
اسلام آباد (آئی پی ایس)پنجاب کی گلیوں سے یونان کے سمندروں تک ، انسانی جان پر کھیل کر پیسا کمانے والے نیٹ ورک کا پتا چل گیا۔
وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے ہاتھوں گرفتار ایجنٹس نے سارا راز کھول دیا، لیبیا میں مقیم پاکستانی اپنے تین بھائيوں کے ساتھ مل کر نیٹ ورک چلاتا ہے ، ایک بھائی پاکستان میں کلائنٹ (بیرون ملک جانےکا خواہشمند) پکڑتا ہے ، دو بھائی لیبیا سے آگے لوگوں کو بھیجنے میں معاونت کرتے ہیں۔
گجرات کا ایک جیولر بھی اس گروہ کیساتھ کام کرتا ہے، اس گروہ کے ایجنٹ گجرات، گوجرانوالا، سیالکوٹ، کوٹلی اور ديگر شہروں میں موجود ہیں۔
یونان کشتی حادثے میں متاثرہ تمام افراد بھی اسی گروہ کے ذریعے یورپ جارہے تھے، 300 سے زائد پاکستانی اب بھی لیبیا کے سیف ہاؤسز میں موجود ہیں۔
گرفتار سمگلرز کے مطابق ایف آئی اے کے کئی اعلیٰ افسران بھاری رقوم کے عوض گروہ کو تحفظ فراہم کرتے ہیں ، یہ گروہ انٹرنیشنل گروہ کے ساتھ مل کر کام کرتا ہے ، بین الاقوامی گروہ میں پاکستان، مصر اور لیبیا کے انسانی سمگلرز بھی شامل ہیں۔