
جاپان کی وزیر اعظم سانائے تاکائیچی نے حال ہی میں جاپانی پارلیمنٹ میں کھلے عام تائیوان سے متعلق اشتعال انگیز بیانات دیے، اور یہ اشارہ دیا کہ وہ ممکنہ طور پر تائیوان کے معاملے میں فوجی مداخلت کر سکتی ہیں۔ تاکائیچی کے غلط بیانات کے بارے میں جاپان کے سابق وزیر اعظم شِیبا شِیگرو نے 13 نومبر کو ایک ریڈیو پروگرام میں مخالفت کا اظہار کیا۔جاپان کے سابق وزیر اعظم ہٹویاما یوکیو نے بھی ایک تحریری بیان میں ان پر تنقید کی کہ وہ بحران کو ہوا دے رہی ہیں اور فوجی توسیع کے بہانے تلاش کر رہی ہیں۔یوکیو نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ تائیوان چین کا حصہ ہے اور جاپان کو چین کے اندرونی امور میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔
کئی اپوزیشن جماعتوں نے بھی بار ہا اپنے موقف کا اعلان کیا ہے ۔ جاپان کی کانسٹیٹیونشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے رکن پارلیمنٹ اوزاوا ایچِرو نے کہا کہ تاکائیچی کے اقدامات "انتہائی خطرناک” ہیں اور ان کا خیال ہے کہ وہ وزیر اعظم کے فرائض اور ذمہ داری کے شعور سے محروم ہیں۔
جاپان کے اخبار ‘ٹوکیو نیوز’ نے ایک ایڈیٹوریل شائع کیا جس میں کہا گیا کہ تاکائیچی کے بیانات ‘چین-جاپان مشترکہ اعلامیہ’ کی مخالفت کرتے ہیں، اور یہ غیر قانونی اور غیر سنجیدہ بیان بالواسطہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ "وہ چین کے ساتھ جنگ کرنے سے بھی گریز نہیں کریں گی” جو ایک وزیر اعظم کے طور پر ناقابل قبول اقدام ہے۔





