ٹاپ سٹوریپاکستان

سپریم کورٹ کے فیصلے سے حکومت کو کوئی خطرہ نہیں، وزیر قانون

اسلام آباد(آئی پی ایس)وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ سنی اتحاد کونسل سپریم کورٹ سے ریلیف مانگنے گئی تھی لیکن ریلیف پی ٹی آئی کو دے دیا گیا، مقدمے میں تو پی ٹی آئی فریق تھی ہی نہیں،سپریم کورٹ کے فیصلے سے حکومت کو کوئی خطرہ نہیں۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم ایسے دوراہے پر کھڑے ہیں جہاں محسوس ہوتا ہے آئین کے آرٹیکل 51 اور 106 کو ری رائیٹ کر دیا گیا، آئین کی تشریح کرنا سپریم کورٹ کا اختیار ہے لیکن معاملہ تشریح سے آگے نکل گیا ہے، نئی چیزیں لکھ دی گئی ہیں، بہرحال یہ عدالت کا حکم ہے لیکن تکلیف دہ ہے۔
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ یہ نشستیں سنی اتحاد کونسل کو جانی چاہیے تھیں، سپریم کورٹ کے فیصلے کا مطالعہ کریں گے، پی ٹی آئی نے خود عکس کیا 80کے قریب اراکین ہیں، 39لوگوں نے کسی نہ کسی مرحلے میں لکھا کہ ان کا تعلق پی ٹی آئی سے ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے 2018والے سینیٹ اراکین کے آگے آج بھی آزاد لکھا ہوا ہے، کیس میں تو پی ٹی آئی فریق ہی نہیں تھی، مختصر فیصلے سے سمجھ آیا ہے کہ ریلیف مانگنے سنی اتحاد کونسل آئی تھی، ان کی درخواست یہ تھی کہ یہ سیٹیں سنی اتحاد کونسل کو جانی چاہئیں۔
اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ جوجماعت غیر مسلموں کو اپنا رکن تصور نہیں کرتی وہ ان کی سیٹ کیسے لے گی، محسوس ہوتا ہے آرٹیکل 51اور106کی تشریح کے بجائے انہیں دوبارہ تحریر کردیا گیا، آئین کی تشریح کرنا تو عدالت کا اختیار ہے لیکن یہ تشریح سے آگے چلا گیا ہے، آرٹیکل 51اور106کی تشریح کے بجائےنئی چیزیں لکھ دی گئی ہیں، ہمیں سکھایا گیا ہے عدالت کے حکم کے آگے سر تسلیم خم کریں۔
وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ ریلیف سنی اتحاد کونسل مانگنے گئی تھی لیکن پی ٹی آئی کو دیدیا گیا، پی ٹی آئی کے آزاد ارکان نے جیتنے کے بعد کسی فورم سے رجوع نہیں کیا، سمجھتا ہوں تفصیلی فیصلہ آنے تک اپنی رائے کا حق محفوظ رکھوں گا، فیصلے کی وجہ سے کئی سوالات نے جنم لیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سمجھتا ہوں اچھے فیصلے وہی ہوتے ہیں جن پر لب کشائی نہ ہو، یہ فیصلہ زیر بحث رہے گا ،لوگ اپنی رائے دیتے رہے ہیں، آئین و قانون کے مطابق رائے اور تنقید ہمارا حق ہے وہ کرتے رہیں گے۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ حکومت کو 208یا 209اراکین کی اکثریت سپورٹ کررہی ہے، جس آئین کو ہم پڑھتے ہیں سپریم کورٹ کا فیصلہ اس کے برعکس ہے، فیصلے سے متاثر جماعتوں کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ نظر ثانی میں جانا ہے یا نہیں، سمجھنے سے قاصر ہوں عدالت نے کس قانون کا سہارا لے کر مختصر فیصلہ دیا۔
وفاقی وزیر قانون کا کہنا تھا کہ عام آدمی کیلئے عدالت کا سارا نظام کھڑا کیا گیا، عدالتوں کو سیاسی مقدمات میں الجھا کر رکھ دیا گیا ہے، ہمیں تربیت دی گئی ججز آئین وقانون کی منشا کے مطابق فیصلے کرتے ہیں، وہ فیصلے کردینا جو آئین میں موجود نہیں ،میرے لیے وہ تکلیف دہ چیز ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج کے آرڈر میں خیبرپختونخوا کے سینیٹ الیکشن کا کوئی ذکر نہیں تھا، عدالت کا حکم الیکشن کمیشن اور دیگر ادارے دیکھیں گے، کئی لوگوں نے سیاسی پارٹیوں کے مینڈیٹ پر ووٹ لے رکھے ہیں، سوچنے پر خوف ضرور ہوتا ہے کہ کچھ بھی ممکن ہے۔
اعظم نذیر تارڑ کا مزید کہنا تھا کہ حکومتی اتحاد کے پاس وفاق میں بڑی واضح اکثریت موجود ہے، جس صوبے میں ہماری حکومت ہے وہاں بھی واضح اکثریت ہے،قومی اسمبلی میں پارٹی پوزیشن میں واضح فرق نہیں آئے گا، بلوچستان اور سندھ کا ان فیصلوں کے ساتھ ڈائریکٹ لنک نہیں، بلوچستان اور سندھ میں پی ٹی آئی کی اکا دُکا سیٹیں تھیں۔

Back to top button

Adblock Detected

Please consider supporting us by disabling your ad blocker