ٹاپ سٹوری

سانحہ 9 مئی کے 5ملزمان کی ضمانت منظور ، ایک ہیڈ کانسٹیبل کے بیان پر سابق وزیراعظم کو غدار مان لیں’

اسلام آباد(آئی پی ایس)سپریم کورٹ نے سانحہ 9 مئی کے پانچ ملزمان کی تھانہ نیوٹاؤن میں درج مقدمہ میں ضمانت منظور کرلی۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا ہے کہ ملزمان پر فائرنگ کا بھی الزام ہے، کوئی اسلحہ برآمد ہوا نہ پولیس زخمی ہوئی، تفتیشی افسر اپنی طرف سے کہانیاں بنا رہا ہے۔ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ اصل دہشتگردوں کو پکڑتے نہیں ریلیوں والوں کے پیچھے لگے ہوئے، کیا ایک ہیڈ کانسٹیبل کے بیان پر سابق وزیراعظم کو غدار مان لیں۔
سانحہ 9 مئی کے پانچ ملزمان کی ضمانت کی درخواست پر سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے پولیس اور پراسیکیوشن کو آڑے ہاتھوں لے لیا۔جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ ، ’کیا ریلی نکالنا یا سیاسی جماعت کا کارکن ہونا جرم ہے؟ طلبہ یونین اور سیاسی جماعتوں پر پابندیاں لگانے سے ہی آج یہ بربادی ہوئی ہے، کیا ایک ہیڈ کانسٹیبل کے بیان پر سابق وزیراعظم کو غدار مان لیں، خدا کا خوف کریں یہ کس طرف جا رہے ہیں‘۔جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ ملزمان کیخلاف کیا شواہد ہیں، کیا سی سی ٹی وی کیمروں سے شناخت ہوئی۔جس پر تفتیشی افسر نے کہا کہ حمزہ کیمپ سمیت دیگر مقامات کے کیمرے مظاہرین نے توڑ دیے تھے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ اس کا مطلب ہے ملزمان کےخلاف کوئی ثبوت نہیں صرف پولیس کے بیانات ہیں، مقدمہ میں دہشتگردی کی دفعات کیوں لگائی گئی ہیں۔
وکیل پنجاب حکومت نے کہا کہ ملزمان نے آئی ایس آئی کیمپ پر حملہ کیا۔جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ آپ کو پھرعلم ہی نہیں کہ دہشتگردی ہوتی کیا ہے، دہشتگردی سانحہ آرمی پبلک اسکول پشاور اور کوئٹہ کچہری میں ہوئی تھی، ریلیاں نکالنا کہاں سے دہشتگردی ہوگئی، اصل دہشتگردوں کو پکڑتے نہیں ریلیوں والوں کے پیچھے لگے ہوئے۔
عدالت نے ملزمان کی ضمانت پچاس پچاس ہزار کے مچلکوں کے عوض منظور کی۔

Back to top button

Adblock Detected

Please consider supporting us by disabling your ad blocker