اسلام آباد کے اسپیشل جج سینٹرل کی عدالت نے متنازع ٹوئٹ کے کیس میں پی ٹی آئی رہنما اعظم سواتی وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے۔
اسپیشل جج سینٹرل کی عدالت میں اعظم سواتی کے متنازع ٹوئٹس کے کیس کی سماعت ہوئی۔
اسپیشل جج نے اعظم سواتی کی حاضری سے استثنی کی درخواست مسترد کر دی۔
عدالت نے پی ٹی آئی رہنما کو 50 ہزار روپے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم دے دیا۔
اعظم سواتی کے وکیل سہیم خان اور پراسیکیوٹر رضوان عباسی عدالت پیش ہوئے۔
اعظم سواتی کو کم از کم 7 سال اور زیادہ سے زیادہ عمر قید کی سزا ہو سکتی ہے، تحریری فیصلہ
وکیل سہیل خان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی رہنماں کی عدالت کے باہر گرفتاریاں جاری ہیں، اعظم سواتی نے آج عدالت پیش ہونا تھا، اس وقت زمان پارک میں ہیں۔
انہوں نے عدالت کو بتایا کہ گزشتہ شام 8 بجے کے بعد سے اعظم سواتی سے رابطہ نہیں ہو پا رہا، گزشتہ شام بھی پولیس زمان پارک پہنچی تھی۔
پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے کہا کہ اعظم سواتی نے کیا عدالت سے حفاظتی ضمانت لی ہے؟ ان کو متعدد بار فردجرم عائد کرنے کیلییعدالت نے بلایا لیکن نہیں آئے۔
رضوان عباسی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اعظم سواتی کی عدالت کے سامنے آنے پر طبیعت خراب ہو جاتی ہے، ان کی متعدد بار حاضری سے استثنی کی درخواستیں منظور کی گئیں۔
پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے کہا کہ انڈر ٹیکنگ کے باوجود اعظم سواتی عدالت پیش نہیں ہوئے۔
عدالت نے اعظم سواتی کی حاضری سے استثنی کی درخواست مسترد کر دی۔