راولپنڈی:پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے ملک کو درپیش سیکیورٹی چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لیے پاک فوج کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاک فوج کے خلاف ایک منظم اور من گھڑت پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے، ایک طاقتور لابی ’عزم استحکام آپریشن‘ کے مقاصد کو سبوتاژ کرنا چاہتی ہے۔
جی ایچ کیو میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا ہے کہ پاک فوج کے خلاف پروپیگنڈا کے خلاف بات چیت کرنا ضروری تھی۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاک فوج نے اس سال دہشتگردوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف 22409 چھوٹے بڑے انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز کیے، اس دوران 398 دہشتگردوں کو واصل جنہم کیا گیا۔
روزانہ کی بنیاد پر 112 سے زیادہ آپریشنز افواج پاکستان، پولیس، اینٹلی جنس ایجنسیز اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے انجام دے رہے ہیں۔
آپریشن کے دوران 31 انتہائی مطلوب دہشتگردوں کی ہلاکت بھی ہوئی ہے، رواں سال 137 افیسرز اور جوانوں نے آپریشن میں جام شہادت نوش کیا ہے، پوری قوم ان جوانوں کو خراج عقیدت پیش کرتی ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بڑھتے ہوئے جھوٹ اور پروپیگنڈے کی وجہ سے یہ ضروری ہے کہ ہم آج جیسی پریس کانفرنسیں کو باقاعدگی سے منقعد کریں تاکہ ناصرف کسی بھی صورت حال پر مؤقف کی وضاحت ہو سکے بلکہ جان بوجھ کر پھیلائی گئی افواہوں اور جھوٹ کا سد باب ہو سکے۔
سوالوں کا جواب دیتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ہم انتہائی سنجیدہ ایشوز کو بھی سیاست کی بھینٹ چڑھا رہے ہیں اور ’آپریشن عزم استحکام‘ کے ساتھ بھی ایسا ہی ہو رہا ہے، آپریشن عزم استحکام کے مقاصد کو ایک طاقتور لابی جان بوجھ کر ثبوتاژ کرنا چاہتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت بھی کر چکی ہے اور ہم بھی آج واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ ’آپریشن عزم استحکام‘ مکمل طور پر دہشتگردی کے خلاف ایک مہم ہے، نہ کہ یہ صرف ایک ملٹری آپریشن ہے۔
انہوں نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ 22 جون کو ملک کی اعلیٰ ترین سکیورٹی باڈی اپیکس کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا تھا، کہا کہ اجلاس کے بعد جاری ہونے والے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ’ہم نے قومی اتفاق رائے سے انسداد دہشتگردی کی پالیسی بنائی ہے‘۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے مہم کے حوالے سے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملک بھر میں نو گو ایریاز موجود نہیں ہیں، انہوں نے واضح کیا کہ آپریشن عزم استحکام کی وجہ سے مزید نقل مکانی نہیں ہوگی۔
نئی اعلان کردہ مہم پر کافی شور شرابہ ہونے کے بعد فوج کے ترجمان نے صحافیوں کو بتایا کہ وزیر اعظم کے دفتر نے معاملے کی وضاحت کے لیے 24 جون کو ایک بیان جاری کیا تھا۔
’آپریشن عزم استحکام کوئی فوجی آپریشن نہیں ہے۔ عزم استحکام کو متنازع کیوں بنایا جا رہا ہے؟ ایک مضبوط لابی ہے جو چاہتی ہے کہ عزم استحکام کے مقاصد پورے نہ ہوں۔ اس کو سیاسی رنگ دیا جا رہا ہے۔
انہوں نے سوال کیا کہ ایک مافیا، سیاسی مافیا اور ایک غیر قانونی مافیا کہا جائے تو درست ہو گا، نے یہ کیوں کہا کہ وہ اس آپریشن عزم استحکام کو ہونے نہیں دیں گے؟
ان کا کہنا تھا کہ 24 جون کو بھی وزیر اعظم آفس سے ایک بیان جاری ہوا جس میں واضح طور پر کہا گیا کہ آپریشن عزم استحکام کو آپریشن ضرب عضب سے ملانے کی غلط کوشش کی جا رہی ہے۔ اس بیان میں پھر واضح کیا گیا کہ یہ آپریشن کوئی ملٹری آپریشن نہیں ہے بلکہ حکومتی ہم ہے۔
انہوں نے کہا کہ آپریشن عزم استحکام ایک ہمہ گیراورمربوط مہم ہے، جسے قانونی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی حمایت حاصل ہو گی۔
واضح رہے کہ گزشتہ چند دنوں میں ملک میں دہشتگردی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ سے پاکستان نے کابل پر زور دیا ہے کہ وہ عسکریت پسندوں کو لگام دے۔ گزشتہ ہفتے بنوں چھاؤنی پر دہشتگردوں کے حملے کو سیکیورٹی فورسز نے ناکام بنا دیا تھا تاہم اس میں پاک فوج کے 8 جوان شہید ہو گئے تھے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق دہشتگردوں نے 15 جولائی کی علی الصبح حملہ کیا تاہم سیکیورٹی فورسز نے ان کی چھاؤنی میں داخل ہونے کی کوشش کو مؤثر طریقے سے ناکام بنا دیا تھا۔ احاطے میں داخل ہونے میں ناکامی کے بعد عسکریت پسندوں نے دھماکہ خیز مواد سے بھری ایک گاڑی چھاؤنی کی احاطے کی دیوار سے ٹکرا دی۔
پاک فوج کے ترجمان کے مطابق یہ حملہ افغانستان سے سرگرم حافظ گل بہادر گروپ نے کیا تھا اور اس نے ماضی میں بھی پاکستان کے اندر دہشتگرد حملوں کے لیے پڑوسی ملک کی سرزمین استعمال کی ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا تھا کہ سیکیورٹی فورسز ملک کو دہشتگردی کی لعنت سے بچانے کے عزم کا اعادہ کرتی ہیں اور افغانستان سے پیدا ہونے والے ان خطرات کے خلاف تمام ضروری اقدامات اٹھائیں گی۔
بنوں میں حملے کے ایک روز بعد ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے کیری شاموزئی میں رورل ہیلتھ سینٹر (آر ایچ سی) پر دہشتگردوں کے حملے میں سیکیورٹی فورسز کے 2 جوان اور بچوں سمیت 5 شہری شہید ہوگئے تھے۔
گزشتہ ماہ حکومت نے ملک میں حالیہ مہینوں میں دہشتگردی کے بڑھتے ہوئے حملوں کی روشنی میں انسداد دہشتگردی کے خلاف آپریشن’عزم استحکام‘شروع کرنے کی منظوری دی تھی۔