اسلام آباد(آئی پی ایس) نگران وفاقی وزیر قومی صحت و خدمات ڈاکٹر ندیم جان نےکہا ہے کہ پاکستان کو 2030 تک پولیو فری معاشرہ بنانے کے خواب کی تعبیر ممکن بنائیں گے، تمام حکومتوں اور اداروں نے انسداد پولیو کے لیے بے شمار قربانیاں دیں ہیں۔ ذیابیطس کی بیماری کے اعتبار سے پاکستان عالمی سطح پر سر فہرست ہے، اس حوالے سے جامع انداز میں کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔ نظام صحت کو بہتر بنانے کے لیے گورننس اور سروس ڈیلیوری کے عالمی معیار کے مطابق ترتیب دینا ناگزیر ہے۔ ملک گیر صحت پر ڈیجیٹلائزیشن کو ترجیح دی جا رہی ہے۔ ملک بھر میں 600 بنیادی مراکز صحت جلد فعال ہوں گے۔ پاکستان اپنے عظیم دوست چین کے نظام صحت کے بنیادی ڈھانچے اور تجربے سے بھرپور استفادہ حاصل کرے گا۔
نگران وفاقی وزیر قومی صحت و خدمات ڈاکٹر ندیم جان نے چائنہ میڈیا گروپ اردو سروس کے ساتھ خصوصی انٹرویو میں کہا ہے کہ ملک کو فلاحی ریاست بنانے کے لیے نظام صحت کی بہتری ناگزیر ہے۔ ڈاکٹر ندیم جان نے کہا کہ بہتری کے سفر کا آغاز اسی وقت ممکن ہے جب ایک حکومت ماضی کی حکومتوں کے صحت سے متعلق منصوبوں کو اپنا فرض سمجھ کر آگے بڑھائیں گی۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان اپنے دوست ملک چین سے شعبہء صحت کی بہتری میں مثالی استفادہ حاصل کر سکتا ہے۔
نگران وفاقی وزیر صحت نے کہا کہ پاکستان نے دہشتگردی، سیلاب اور کووڈ کا مقابلہ کیا ہے، جس کے بعد عالمی برادری کی ذمہ داری ہے کہ وہ پاکستان کی غذائی تحفظ کو ممکن بنانے اور وبائی امراض پر قابو پانے میں حوصلہ افزائی کریں۔ ڈاکٹر ندیم جان نے کہا کہ پاکستان ذیابیطس کی بیماری کے اعتبار سے دنیا میں سر فہرست ہے جس پر قابو پانے کے جامع انداز میں پروگرام جاری ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ پاکستان کو 2030 تک پولیو فری ملک بنانے کے ایجنڈے کو تیزی سے آگے بڑھا رہے ہیں، تاہم یہ ہدف حاصل کرنے کے عالمی ادارہ برائے انسداد پولیو کو تجاویز بھی فراہم کی ہیں کہ انسداد پولیو پروگرام کی افادیت کو بڑھانے کے لیے متاثرہ ممالک کے حکومتوں کی ضروریات اور پیچیدگیوں کے حل کو پیش نظر رکھنا ضروری ہے۔
وفاقی وزیر صحت نے کہا کہ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کی خوشحالی کی قیمت موسمیاتی تبدیلیوں کی صورت میں پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک ادا کر رہے ہیں، عالمی برادری کو منصفانہ اقدار کو اپنانا ہوگا۔ ویکسینز کی ترسیل اور تقسیم میں ضرورت کو بنیاد بنانا ہوگا نہ کہ معاشی بہتری کو۔ انھوں نے کہا ہم وباؤں کے دور سے گزر رہے ہیں، ترقی پذیر ممالک کے لیے گلوبل پنڈیمک فنانسنگ میکنزم کا قیام انتہائی ناگزیر ہے۔ڈاکٹر ندیم جان نے کہا کہ بطور نگران وفاقی وزیر قومی صحت و خدمات انھون نے شعبہ صحت میں گورننس اور سروسز کے شعبے کی بہتری کے لیے ماہرین پر مشتمل جامع مشاورتی عمل کا آغاز کیا ہے، جس میں صحت کے شعبہ سے خدمات فراہم کرنے والوں کی پوسٹنگز، ٹرانسفرز، بیرون ممالک کے تربیتی دوروں سمیت احتساب کے عمل میں شفافیت لائی جا رہی ہے۔