انسٹیٹیوٹ آف میڈ یا اینڈسٹریٹجک سٹڈیز کے ڈائریکٹر محمد ضمیر اسدی نے کہاہے کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ دونوں ممالک کے درمیان ایک پل کا کردار ادا کر رہا ہے ، گزشتہ 10 سال کے دوران سی پیک کے تحت 6ہزار میگاواٹ بجلی،5ہزار کلومیٹر طویل شاہراہیں،800کلومیٹر بجلی کی نئی ٹرانسمیشن لائنز ، خصوصی اقتصادی زونز اور نئےروزگار کے مواقع کے علاوہ بے شمار چھوٹے بڑے منصوبے مکمل کئے جا چکے ہیں۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے محمد ضمیر اسدی نے کہاکہ سی پیک میں جہاں بنیادی ڈھانچے کی ترقی ترجیح ہے وہیں پاکستان اور چین کے درمیان ثقافتی سرگرمیوں کو فروغ دینابھی شامل ہے تاکہ عوامی تبادلوں میں اضافہ ہوسکے ،ثقافتی سرگرمیوں ہی کی بدولت دونوں ملکوں کے عوام کو ایک دوسرے کو سمجھنے کا موقع ملےگا۔
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ 10 سال کے دوران سی پیک کے تحت پاکستان نے ترقی کے کئی مراحل کامیابی سے طے کرلئے ہیں جن میں 6ہزار میگاواٹ توانائی، 5ہزار کلومیٹر طویل شاہراہوں کا ایک جال اور 800 کلومیٹر بجلی کی نئی ٹرانسمیشن لائنز کے علاوہ دیگر کامیابیاں شامل ہیں ۔انہوں نے کہا کہ سی پیک چینی صدر شی جن پنگ کے بیلٹ اینڈروڈ انیشیٹو کا حصہ ہے،اس کی ترقی کی پہلی کامیاب دہائی نے مستقبل کے اہداف کا واضح راستہ متعین کیا ہے۔
محمد ضمیر اسدی نے کہا کہ سی پیک مالیاتی چیلنجوں کا سامنا کرنے والے بہت سے ممالک کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے سرمایہ کاری کا ذریعہ بن کر ابھرا ہے۔انہوں نے کہاکہ بین الاقوامی تعاون کے تیسرے بیلٹ اینڈ روڈ فورم نے عالمی برادری کو بتایا ہے کہ انسانیت کے مشترکہ مستقبل کے ساتھ ایک کمیونٹی کا تصور بین الاقوامی صورتحال اور عام بدلتے ہوئے رجحانات کی بصیرت پر مبنی انسانی معاشرے کے ترقی کے لیے ایک فعال نقطہ نظر ہے۔
انہوں نے کہا کہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کے پہلے عشرے میں چینی قیادت نے اسے مسلسل فروغ دیاہے، بی آر آئی ایک طویل المدتی پلیٹ فارم ہے جو ہمیشہ سب کو خوشحالی کے مواقع فراہم کرتا رہے گا۔ محمد ضمیر اسدی نے کہا کہ سی پیک میں جہاں بنیادی ڈھانچے کی ترقی کو ترجیح دیناشامل ہے وہیں دونوں ملکوں کے درمیان ثقافتی سرگرمیوں کو فروغ دینابھی شامل ہے تاکہ عوامی تبادلوں میں اضافہ ہوسکے ۔