لاہور(آئی پی ایس)پاکستان مسلم لیگ ن کی نامزد امیدوار مریم نواز پاکستانی تاریخ کی پہلی خاتون وزیراعلیٰ پنجاب منتخب ہو گئیں
جبکہ نومنتخب وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کا اپنے پہلے خطاب میں کہنا تھا کہ اپوزیشن کے لیے میرے دل اور چیمبر کے دروازے ہمیشہ کھلے ہیں، سب کے ساتھ مل کر ٹیم کی طرح کام کرنا چاہتی ہوں، میرے دل میں انتقام اور بدلے کا کوئی جذبہ نہیں، امتحانات اور قیدی تنہائی سے گزر کر یہاں پہنچی ہوں، اپوزیشن ارکان کا ایوان میں موجود نہ ہونا افسوسناک ہے، مشکلات کے باوجود ہم نے میدان خالی نہیں چھوڑا، میں سب کی وزیراعلیٰ ہوں، دل میں کسی کے لیے کوئی بدلے کا جذبہ نہیں۔
پنجاب اسمبلی سے اپنے پہلے خطاب میں نومنتخب وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کا سر جھکا کر عاجزی سے شکر ادا کرتی ہوں، قدرت کے نظام میں انسان کو مشکلات سے گزارنا اور ہھر اس کو عزت سے نوازنا ہوتا ہے، میں سر جھکا کر شکر ادا کرتی ہوں۔اسپیکر اور ڈپٹی اپسیکر کو مبارکباد دیتے ہوئے مریم نے امید ظاہر کی کہ ان کی قیادت میں ایوان جمہوریت کے پرچم کو سربلند رکھے گا۔اپوزیشن کی عدم شرکت پر مایوسی کا اظہار کرنے والی مریم نواز نے کہا کہ خواہش تھی وہ یہاں ہوتے، پم پر بھی مشکل وقت آئے جب پر چیز ہمارے خلاف تھی لیکن ہم نے بطور جماعت میدان خالی بنہیں چھوڑا۔
اپوزیشن میری تقریر کے دوران موجود ہوتی ، شور شرابہ کرتی تو مجھے خوشی ہوتی۔انہوں نے مزید کہا کہ پیغام دوں گی کہ میں ووٹ دینے والوں کی بھی وزیراعلیٰ اور ان کی بھی وزیراعلیٰ ہوں جنہوں نے مجھے ووٹ نہیں دیا، میرے دفتر اور دل ،کے دروازنے 24 گھنٹے اپنی جماعت کی طرح ان کے لیے بھی کھلے ہیں،نوازشریف، شہباز شرہف سمیت پوری جماعت کا شکریہ ادا کرنے والی مریم نواز نے مزید کہا کہ پی پی، آئی پی پی، ق لیگ اور ضیاء لیگ کے ایک رکن کا شکریہ ادا کرتی وہں جنہوں نے ہمیں ووٹ دیا۔
جتنی ن لیگ کی وزیراعلیٰ ہوں اتنی ان کی بھی ہوں وعدہ کرتی ہوں،نومنتخب وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ میرا یہاں موجوعد ہونا ہر سیایس کارکن کی خدمات کااعتراف اور اس کے لیے ایک شاباش ہے۔ میرا یہ تاریخی اعزاز پاکستان کی ہر ماں ، بیٹی اوربہن کا اعزاز ہے کہ آج پاکستان کی پہلی خاتون وزیراعلیٰ یہاں کھڑی ہیں۔ دعا کرتی ہوں کہ یہ سلسلہ آگے بڑھے اور کل کو کوئی اور خاتون میری جگہ لے۔انہوں نے مزید کہا کہ میرے دل میں کسی کے لیے انتقام یا بدلے کا جذبہ نہیں، خود پر ہونے والے مظالم گنوانے والی مریم نے کہا کہ مجھے ظلم اور انتقام کا نشانہ باننے والی مخالفین کی شکرگزار ہوں ، انہوں نے مجھ پر احسان کیا اور ایسی ٹریننگ سے گزارا جس کا کوئی نعم البدل نہیں،آج جہاں کھڑی ہوں اس میں اس پورے عمل کا بہرت بڑا عمل دخل ہے اس لیے ان کا شکریہ ادا کرنا چاہتی ہوں،
آج ایک تاریخ بن رہی ہے جو ہرخاتون کی فتح ہے۔مرحوم والدہ کو یاد کرنے والی مریم نواز نے کہا کہ وہ جسمانی طور پر میرے ساتھ نہیں لیکن روحانی طور پر موجود ہیں ، انہوں نے مجھے ہر مشکل کاسامنا کرنا سکھایا۔ میں اپنی تعلیمی درسگاہوں ، پرنسپل اور اساتذہ کی بھی شکر گزار ہوں۔قبل ازیں وزیر اعلیٰ پنجاب کے انتخاب کے لیے پنجاب اسمبلی کا اجلاس پیر کو نو منتخب اسپیکر ملک محمد احمد خان کی زیر صدارت ہوا ۔مریم نواز 220 ووٹ لیکر پاکستان کی تاریخ کی پہلی وزیراعلیٰ منتخب ہوئیں جبکہ ان کے مدمقابل امیدوار رانا آفتاب نے صفر ووٹ حاصل کیا۔
اسمبلی اجلاس شروع ہوا تو اسپیکر کی جانب سے ووٹنگ کا طریقہ کار بتایا گیا لیکن اسپیکر کے اعلان کے ساتھ ہی سنی اتحاد کونسل کے اراکین نے شور شرابہ شروع کر دیا جس پر اسپیکر ملک احمد خان نے انہیں خاموش رہنے کی تلقین کرتے ہوئے کہا کہ جو کچھ ہو گا آئین کے مطابق ہو گا لیکن اس کے باوجود سنی اتحاد کونسل کے اراکین نے شور شرابہ جاری رکھا اور پھر سنی اتحاد کونسل کے اراکین اسمبلی سے واک آؤٹ کر گئے۔ بعد ازاں اسپیکر ملک احمد خان نے سنی اتحاد کونسل کے ارکان کو منانے کا ٹاسک خلیل طاہر، عمران نذیر، سلمان رفیق، سمیع اللہ، سہیل شوکت اور علی گیلانی کو دیا تاہم سنی اتحاد کونسل کے اراکین ایوان میں واپس نہ آئے اور بائیکاٹ برقرار رکھا، جس پر اسپیکر نے سنی اتحاد کونسل کے اراکین کی غیر موجودگی میں اسمبلی کارروائی کا آغاز کیا اور پھر اراکین نے ووٹ کاسٹ کیے۔
سنی اتحاد کونسل نے اسمبلی سے واک آؤٹ کو بائیکاٹ میں تبدیل کرنے اور کارروائی کا حصہ نہ بننے کا فیصلہ کیا جبکہ رائے شماری کا عمل مکمل ہونے کے بعد ووٹوں کی گنتی کا عمل جاری ہے، گنتی کا عمل مکمل ہونے کے بعد اسپیکر پنجاب اسمبلی نتائج کا اعلان کریں گے۔وزیراعلیٰ پنجاب کے لیے مسلم لیگ ن کی نامزد امیدوار مریم نواز ہیں جبکہ سنی اتحاد کونسل نے وزیراعلیٰ پنجاب کے لیے رانا آفتاب کو نامزد کیا ہے۔قبل ازیں پنجاب اسمبلی آمد سے قبل مسلم لیگ ن کی رہنما مریم نواز نے جاتی امرا میں دادا، دادی اور والدہ کی قبروں پر حاضری دی اور پھر اسمبلی کے لیے روانہ ہوئیں۔