
پیداواری صنعتوں پر توجہ دیئے بغیر ترقی کے اہداف حاصل کرنا ناممکن ہے۔ زبیر احمد ملک
کاروبار اور سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے پالیسیوں کا تسلسل یقینی بنایا جائے۔ ظفر بختاوری
اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر احسن ظفر بختاوری نے کہا کہ سٹیٹ بینک کے شرح سود میں ریکارڈ اضافے کی وجہ سے نجی شعبے کے لیے موجودہ کاروبار کو وسعت دینے اور نئی سرمایہ کاری کیلئے بینکوں سے قرضہ حاصل کرنا بہت مشکل ہو گیا ہے اور اس صورتحال کی وجہ سے کاروباری سرگرمیاں بھی بہت متاثر ہو رہی ہیں۔ لہذا انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت شرح سود میں نمایاں کمی کرے تا کہ نجی شعبے کو سستے قرضے فراہم ہوں جس سے کاروباری سرگرمیوں میں تیزی آئے گی اور معیشت جلد بحال ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ2023میں نجی شعبے کو بینکوں نے صرف 208ارب روپے کے قرضے جاری کئے جبکہ 2022 میں نجی شعبے کو 1329 ارب روپے سے زائد قرضے فراہم کئے گئے تھے جس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ایک سال کے عرصے میں نجی شعبے کیلئے بینک قرضوں میں 84فیصد سے زائد کمی واقع ہوئی ہے جوتشویشناک ہے کیونکہ اس کی وجہ سے ملک کی مجموعی قومی پیداوار میں بھی بہت کمی واقع ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہی خطرناک رجحان برقرار رہا تو نجی شعبے کی کاروباری سرگرمیاں مزید متاثر ہوں گی۔ لہذا انہوں نے پرزور مطالبہ کیا کہ حکومت نجی شعبے کو آسان قرضوں کی سہولت فراہم کرنے پر خصوصی توجہ دے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے تاجر برادری کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
ایف پی سی سی آئی اور آئی سی سی آئی کے سابق صدر زبیر احمد ملک نے اپنے خطاب میں کہا کہ حکومت نے اس سال اقتصادی ترقی کا ہدف 2 سے 3 فیصد رکھا ہے جس کا حصول نجی شعبے کو آسان قرضے فراہم کر کے ہی ممکن بنایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکسٹائل، پیپر بورڈ، آئرن اینڈ اسٹیل ، آٹوموبائلز اور فرنیچر سمیت بڑے پیمانے کی صنعتوں کی پیداوار میں اکتوبر میں 4 فیصد سے زائد کی کمی دیکھی گئی ہے جو حوصلہ افزا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہی سلسلہ جاری رہا تو بڑی صنعتوں کی پیداوار میں مزید کمی واقع ہو سکتی ہے جس سے معیشت کی ترقی متاثر ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی اقتصادی ترقی کو بہتر بنانے کے لیے یہ ضروری ہے کہ حکومت نجی شعبے کے ساتھ بھرپور تعاون کرے ۔
چیمبر کے سابق صدراور یو بی جی پاکستان کے سیکرٹری جنرل ظفر بختاوری نے کہا کہ ورلڈ بینک نے حال ہی پاکستان کو کو خبردار کیا ہے کہ فروری میں ہونے والے انتخابات کے بعد بعض مفاد پرست عناصر اپنے اثر و رسوخ سے اہم پالیسی اصلاحات کو متاثر کر سکتے ہیں۔ انہوں نے آنے والی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ پالیسیوں کے تسلسل کو یقینی بنائے تا کہ نجی شعبہ اعتماد کے ساتھ پاکستان میں کاروبار اور سرمایہ کاری کیلئے طویل المدتی منصوبے بنا سکے۔
چیمبر کے سابق صدر محمد اعجاز عباسی، فیڈریشن آف ریئلٹرز پاکستان کے صدر سردار طاہر محمود، آئی سی سی آئی کے سابق سینئر نائب صدر محمد نوید ملک اور دیگر نے بھی اس موقع پر اپنے خیالات کا اظہار کیا اور اس بات پر زور دیا کہ حکومت کاروبار کرنے میں زیادہ سے زیادہ آسانیاں پیدا کرنے پر توجہ دے جس سے معیشت جلد مشکلات سے نکل کر ترقی کی راہ پر گامزن ہو گی۔