اسلام آباد(آئی پی ایس)سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں میں سویلین کے ٹرائل روکنے کا حکم دے دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف کیس کی سماعت جسٹس اعجازالاحسن کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے کی جس میں جسٹس منیب اختر، جسٹس یحی آفریدی، جسٹس مظاہر نقوی اور جسٹس عائشہ ملک شامل تھے۔
اس سے قبل وفاقی حکومت نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل شروع ہونے سے متعلق سپریم کورٹ کو متفرق درخواست میں آگاہ کر دیا ہے۔
پیر کو وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ کو اپنی درخواست میں بتایا کہ 9 اور 10 مئی کے واقعات کی روشنی میں 102 افراد گرفتار کیے گئے ہیں اور زیر حراست افراد کے مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے ٹرائل کیا جا رہا ہے، قصوروار ثابت نہ ہونے پر بری کر دیا جائے گا۔
متفرق درخواست کے مطابق فوجی عدالتوں میں ہونے والا ٹرائل سپریم کورٹ میں جاری مقدمے کے فیصلے سے مشروط ہوگا۔
فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے بعد جو قصوروار ثابت ہوگا ان کو معمولی سزائیں ہوں گی جبکہ 9 اور 10مئی کے واقعات میں ملوث جو افراد جرم کے مطابق قید کاٹ چکے انہیں رہا کر دیا جائے گا۔
سزا یافتہ افراد قانون کے مطابق سزاں کے خلاف متعلقہ فورم سے رجوع کر سکیں گے۔
سپریم کورٹ نے اپنے 3 اگست کے حکمنامے میں کہا تھا کہ ٹرائل کا آغاز ہونے پر عدالت عظمی کو مطلع کیا جائے۔
فوجی تحویل میں لیے گئے افراد کو پاکستان آرمی ایکٹ 1952 اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔ گرفتار افراد جی ایچ کیو راولپنڈی اور کور کمانڈر ہاس لاہور پر حملے میں ملوث ہیں۔
ان افراد پر پی اے ایف بیس میانوالی، آئی ایس آئی سول لائنز فیصل آباد، حمزہ کیمپ، بنوں کیمپ اور گوجرانوالہ کیمپ پر حملے میں ملوث ہونے کے الزامات ہیں۔
فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف کیس کی گزشتہ سماعت 3 اگست کو ہوئی تھی۔
دوسری جانب، زیر حراست افراد کے لواحقین نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے۔ درخواست گزاروں کے مطابق وہ سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں کے مقدمہ کے متاثرہ فریق ہیں لہذا سپریم کورٹ انہیں مقدمے میں فریق بنائے۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ سپریم کورٹ فریق بنا کر ملٹری اتھارٹی کو جلد ٹرائل مکمل کرنے کا حکم دے۔