تحریر:انوشہ ڈوگر
انسان کو جب کسی کی کوئی بات ناگوار گزرے یا اخلاق سے گرا ہوا عمل یا کوئی ایسی خبر جو دلخراشی کا باعث بنے توا س پر اسے غصہ آنا فطری عمل ہے ،پھر وہ اس غصے کے اظہار کےلئے کسی نہ کسی ہتھیار کا سہارا لیتاہے ، اسی بناء پر آج میرا ہتھیار میرا قلم ہے اور میں آج کراچی میں ،فیصل آباد اور ملک کے کئی شہروں میں خواتین کو ہراساں کرنے ، ان کے ساتھ بدتمیزی اور غیر اخلاقی حرکات کرنے والے مردحضرات کو مخاطب کرتے ہوئے یہ باور کرانا چاہتی ہوں کہ عورت ماں ، بہن ،بیٹی اور بیوی ہر رشتے میں مقدس ہے اور ہمارا مذہب بھی خواتین کی عزت واحترام کا درس دیتا ہے ، اس ترقی یافتہ دور میں جہاں مردوں اور عورتوں کو یکساں اور برابر مقام دیا جاتا ہے وہیں پر اس قسم کی اخباردل کو دہلا دینےکےلئے کافی ہے کہ بڑے شہروں میں باپردہ برقعہ پوش خواتین کے ساتھ اوباش نوجوانوں کی بدتمیزی ،چھیڑ چھاڑ اور غیر اخلاقی رویہ نے مجھے یہ سوچنے پر مجبور کردیا ہے کہ کیا میں اس ملک کی باسی ہوں جس کی بنیاد اسلامی اقدار کی بنیادوں پر رکھی گئی ، باعزت قوم کے مرد ، باپ، بیٹا، بھائی اور شوہر خواہ کسی بھی روپ میں ہوں عورت کو اپنی عزت، غیرت اور مان سمجھتے ہیں مگر اس قسم کی غیر اخلاقی حرکات کرنے والے کیا مرد کہلانے کے لائق ہیں ۔ ہوسکتا ہے کہ ان کی اپنی کوئی بہن،بیوی، بیٹی نہ ہو مگر جس نے ان کو جنم دیا وہ بھی تو ایک عورت ہی ہے پھر عورت کی اس قدر تذلیل کیوں؟ ایسے حالات کو دیکھتے ہوئے ایک دعا دل سے نکلتی ہےاگلے جنم موئیے بیٹیا نہ کیجیومگر پھر بھی یہ سوچ کر دل کو سکون ملتا ہے ہمارے آقا دوعالم ؐ نے بیٹیوں کے بارے میں بہت خوبصورت درس دیا اور ان کی اچھی تعلیم وتربیت پر جنت کی بشارت دی۔ کیا ہی اچھا ہو کہ والدین تدریس کے ادارے بنا کر کردارادا کرتے ہوئے معاشرے میں بڑھتی ہوئی اس بے راہ روی سے نوجوان نسل کو بچانے میں مثبت رویوں کی آبیاری کا سبب بنیں ۔ ملک کے اداروں خاص طور پر پولیس کو اتنی جرات مندی کامظاہرہ ضرور کرنا چاہیے کہ آئندہ اس قسم کے واقعات رونما نہ ہوں ، جزا اور سزا کا عمل اس قدر آسان بنایا جائے کہ مظلوم کی فوری داد رسی ہو اور مجرم سزا سے بچ نہ پائے۔ یہی استدعا احباب اختیار سے ہے کہ معاشرے کے ایسے ناسور جن کی وجہ سے خواتین کا کالجوں ،بازاروں اور یونیورسٹیوں میں جانا مشکل ہوگیا ہے ان کے خلاف سخت قوانین بنائے جائیں اور ان قوانین کا فوری اطلاق ہوتاکہ یہ لوگ نشان عبرت بنیں ، اگر ایسا نہ کیا گیا تو جلد ہماری آنے والی نسل مادر،پدر آزاد ہوکر ہماری اسلامی اقدار کو کھودے گی اور ہم تماشہ گر دیکھتے رہ جائیں گے ۔
مدد چاہتی ہے یہ حوا کی بیٹی
بدھاکی ہم جنس، رادھا کی بیٹی
کہاں ہیں ثناء خوانِ تقدس مشرق
ثناء خوانِ تقدس مشرق کہاں ہیں