اسلام آباد(آئی پی ایس)کے الیکڑک کی طرف سے نیپرا اپیلٹ ٹریبول میں صنعتی صارفین کیلئے دیئے گئے رعایتی پیکج کیخلاف دائر درخواست کی سماعت میں غیر معمولی تاخیرکی وجہ سے کراچی کی اسٹیل انڈسٹری شدید مشکلات کا شکار ہے ،بروقت فیصلہ سازی نہ ہونے کی وجہ سے سبسڈی کے اطلاق میں قانونی رکاوٹیں حائل ہیں ، ملک کے دیگر صنعتی یونٹس کے برخلاف کراچی کی اسٹیل انڈسٹری طویل عرصے سے یکساں ٹیرف سے محروم ہے ، جس کے اثرات براہ راست پیداوار پر پڑ رہے ہیں ۔واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے صنعتی صارفین کیلئے بجلی کے رعایتی پیکج کا اعلان کیا تھا جو پورے ملک کی ملک کی صنعتوں کیلئے یکساں نافذ العمل ہونا تھا مگر کے الیکڑک کراچی کی صنعتوں کیلئے پیکج کے اطلاق میں رکاوٹ بن گئی اور فیصلے کیخلاف نیپرا اپیلٹ ٹریبونل میں اپیل دائر کی جس کی گزشتہ ایک سال میں متعدد سماعتیں ہوئیں تاہم ٹریبونل تاحال فیصلہ کرنے میں ناکام رہا ہے جس کی وجہ سے جہاں ایک طرف کراچی کے ہزاروں صنعتی یونٹس اس سبسڈی سے محروم ہے ،وہیں دوسری طرف فیصلے کا بروقت اطلاق نہ ہونے کی وجہ سے اسٹیل انڈسٹری بند ہونے کے دہانے پر پہنچ چکی ہے ۔پاکستان ایسوسی ایشن آف لارج اسٹیل پروڈیوسرز نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ایک ماہ کے اندر پیکج کے اطلاق میں حائل رکاوٹوں کو دور کرے اور نیپرا ٹریبونل میں زیر سماعت درخواست کی بروقت سماعت کیلئے کردار ادا کرے ۔اس حوالے سے سیکرٹری جنرل پاکستان ایسوسی ایشن آف لارج اسٹیل پروڈیوسرز (پی اے ایل ایس پی) واجد بخاری نے کہا کہ گزشتہ ایک سال کے دوران کراچی کی اسٹیل انڈسٹری نے اس سنگین مسئلے کے حل کیلئے ہر دروازہ کھٹکھٹایا ہے ، ہم نے تمام متعلقہ ڈیپارٹمنٹ اور حکام سے اس حوالے سے رجوع کیا ہے اور مسئلے کے حل کیلئے تمام قانونی راستے اختیار کئے تا کہ حکومت کی طرف سے دیا گیا جائزحق حاصل کیا جا سکے مگر ہماری تمام تر کوششیں نیپرا ، وزارت توانائی اور کے الیکڑک کی طرف سے حائل غیر ضروری رکاوٹوں کی نذر ہو گئیں ، اس عرصے میں پاکستان ایسوسی ایشن آف لارج اسٹیل پروڈیوسرز نے نیپرا کنزیومر آفیئرز ڈیپارٹمنٹ ، وزارت توانائی، مسابقتی کمیشن ، نیپرا اپیلٹ ٹریبونل اور سندھ ہائیکورٹ سے تمام متعلقہ حکومتی اور آئینی فورمز پر اس معاملے کو اٹھایا ہے ، مگر اسٹیل انڈسٹری کو مایوس کن ردعمل کا سامنا کرنا پڑا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سابق چیئرمین نیپرا اور موجودہ سیکرٹری وزارت توانائی سمیت تمام متعلقہ ذمہ دران کی یقین دہانیوں کے باوجود کراچی کی اسٹیل انڈسٹری اس جائز اور قانونی پیکج سے تاحال محروم ہے ۔انہوں نے کہا کہ مذکورہ صنعت کو غیر یقینی اور مالی دبائو سے نکالنے کیلئے دئیے گئے پیکج کا طویل عرصہ گزرنے کے باوجود اطلاق نہیں ہو سکا ،ملک بھر کی صنعتیں اس پیکج سے مستفید ہو رہی ہیں ، صرف کراچی کی انڈسٹری کو اس سے محروم رکھنا مایوس کن پیغام اور امتیازی سلوک کی بدترین مثال ہے ۔واجد بخاری نے کہا کہ پیکج کے اطلاق میں غیر ضروری تاخیر انصاف اور حکومت کی طرف سے ملک بھر کی انڈسٹری کو یکساں تعاون کی یقین دہانی کے عزم پر سوالیہ نشان ہے۔ اس طرح کے اقدامات بزنس کمیونٹی کے اعتماد کو ٹھیس پہنچانے کے ساتھ ساتھ پیداواری عمل کو بھی شدید متاثر کر رہے ہیں ، کراچی کی انڈسٹری حکومتی احکامات پر عملدرآمد میں تاخیر کی وجہ سے شدید متاثر ہو رہی ہے ، روپے کی تاریخی بے قدری ، بلند ترین شرح سود ، بجلی کی قیمتوں میں ریکارڈ اضافہ اور بدترین معاشی حالات کی وجہ سے انڈسٹری پہلے ہی شدید بحران کا شکار ہے ، ان حالات میں یہ پیکج انڈسٹری کیلئے تازہ ہوا کے جھونکے کی مانند تھا مگر انڈسٹری اس سے تاحال سے محروم ہے ۔ انہوں نے کہا کہ نیپرا ایپلٹ ٹریبونل میں وزارت توانائی کے تاخیری حربے کراچی کی اسٹیل انڈسٹری کو الجھانے کے مترادف ہیں ،بجلی کی مد میں رعایتی پیکج کے اطلاق میں تاخیر کراچی کی انڈسٹری کیلئے امتیازی سلوک کی بدترین مثال ہے ۔ایسے حالات میں جب انڈسڑی کواپنے اہداف کے حصول اور ترقی کی راہ میں شدید مسابقت اور بجلی کے بلند ترین نرخوں جیسے چیلنجز کا سامنا ہے ،رعایتی پیکج کے اطلاق میں بیورو کریسی کے روایتی ہتھکنڈے اور بے حسی آڑے آ رہی ہے ۔حکومت کو معاشی اہداف کے حصول کو یقینی بنانے کیلئے کراچی کی انڈسٹری کے ساتھ وعدوں پر فوری عملدرآمد کرانے اور ملک بھر کی تمام صنعتوں کو ترقی کیلئے یکساں ماحول کی فراہمی کو فوری یقینی بنانے کی ضرورت ہے ، جولائی 2021سے جاری کراچی کی انڈسٹری کے ساتھ امتیازی سلوک کو ختم کرنے کیلئے اقدامات کو یقینی بنایاجائے۔