بین الاقوامیٹاپ سٹوری

امریکا ممکنہ طور پریکطرفہ جنگ بندی کا اعلان کرسکتا ہے، اسرائیلی حکام کا دعویٰ

اسرائیلی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکا ممکنہ طور پریکطرفہ جنگ بندی کا اعلان کرسکتا ہے اور اسرائیل امریکی آپشن پر غور کررہا ہے۔

ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق اسرائیلی خبر رساں ادارے ’وائے نیٹ‘ کے معروف صحافی رونین برگمین نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی سکیورٹی اداروں کے موجودہ اور سابق سینئر حکام نے بتایا ہے کہ امریکا ایران میں یکطرفہ جنگ بندی کے اعلان کا آپشن زیرِ غور لا رہا ہے۔

رپورٹ کے مطابق اسرائیلی موقف نے اختیار کیا کہ ایران کی جوہری تنصیبات کا بچنا یا تباہ ہونا اب ’اتنا اہم نہیں‘، کیونکہ جب تک اسرائیل اور امریکا کو ایران پر فضائی برتری حاصل ہے، وہ کسی بھی وقت ایران کے یورینیم افزودگی دوبارہ شروع کرنے یا میزائل داغنے کی صورت میں حملہ کر سکتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق اسرائیلی حکام کا کہنا تھا کہ اگر امریکا یکطرفہ جنگ بندی کا اعلان کرتا ہے اور ایران اس کی خلاف ورزی کرتا ہے، تو اسرائیل اور امریکا ایران کی اہم تنصیبات یا توانائی کے انفراسٹرکچر پر مشترکہ حملے کر سکتے ہیں۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر ایران اس جنگ بندی کی پاسداری کرتا ہے تو ایران اسے اپنی فتح کے طور پر پیش کرے گا کہ اس نے امریکا اور اسرائیل کو جھکنے پر مجبور کردیا۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ دوسری جانب، امریکا اور اسرائیل یہ مؤقف اختیار کریں گے کہ انہوں نے ایران کے جوہری خطرے کا خاتمہ کر دیا ہے، اس طرح یہ آپشن دونوں فریقین کے لیے کشمکش سے نکلنے کا موقع فراہم کر سکتا ہے، اور خطے میں کشیدگی کو مزید بڑھنے سے روکنے کا ذریعہ بن سکتا ہے۔

واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ’ٹروتھ سوشل‘ پر اپنی پوسٹ میں اعلان کیا کہ تھا امریکا نے ایران میں فردو، نطنز اور اصفہان جوہری تنصیبات پر ’انتہائی کامیاب حملہ‘ مکمل کر لیا ہے۔

اپنی پوسٹ میں ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ فردو نیوکلیئر سائٹ ہمارا مرکزی ہدف تھا اور اس پر مکمل بمباری کی گئی ہے اور یہ پلانٹ تباہ کردیا گیا ہے۔

دوسری جانب، ایران نے امریکی حملے کا بھرپور جواب دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ جواب کے لیے وقت اور نوعیت کا فیصلہ ایرانی افواج کریں گی۔

Back to top button

Adblock Detected

Please consider supporting us by disabling your ad blocker