اسلام آباد ،ریسٹورنٹ، کیٹررز، سویٹس اور بیکرز ایسوسی ایشن کے ایک وفد نے ایسوسی ایشن کے سرپرست اعلی اور چیمبر کے ایگزیکٹو ممبر چوہدری محمد نعیم کی قیادت میں اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کا دورہ کیا اور گیس کے نرخوں میں بے تحاشہ اضافے کی وجہ سے ان کے کاروبار کو درپیش مسائل سے چیمبر کے صدر احسن ظفر بختاوری کو آگاہ کیا۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ گیس کی قیمت پر نظرثانی کیلئے چیمبر یہ مسئلہ متعلقہ حکام کے ساتھ اٹھائے بصورت دیگر بہت سے کاروبار بند ہو جائیں گے کیونکہ ان کے لیے گیس کی نئی قیمت پر کاروباری سرگرمیاں چلانا بہت مشکل ہو گیا ہے۔ ممتاز احمد چیئرمین، محمد فاروق صدر، چوہدری محمد امتیاز اور زاہد محمود سینئر نائب صدور، ندیم کیانی اور شوکت بٹ نائب صدر، عمران الہی ایگزیکٹو ممبر اور دیگر وفد میں شامل تھے۔ وفد سے خطاب کرتے ہوئے اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر احسن ظفر بختاوری نے کہا کہ اوگرا نے یکم نومبر 2023 سے گیس کے نرخوں میں 194 فیصد تک کا اضافہ کر دیا ہے جو بلاجواز ہے کیونکہ اس سے عوام پر ناقابل برداشت بوجھ پڑے گا اور کاروبار کی لاگت میں اضافہ ہونے سے بہت سے کاروبار بند ہو جائیں گے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت گیس کے نرخوں میں غیر معمولی اضافے کو واپس لے تاکہ کاروبار کو مزید تباہی اور عام آدمی کو مہنگائی سے بچایا جا سکے۔
احسن بختاوری نے کہا کہ بیکریوں، مٹھائی کی دکانوں اور ریستورانوں سمیت بہت سے کاروبار وں کے لیے گیس بہت اہم ہے اور اگر گیس کے نئے نرخوں پر نظر ثانی نہ کی گئی تو ان میں سے بہت سے کاروبار بند ہو جائیں گے جس سے پہلے سے ہی کمزور معیشت کو نقصان پہنچے گا اور بے روزگاری میں مزید اضافہ ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ گیس کے گردشی قرضے سے نمٹنے کے لیے گیس کے نرخوں میں اضافے کے بجائے حکومت گیس شعبے میں بدانتظامی اور ترسیل و تقسیم کے نقصانات پر قابو پانے کی کوشش کرے کیونکہ پاکستان میں یہ نقصانات بین الاقوامی معیار سے کافی زیادہ ہیں۔ انہوں نے وفد کو یقین دلایا کہ آئی سی سی آئی ان کے تحفظات کو متعلقہ حکام تک پہنچانے کیلئے بھرپور کوشش کرے گا۔
چیمبر کے ایگزیکٹو ممبر چوہدری محمد نعیم اوروفد کے ارکان نے کہا کہ گیس کے نئے نرخوں نے ان کے کاروبار کی بقا کو خطرے میں ڈال دیا ہے کیونکہ ان کے لیے گیس کی نئی قیمت پر کاروبار چلانا بہت مشکل ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گیس کے نئے نرخوں سے نہ صرف بہت سے کاروبار بند ہوں گے بلکہ اس سے عام آدمی کے لیے مہنگائی کی ایک نئی لہر آئے گی لہذا انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ کاروبار اور عوام کو مزید مشکلات سے بچانے کے لیے اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے۔