اسلام آباد – اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جسٹس عامر فاروق نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس طارق محمود جہانگیری اور ڈسٹرکٹ و سیشن کورٹ کے جج ناصر جاوید رانا کے ہمراہ اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کا دورہ کیا اور چیمبر میں ثالثی کونسل کے دفتر کا افتتاح کیا اور چیمبر کو یہ دفتر کھولنے پر مبارک باد دی۔ یہ دفتر قانون کرایہ داری کے ترمیمی ایکٹ کے تحت قائم کیا گیا ہے جو تاجر برادری کے کرایہ داری سے متعلقہ تنازعات کو حل کرنے کے لیے ثالثی کا کردار ادا کرے گا اور عدالتوں سے باہر ایسے تنازعات کا تصفیہ کر کے عدالتوں پر ان مقدمات کا بوجھ کم کرنے میں اپنا مثبت کردار ادا کرے گا۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ تاجر برادری معیشت کی ترقی میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے اور یقین دلایا کہ عدلیہ کمرشل اور کرایہ داری کے تنازعات کا ترجیحی بنیادوں پر فیصلہ کرنے کی کوشش کرے گی۔انہوں نے کہا کہ تاجر برادری کے کمرشل تنازعات کا فیصلہ کرنے کے لیے خصوصی بینچ سمیت ایک بہتر طریقہ کار طے کرنے پر غور کیا جائے گا تاکہ انہیں ان کے مقدمات کا جلد فیصلہ اور اور ان کو کاروبار کی ترقی میں آسانی ہو۔ انہوں نے کہا کہ ثالثی کے ذریعے مقدمات کا تصفیہ کرانے کا طریقہ کار پوری دنیا میں مقبول ہو رہا ہے کیونکہ یہ انصاف کی فراہمی کا ایک سستا طریقہ ہے جبکہ عدالتی مقدمات کا طریقہ کار وطویل اور مہنگا بھی ہے۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ پاکستان میں مروجہ قوانین کاروبار اور سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے زیادہ معاون نہیں ہیں اور اس بات پر زور دیا کہ قانون ساز اداروں کو ان میں ترمیم کرنی چاہیے تاکہ تاجروں اور سرمایہ کاروں کو سہولت ہو۔ انہوں نے تاجر برادری پر زور دیا کہ وہ کاروباری سرگرمیوں کو بہتر فروغ دے کر ملک کو موجودہ بحران سے نکالنے کے لیے اپنا فعال کردار ادا کریں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کہا کہ آئی سی سی آئی میں ثالثی کونسل کے دفتر کا افتتاح کاروباری برادری کے کرایہ داری کے تنازعات کا عدالتوں سے باہر تصفیہ کرنے کا ایک قابل تحسین اقدام ہے اور کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ ایسے مقدمات ثالثی کے لیے اس کونسل کو بھیجے گا۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر احسن ظفر بختاوری نے کہا کہ پاکستان کی پائیدار معاشی ترقی کے لیے تجارتی تنازعات کے حل کا موثر طریقہ کار اور فوری انصاف کا نظام ناگزیر ہے تاہم پاکستان میں کاروبار سے متعلقہ قوانین کمزور اور پرانے ہونے کی وجہ سے عدالتوں میں کاروباری تنازعات کا فیصلہ ہونے میں کئی سال لگ جاتے ہیں جو مقامی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے تشویش کا باعث ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں عدالتوں میں کسی کمرشل تنازعات اور کاروباری معاہدات کا فیصلہ ہونے میں کئی کئی سال لگ جاتے ہیں جس سے کاروباری طبقے اور سرمایہ کاروں کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت کاروبار سے متعلقہ قوانین میں ترمیم کر کے ان کو جدید دور کے تقاضوں کے مطابق بنائے تا کہ عدالتوں سے کاروباری مقدمات کے جلد فیصلے ہوں جس سے سرمایہ کاروں کا اعتماد بہتر ہو گا اور پاکستان میں ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاری کو بہتر فروغ ملے گا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت ملک بھر میں کمرشل عدالتوں کا ایک نیٹ ورک قائم کرے اور کمرشل تنازعات کے بروقت تصفیے کے لیے ایک تنازعات کا ایک مؤثر متبادل نظام وضع کرے جس سے ملک میں کاروبار اور سرمایہ کاری کے لیے صحت مند ماحول فروغ پائے گا اور ہماری معیشت مشکلات سے نکل کر بہتری کی طرف گامزن ہو گی۔
چیمبر کے سینئر نائب صدر فاد وحید، نائب صدرانجینئر اظہر الاسلام، گروپ لیڈر خالد اقبال ملک، چیمبر کے سابق صدر اور یو بی جی پاکستان کے سیکرٹری جنرل ظفر بختاوری، اسلام آباد بار کونسل کے وائس چیئرمین راجہ علیم عباسی، اسلام آباد ہائی کورٹ بار کے صدر نوید ملک اور چیمبر کے سابق سینئر نائب صدر خالد چوہدری نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ اسلام آباد ڈسٹرکٹ بار کے صدر قیصر امام سمیت وکلا برادری اور تاجربرادری کی ایک بڑی تعداد اس موقع پر موجود تھی۔