ٹاپ سٹوری

پنجاب ہتک عزت قانون کی 3 دفعات پر عملدرآمد عدالت کے حتمی فیصلے سے مشروط


لاہور:لاہور ہائیکورٹ عدالت نے ہتک عزت کے قانون کے 3 سیکشنز پر عملدرآمد عدالت کے حتمی فیصلے سے مشروط کرتے ہوئے حکومت پنجاب سمیت دیگر فریقین سے جواب طلب کر لیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس امجد رفیق نے ندیم سرور ایڈووکیٹ کی وساطت سے پنجاب ہتک عزت ایکٹ 2024 کیخلاف دائر درخواست پر سماعت کی

درخواست گزارکے وکیل ندیم سرور نے بتایا کہ مذکورہ ایکٹ، عدلیہ کی آزادی، آزادی اظہار رائے کے خلاف ہے، ایکٹ کے مطابق، چیف جسٹس 3 ججز کے نام بطور ٹریبیونل تجویز کر سکتے ہیں لیکن اگر حکومت چاہے تو ان ناموں کو رد کر کے نئے نام طلب کرسکتی ہے۔

وکیل ندیم سرور نے موقف اختیار کیا کہ چیف جسٹس کی تجویز کو رد نہیں کیا جا سکتا، اس پر عمل لازمی ہے، ایکٹ کے مطابق، حکومت پنجاب ججز کے نام بطور ٹریبیونل تجویز کر سکتی ہے، ان 3 ناموں سے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ ایک نام منتخب کر سکتے ہیں۔

درخواست گزار کے مطابق، ایسا بالکل نہیں ہو سکتا، عدلیہ کے معاملات میں حکومت مداخلت نہیں کر سکتی، اس ایکٹ کے مطابق، ججز کی تنخواہ وغیرہ کا تعین حکومت کرے گی، یہ بھی عدلیہ کی آزادی کے خلاف ہے۔

جسٹس امجد رفیق نے ریمارکس دیے کہ ٹریبونل حکومت کے حکم پر چلتے ہیں، عدلیہ کے حکم پر نہیں، جیسے سروس اور بینکنگ ٹریبونل ہیں، انہوں نے استفسار کیا کہ یہ قانون آزادی اظہار اور بنیادی حقوق کے خلاف کیسے ہے۔

ندیم سرور کا کہنا تھا کہ اس ایکٹ کے مطابق بغیر کسی ثبوت آپ کیسز کی کارروائی شروع کر سکتے ہیں، جسٹس امجد رفیق بولے؛ اگر آپ چیف منسٹر کو کسی بیان دینے پر عدالت میں لے آئیں تو یہ غلط بات ہے، جس پر وکیل کا جواب تھا کہ تو چیف منسٹر جھوٹ نہ بولیں۔

Back to top button

Adblock Detected

Please consider supporting us by disabling your ad blocker