اسلام آباد (آئی پی ایس) سپیشل انوسٹمنٹ فیسیلی ٹیشن کونسل کو قانونی تحفظ کیساتھ وسیع اختیارات بھی مل گئے ہیں، جسکے بعد ایس آئی ایف سی کے تحت آنے والی سرمایہ کاری کی راہ میں رکاوٹیں اور سرخ فیتے کے مسائل ختم کر دیئے گئے ہیں۔
صدر مملکت کی منظوری کے بعد بورڈ آف انوسٹمنٹ ترمیمی ایکٹ میں ایس آئی ایف سی کے باب کو قانون کی حیثیت حاصل ہو چکی ہے ۔ نئے قانون کے تحت ایس آئی ایف سی کی ڈومین میں ہونے والے اقدامات کی راہ میں قانونی رکاوٹیں حائل نہیں ہو سکیں گی تاکہ ماضی کے برعکس سرمایہ کاروں اور غیر ملکی کمپنیوں کے اعتماد کو ٹھیس نہ پہنچے۔
سرمایہ کاروں اور غیر ملکی کمپنیوں کو قانونی پیچیدگیوں سے دور رکھنے کیلئے استثنٰی کی شق شامل کی گئی ہے جسکے تحت تحقیقاتی ایجنسی ، احتساب کا ادارہ یا عدالت کسی کمرشل ٹرانزیکشن ، معاہدے کے معاملے پر رکاوٹ نہیں بن سکیں گے۔
سرمایہ کاری میں طریقہ کار کی بے ضابطگی پر معاہدہ کالعدم نہیں ہو سکے گا، آفیشل حیثیت میں کیئے گئے فیصلوں پر ذاتی حیثیت میں کیسز نہیں بن سکیں گے، وفاقی حکومت ایس آئی ایف سی کی سفارش پر ریگولیٹری ضروریات میں نرمی کر سکے گی۔
ایس آئی ایف سی ضرورت کے مطابق ریگولیٹری اداروں، پبلک سیکٹر اداروں ، ڈویژنز اور شعبوں کو ہدایات جاری کر سکے گی، سپیشل انوسٹمنٹ فیسیلی ٹیشن کونسل کو سرمایہ کاری کے آپریشنز کیلئے لائسنسز ، پرمٹ یا اجازت میں رکاوٹ ڈالنے اور تاخیر کرنے والےسرکاری اداروں کے نمائندوں کو طلب کرنے کا بھی اختیار مل گیا ہے۔
قانون کے مطابق ایس آئی ایف سی دفاعی پیداوار، زراعت، معدنیات ، انفارمیشن ٹیکنالوجی ، ٹیلی کمیونیکیشن اور توانائی سمیت دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری اور نجکاری کیلئے سہولیات فراہم کرے گی۔
ایس آئی ایف سی سنگل ونڈو کا کردار ادا کرے گی، سرمایہ کاروں کیساتھ معاہدوں اور کمرشل ٹرانزیکشزنز کی منظوری دے گی، سرمایہ کاری اور ترقی کیلئے طویل مدتی روڈ میپ فراہم کریگی، ملک میں سرمایہ کاری کے پروگراموں کو مانیٹر کریگی، سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے منصوبوں پر نظر ثانی کریگی۔