجوزہ میڈیا اتھارٹی کے قیام، صحافیوں کو تنخواہوں کی عدم ادائیگی، تنخواہوں میں کٹوتی کی واپسی، عدم تحفظ،صحافیوں پر ہونے والے حملوں میں ملوث ملزمان کو گرفتار نہ کرنے اور جرنلسٹس پروٹیکشن بل کی منظوری میں مسلسل تاخیر کے خلاف پارلیمانی پریس گیلری سے صدر کے خطاب کے موقع پر واک آئوٹ کیا جائے۔پی آر اے ایگزیکٹو باڈی نے واک آئوٹ کمیٹی کی سفارشات کا جائزہ لیتے ہوئے مذکورہ بالا نکات اور مطالبات کی روشنی میں پیر تیرہ ستمبر کو صدر کے پارلیمنٹ سے خطاب کے موقع پر واک آئوٹ کرنے کا متفقہ فیصلہ کیا ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ پی آر اے کے واک آوٹ کے متفقہ فیصلے اور پرامن احتجاج کے جمہوری حق کو حکومت کی طرف سبوتاژ کرنے کی کوشش نہیں کی جائے گی۔