بوستن (آئی پی ایس ) محققین کا کہنا ہے کہ ماحول دوست غذائیں لوگوں کے کینسر، امراضِ قلب اور دیگر دائمی امراض کے سبب واقع ہونے والی اموات کے امکانات میں 25 فی صد تک کمی لاسکتی ہیں۔
ہارورڈ یونیورسٹی میں کی جانے والی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ وہ افراد جو زیادہ پائیدار غذائیں کھاتے تھے، تین دہائیوں پر محیط عرصے میں ان کی موت واقع ہونے کے امکانات ان افراد کی نسبت کم تھے جو کم ماحول دوست غذائیں کھاتے تھے۔ پائیدار غذاؤں میں مکمل اناج، پھل، سبزیوں اور گری دار میوے جیسی پودوں پر مشتمل غذائیں شمار کی جاتی ہیں۔
امریکی شہر بوسٹن میں امیریکن سوسائٹی فار نیوٹریشن کے سالانہ اجلاس میں پیش کی جانے والی تحقیق میں محققین نے سائنسی شواہد پر مشتمل ایک نیا ڈائٹ اسکور سامنے لائے جو غذا کے انسانی صحت کے ساتھ ماحول پر اثرات بھی بتاتا ہے۔
پلینیٹیری ہیلتھ ڈائٹ انڈیکس (پی ایچ ڈی آئی) کے نام سے جانا جانے والا یہ اشاریہ دائمی امراض جیسے کہ قلبی مرض، باول کینسر، ذیا بیطس اور فالج کے ساتھ ماحولیاتی اثرات جیسے کہ پانی کا استعمال، زمین کا استعمال، نیوٹرینٹ آلودگی (وہ عمل جس میں نائٹروجن اور فاسفورس پانی کے ذخائر کا حصہ بن جاتے ہیں اور کھاد کی طرح عمل کرتے ہوئے ایلگی بناتے ہیں) اور گرین ہاؤس گیسز کے اخراج کو دیکھتے ہوئے غذاؤں کو اسکور دیتا ہے۔
محققین کا کہنا تھا کہ ان کا اشاریہ پہلے سے موجودہ مطالعے پر مشتمل ہے جس کے مطابق پودوں پر مبنی غذا زیادہ صحت مند اور ماحول کے لیے گوشت کی نسبت کم نقصان دہ پائی گئی تھی۔
ٹیم پُرامید ہے کہ ان کی جانب سے پیش کیا گیا اشاریہ پالیسی سازوں اور عوامی صحت کے اداروں کو عوامی صحت کو بہتر کرنے اور موسمیاتی بحران سے نمٹنے کیلئے لائحہ عمل بنانے میں مدد دے گی۔