چین کے چھانگ عہ 6 مشن نے چاند کے قطب جنوبی سے نمونے اکٹھے کرکے زمین واپسی کا سفر شروع کر دیا ہے۔
پہلی بار دنیا کے کسی ملک کی جانب سے چاند کے اس پراسرار خطے سے نمونے اکٹھے کرکے زمین پر لائے جا رہے ہیں جو چین کے خلائی پروگرام کی بہت بڑی پیشرفت ہے۔
چائنا نیشنل اسپیس ایڈمنسٹریشن (سی این ایس اے) کی جانب سے جاری بیان کے مطابق چھانگ عہ 6 مشن کے لینڈر نے چاند کی سطح سے پرواز کرکے چاند کے مدار میں موجود آربٹر سے جڑنے میں کامیابی حاصل کی۔
چائنہ نیشنل اسپیس ایڈمنسٹریشن کا کہنا ہے کہ بیجنگ وقت کے مطابق 4 جون کی صبح 7 بج کر 38 منٹ پر چین کے چھانگ عہ 6 اسینڈر نے چاند کے دور افتادہ حصے سے نمونے حاصل کرنے کا کام مکمل کیا اور ٹیک آف کر کے اپنے مقررہ مدار میں داخل ہوا۔ 2 سے 3 جون تک چھانگ عہ 6 نے چاند کے دور افتادہ حصے میں واقع جنوبی قطب ایٹکن بیسن میں چاند کے نمونے ذہین طریقے اور تیز رفتاری کے ساتھ کامیابی سے حاصل کیے۔
ذہین طریقے سے نمونے لینا چھانگ عہ 6 مشن کے بنیادی اور کلیدی امور میں سے ایک ہے۔تحقیقاتی مشین نے چاند کے دور افتادہ حصے میں زیادہ درجہ حرارت کے چیلنج کو پورا کیا، اور ڈرلنگ ٹولز اور روبوٹک بازو کے ساتھ دو طریقوں سے چاند کی سطح سے نمونے جمع کئے، جس سے چین کے چاند مشن نے کثیرمقامات پر اور متنوع خودکار طریقے سے نمونے حاصل کیے۔چھانگ عہ 6 پر موجود یورپی خلائی ایڈمنسٹریشن اور فرانس سمیت بین الاقوامی مشینیں بھی معمول کے مطابق کام کر رہی ہیں۔
چاند کی سطح پر نمونے لینے کے بعد چھانگ عہ 6 لینڈر کی جانب سے لے جایا گیا چین کا قومی پرچم کامیابی کے ساتھ چاند کے دور افتادہ حصے میں لہرا دیا گیا۔ یہ پہلا موقع ہے کہ چین نے آزادانہ طور پر چاند کے دور افتادہ حصے میں اپنا قومی پرچم لہرایا ہے۔
اس طرح یہ پہلا اسپیس کرافٹ بن گیا ہے جس نے چاند کے اس تاریک حصے سے کامیابی سے ٹیک آف کیا۔
بیان میں کہا گیا کہ چاند کے اس خطے کے نمونوں کے تجزیے سے سائنسدانوں کو چاند کی ارتقائی تاریخ اور اس کے تشکیل پانے کے عمل کو زیادہ گہرائی میں جا کر سمجھنے میں مدد ملے گی۔
بیان کے مطابق ان نمونوں سے نظام شمسی کی تشکیل کو سمجھنے میں بھی مدد ملے گی اور اس کے مطابق مستقبل کے مشنز کی بنیاد بھی رکھی جائے گی۔
چھانگ عہ 6 کے لینڈر نے 2 جون کو چاند کے قطب جنوبی کے شمال مشرقی خطے میں واقع Pole-Aitken Basin پر لینڈ کیا تھا۔
وہاں کی سطح سے نمونے اکٹھے کرکے لینڈر نے چین کے پرچم کو چاند کے اس تاریک حصے میں لہرایا۔
خیال رہے کہ چاند کے اس حصے کو تاریک اس لیے نہیں کہا جاتا کہ وہاں روشنی نہیں، بلکہ اس کے بارے میں تفصیلات نہ ہونے کی وجہ سے اسے تاریک یا خفیہ کہا جاتا ہے۔
چھانگ عہ 6 کا زمین واپسی کا سفر 5 دن میں مکمل ہوگا اور وہ شمالی چین پر لینڈ کرے گا۔
چھانگ عہ 6 کے بعد چین کی جانب سے چھانگ عہ 7 روبوٹیک مشن کو چاند کے قطب جنوبی میں بھیجا جائے گا۔
یہ مشن وہاں برف کے آثار دریافت کرے گا جبکہ خطے کے ماحول اور موسم کی جانچ پڑتال بھی کرے گا۔
چھانگ عہ 8 مشن سے چینگ ای مشنز کا اختتام ہوگا جو وہاں ممکنہ طور پر ریسرچ اسٹیشن کے قیام کے لیے بھیجا جائے گا۔
چین 2030 میں انسانوں کو چاند پر اتارنے کا خواہشمند ہے جبکہ وہاں ایک بیس بھی قائم کرنا چاہتا ہے۔