
اسلام آباد(آئی پی ایس) سپریم کورٹ نے تاحیات نااہلی کے معاملہ پر عدالتی فیصلے اور الیکشن ایکٹ کی ترمیم میں تضاد پر نوٹس لے لیا ۔سپریم کورٹ نے نوٹس میر بادشاہ قیصرانی کی تاحیات نااہلی کے کیس میں لیا۔ سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل اور تمام صوبائی ایڈوکیٹ جنرلز کو نوٹس جاری کردیئے ۔ تاحیات ناہلی کی مدت کے تعین کے معاملے کو لارجز بنچ کے سامنے مقرر کرنے کیلئے ججز کمیٹی کو بھجوا دیا گیا۔سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ کیس کی سماعت جنوری 2024 میں ہوگی، موجودہ کیس کو انتخابات میں تاخیر کے آلہ کار کے طور پر استعمال نہیں کیا جائیگا، موجودہ کیس کا نوٹس دو انگریزی کے بڑے اخبارات میں شائع کیاجائے۔ یہاں واضح رہے کہ الیکشن ایکٹ میں تاحیات نااہلی کے قانون کو ختم کرنے کے اقدام کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا،مشکور حسین نامی شہری نے ندیم سرور ایڈووکیٹ کی وساطت سے درخواست دائر کی۔درخواست میں الیکشن کمیشن ،وفاقی حکومت سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا۔درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ الیکشن کمیشن ایکٹ میں ترمیم کر کے تاحیات نااہلی کی مدت کو ختم کر پانچ برس کردیا گیا۔ سپریم کورٹ آئین کے آرٹیکل 62 ایف ون کی پہلے ہی تشریح کر چکی ہے۔ سپریم کورٹ کی تشریح کے بعد قانون میں ترمیم کرنا آئین کے آرٹیکل 175 کے سیکشن 3 کی خلاف ورزی ہے۔درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت الیکشن ایکٹ میں ترمیم کے اقدام کالعدم قرار دے۔ 30 نومبر2023کو لاہور ہائیکورٹ نے الیکشن ایکٹ میں تاحیات نااہلی کے قانون میں ترمیم کرنے کے خلاف دائر درخواست پر وفاقی حکومت کے وکیل کو دلائل کے لیے مہلت دی تھی، ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد بلال حسن نے شہری مشکور حسین کی درخواست پر سماعت کی جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ الیکشن کمیشن ایکٹ میں ترمیم کر کہ تاحیات نااہلی کی مدت کو ختم کر پانچ برس کردیا گیا ہے ، سپریم کورٹ آئین کے آرٹیکل 62ایف ون کی پہلے ہی تشریح کر چکی ہے ۔استدعا ہے کہ عدالت الیکشن ایکٹ میں ترمیم کے اقدام کالعدم قرار دے ۔وفاقی حکومت کے وکیل نے دلائل کے لئے مہلت کی استدعا کی جسے عدالت نے منظور کر لیا اور درخواست پر مزید سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی ۔