اسلام آباد(آئی پی ایس)جسٹس (ر) مقبول باقر نے ذاتی مصروفیات کے باعث سپریم کورٹ کا ایڈہاک جج بننے سے معذرت کرلی۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں 4 ایڈ ہاک ججز مقرر کرنے کی تجویز دی گئی ہے تاہم فہرست میں موجود جسٹس (ر) مقبول باقر نے ایڈہاک جج بننے سے معذرت کرلی، انہوں نے ذاتی مصروفیات کے باعث معذرت کی۔
اس حوالے سے جسٹس (ر) مقبول باقر نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ذاتی مصروفیات کی وجہ سے ایڈہاک جج کا عہدہ قبول نہیں کرسکتا، ایڈہاک جج کی تعیناتی آئینی ہے، ایڈہاک جج کے معاملے پر ہونے والی تنقید بلاجواز ہے۔
واضح رہے کہ 16 جولائی کو سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس مشیر عالم نے ایڈہاک جج بننے سے معذرت کرلی، اپنے فیصلے سے جوڈیشل کمیشن کو خط لکھ کر آگاہ کردیا۔
سابق جسٹس مشیر عالم نے جوڈیشل کمیشن کے نام خط میں لکھا تھا کہ اللہ نے انھیں ان کی حیثیت سے زیادہ عزت دی ہے، ایڈہاک جج کی نامزدگی کے بعد سوشل میڈیا پر جو مہم شروع کی گئی، اس سے شدید مایوسی ہوئی ہے۔
انہوں نے اپنے خط میں مزید کہا تھا کہ وہ موجودہ حالات میں بطور ایڈہاک جج کام کرنے سے معذرت چاہتے ہیں۔
چیف جسٹس نے ایڈہاک ججز کی تقرری کے لیے 4 ریٹائرڈ ججز کے نام تجویز کیے تھے، ان ججز میں جسٹس ریٹائرڈ مشیر عالم کا نام بھی شامل تھا، دیگر ججز میں جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر ، جسٹس ریٹائرڈ مظہر عالم میاں خیل اور جسٹس ریٹائرڈ طارق مسعود کے نام شامل ہیں۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سپریم کورٹ میں ایڈہاک ججز کی تقرری کے لیے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس 19 جولائی کو طلب کر رکھا ہے۔
ادھر وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ ایڈہاک ججز تعینات ہونے چاہئیں، ایڈہاک ججز کی تعیناتی کی آئین اجازت دیتا ہے اور ان کی تقرری چیف جسٹس نے نہیں بلکہ جوڈیشل کمیشن نے کرنی ہے۔
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایڈہاک ججز کی تقررری چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نہیں کریں گے بلکہ جوڈیشل کمیشن آف پاکستان نے یہ فیصلہ کرنا ہے۔
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے سپریم کورٹ میں ایڈہاک ججز کے معاملے پر سپریم جوڈیشل کونسل جانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ایک ساتھ تعطیلات کے دوران 4 ایڈہاک ججز کو 3 سال کے لیے سپریم کورٹ لانا بدنیتی پر مبنی ہے۔