اسلام آباد (آئی پی ایس) اسلام آباد کی مقامی عدالت نے تحریک انصاف کے سیکرٹری اطلاعات رؤف حسن اور دیگر ملزمان کا مزید 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے انہیں ایف آئی اے کے حوالے کردیا جبکہ عدالت نے پی ٹی آئی سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ سیدہ عروبہ کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔
تفصیلات کے مطابق ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں ایف آئی اے نے پی ٹی آئی سیکرٹری اطلاعات رؤف حسن کو ڈیوٹی جج مرید عباس کی عدالت میں پیش کیا، رؤف حسن اور دیگر ملزمان کو 3 روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر آج عدالت میں پیش کیا گیا۔
اس کے علاوہ پی ٹی آئی سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ سیدہ عروبہ کو بھی جسمانی ریمانڈ حاصل کرنے کے لیے عدالت کے روبرو پیش کیا گیا جبکہ سیدہ عروبہ کو گزشتہ روز ایف آئی اے نے گرفتار کیا تھا۔
پی ٹی آئی وکیل علی بخاری بھی عدالت کے روبرو حاضر ہوئے۔
ایف آئی اے نے رؤف حسن اور دیگر ملزمان کے 8 روز کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔
سماعت کے آغاز پر ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ریکارڈ میں ریاست مخالف ویڈیوز کے ٹرانسکرپٹ لگائے گئے ہیں ، فرانزک بھی کرانی ہے ، ہمیں مزید ریکوری کے لیے مزید 8 دن کا جسمانی ریمانڈ درکار ہے، پیکا ایکٹ کے تحت 30 دن کا ریمانڈ حاصل کرسکتے ہیں، جب ملزمان کی کسٹڈی نہیں ہوگی تو ہم انکوائری کیسے کریں گے؟
جج مرید عباس نے استفسار کیا کہ رؤف حسن کا بھارت سے ویزا یا ٹکٹ بھی آیا ہے؟ جس پر ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ جی رؤف حسن کا بھارت سے سفری ٹکٹ آیا ہے۔
جج نے رؤف حسن سے دریافت کیا کہ رؤف حسن صاحب آپ کبھی بھارت گئے ہیں؟ جس پر رہنما پی ٹی آئی نے جواب دیا کہ میں ریجنل تھنک ٹینک چلاتا ہوں۔
جج مرید عباس نے رؤف حسن سے استفسار کیا کہ راہول نامی بندے کے ساتھ آپ کی چیٹ ہے، کیا آپ اس کا اقرار کرتے ہیں؟ جس پر رؤف حسن نے بتایا کہ جی راہول برطانیہ میں رہتا ہے، اس نے گیسٹ اسپیکر کے طور پر مجھے بحرین بلایا تھا ، اس نے دسمبر 2023 میں مجھے بحرین بلایا تھا، میں کنگ کالج لندن کا سنیئر فیلو ہوں، میری ذمہ داری الیکٹرانک میڈیا سے ڈیل کرنا ہے، میرا سوشل میڈیا سے کوئی تعلق نہیں، میں سوشل میڈیا ہینڈل نہیں کرتا۔
بعد ازاں رؤف حسن کے وکیل علی بخاری ایڈووکیٹ نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ میں سب سے پہلے ورکر کے حوالے سے بات کروں گا ، جس پر ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے کہا کہ جتنے بھی ورکرز ہیں ان سب کا تعلق اظہر مشوانی اور رؤف حسن سے ہے، آفاق ، ذیشان ، راشد، اسامہ سب کا رؤف حسن سے تعلق ہے۔
بعد ازاں علی بخاری ایڈووکیٹ نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے بتایا کہ کل ایک خاتون کو گرفتار کیا گیا، ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے کہا کہ عروبہ پی ٹی آئی کے ایکس اکاؤنٹ کو ہینڈل کرتی ہیں ، عروبہ نے ابھی تک اکاؤنٹس کو سرنڈر نہیں کیا۔
علی بخاری ایڈووکیٹ نے کہا کہ خاتون ایک ملازم کے طور پر پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس ہینڈل کرتی ہے ، انہیں ہاسٹل سے گرفتار کیا جو قانون کے خلاف ہے ، ایف آئی اے عروبہ کو نوٹس بھی کرسکتی تھی۔
اس پر پراسیکیوٹر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ پیکا کی نئی ترامیم کے تحت گرفتاری کی جاسکتی، علی بخاری ایڈوکیٹ نے مزید کہا کہ سارا کیس صرف موبائل فونز پر آکر رک جاتا ہے ، سب موبائل فون ان کے پاس ہیں ، جب موبائل فون ایف آئی اے کے پاس ہیں تو ملزمان کو چھوڑ دیا جائے، اگر کچھ سامنے آتا تو عدالتیں موجود ہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیصلہ دیا ہوا ہے کہ موبائل فون اور لیپ ٹاپ واپس کر دیے جائیں-
علی بخاری ایڈووکیٹ نے رؤف حسن سمیت دیگر گرفتار افراد کو مقدمے سے ڈسچارج کرنے کی استدعا کر دی۔
ایف آئی پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ فریڈم آف اسپیچ میں بھی سب سے پہلے ریاست کو دیکھنا ہوتا ہے ، رؤف حسن نے کہا کہ مجھ پر سوشل میڈیا کی ذمہ داری نہیں ہے لیکن جو گرفتار ہوئے ان کے ساتھ ان کے تعلقات ہیں، جسمانی ریمانڈ لینے کی وجہ صرف یہی ہے کہ جن جن سے ان کا تعلق یہی بتا سکتے ہیں۔
بعد ازاں عدالت نے دلائل مکمل ہونے پر رؤف حسن اور دیگر کے جسمانی ریمانڈ پر فیصلہ محفوظ کرلیا جو کچھ دیر بعد سنایا گیا۔
عدالت نے رؤف حسن کا مزید 2 روز کا جسمانی ریمانڈ مںظور کرلیا جبکہ پی ٹی آئی سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ سیدہ عروبہ کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا۔
واضح رہے کہ پی ٹی آئی کے رہنما رؤف حسن اور دیگر کے خلاف پیکا ایکٹ کے تحت مقدمہ درج ہے۔
یاد رہے کہ 25 جولائی کو اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے رہنما پاکستان تحریک انصاف رؤف حسن و دیگر9 ملزمان کے خلاف پری وینشن آف الیکٹرانک کرائمز (پیکا) ایکٹ کے تحت درج مقدمے میں مزید 3 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا تھا۔
23 جولائی کو اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات رؤف حسن کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر وفاقی تحقیقاتی ادارے ( ایف آئی اے) کے حوالے کردیا تھا۔
22 جولائی کو اسلام آباد پولیس نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سیکرٹریٹ پر چھاپہ مار کر سیکریٹری اطلاعات رؤف حسن کو گرفتار کر لیا تھا۔
اس سے قبل شبلی فراز نے دعویٰ کیا تھا کہ پولیس نے پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر اور رہنما رؤف حسن دونوں کو گرفتار کرلیا لیکن پولیس نے یہ نہیں بتایا کہ کس کیس میں انہیں گرفتار کیا گیا ہے۔
تاہم بعد میں بیرسٹر گوہر نے اپنی گرفتاری کی تردید کردی تھی۔
پی ٹی آئی ذرائع کے مطابق پولیس پی ٹی آئی سیکریٹریٹ سےکمپیوٹر اور دیگر سامان ساتھ لے گئی تھی۔
سیکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ پی ٹی آئی دفتر میں قائم ڈیجیٹل میڈیا سیل پرشواہد کی بنیاد پر چھاپہ مارا گیا، پی ٹی آئی کا ڈیجیٹل میڈیا مرکز انٹرنیشنل ڈس انفارمیشن کا حب بنا ہوا تھا۔
دریں اثنا، پی ٹی آئی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ویڈیو شیئر کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ اسلام آباد پولیس پی ٹی آئی کو ٹارگٹ کرنے میں مصروف ہے۔