اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)کے دور حکومت میں سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے خلاف دائر درخواست سپریم کورٹ نے اعتراضات کے ساتھ واپس کرتے ہوئے کہا ہے کہ درخواست گزار مقدمہ کی عوامی اہمیت کا نکتہ اجاگر نہیں کر سکے ہیں۔
وکیل کرنل(ر) انعام الرحیم نے عدالت عظمی سے رواں برس جولائی میں سابق وزیراعظم عمران خان کے دور حکومت میں ہونے والے ٹرائلز کالعدم قرار دینے کی درخواست دائر کی تھی، جسے سپریم کورٹ رجسٹرار آفس نے اعتراضات کے ساتھ واپس کردیا ہے۔
سپریم کورٹ رجسٹرار آفس کی جانب سے جاری مراسلہ میں بتایا گیا ہے کہ درخواست گزار کیس عوامی اہمیت کا ہونے کا نکتہ اجاگر نہیں کر سکے، درخواست گزار نے کسی متعلقہ فورم سے رجوع نہیں کیا، براہ راست سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کی وجوہات بھی نہیں بتائی گئی ہیں۔
تحریک انصاف کے دور حکومت میں سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے خلاف کرنل ریٹائرڈ انعام الرحیم کی جانب سے سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ سابق وزیر اعظم عمران خان کے دور حکومت میں 29 سویلینز کے ٹرائل فوجی عدالتوں میں ہوئے اور انہیں سزائیں بھی سنائی گئیں۔
درخواست گزار نے فوجی عدالتوں میں ملزمان کے ٹرائل کے فیصلے کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کرتے ہوئے سوال اٹھایا تھا کہ ایف آئی آر کا اندراج کیے بغیر پاکستان آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت فوجی عدالتوں میں ٹرائل کی قانونی حیثیت ہے؟
درخواست گزار کے مطابق فوجی عدالتوں سے سزا پانے والے افراد کو آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی دفعہ 13 کے تحت مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا گیا نہ ان کی حوالگی کے لیے باقاعدہ اجازت لی گئی، 29 میں سے 24 افراد کو اپنی مرضی کا وکیل کرنے کی اجازت تک نہ دی گئی۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا ’کسی سویلین کو مجسٹریٹ کے روبرو پیش کیے بغیر 24 گھنٹے سے زیادہ تحویل میں نہیں رکھا جا سکتا۔ پاکستان آرمی ایکٹ کے تحت سویلین کی حوالگی کے لیے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کی منظوری ضروری ہے جبکہ ٹرائل 32 دنوں میں مکمل کیا جانا چاہیے۔ ‘
سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کو بنیادی حقوق سے متصادم قرار دیتے ہوئے کرنل ریٹائرڈ انعام الرحیم نے اپنی درخواست میں سوال اٹھایا تھا کہ آیا سابق وزیراعظم عمران خان اس وقت کے آرمی چیف اور دیگر فریقین 29 لوگوں کے اغوا کے مرتکب نہیں ہوئے؟ سابق وزیراعظم نے سویلینز کے ملٹری ٹرائل کی اجازت دے کر اپنے حلف سے غداری کی۔
درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ سویلینز کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل وفاقی حکومت کے غیر آئینی احکامات کے تحت کیا گیا جبکہ عمران خان کی جانب سے اب سویلین شہریوں کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے خلاف سپریم کورٹ میں دائر درخواست ان کی اپنی غلطی کے اعتراف کے مترادف ہے۔ اب وہ سویلینز کے حقوق کے چیمپئن کے طور پر خود کو پیش کرتے ہیں۔