اسلام آباد(آئی پی ایس) سپریم کورٹ نے حق دو گوادر کو تحریک کے سربراہ مولانا ہدایت الرحمن کو ضمانت پر رہا کر دیا۔
جسٹس سردار طارق مسعود کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی، مولانا ہدایت الرحمن نے قتل کیس میں ضمانت کی درخواست دائر کر رکھی تھی۔
عدالت نے تین لاکھ روپے کے دو ضمانتی مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کی۔
وکیل کامران مرتضی نے موقف دیا کہ موکل دسمبر 2022 سے جیل میں ہے جن پر اکسانے کا الزام ہے۔ جسٹس سردار طارق مسعود نے ریمارکس میں کہا کہ احاطہ عدالت سے گرفتاری کو چیلنج کیوں نہیں کیا۔
مولانا ہدایت الرحمن کے وکیل نے بتایا کہ اس وقت سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ نہیں آیا تھا کی عدالتی احاطے سے گرفتاری غیر قانونی ہوگی، یہ اصول سپریم کورٹ نے عمران خان گرفتاری کیس میں طے کیا۔ عدالت نے عمران خان کی گرفتاری غیر قانونی اور انھیں اپنے حفاظت میں بھی رکھا۔
سرکاری وکیل نے موقف دیا کہ مرکزی ملزم ماجد جوہر کے جوڈیشل ہونے تک ہدایت الرحمن کو ضمانت نہ دی جائے۔
جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ مولانا ہدایت الرحمن پر پولیس اہلکار قتل میں اکسانے اور اعانت کا الزام ہے؟ وکیل کامران مرتضی نے کہا کہ اکسانے اور اعانت کے جرم کا تعین ٹرائل میں ہوگا، مولانا ہدایت الرحمن کی تحریک پانی کی فراہمی سے متعلق ہے۔
رہائی پر امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ نے مولانا ہدایت الرحمن کو رہا کرنے کا فیصلہ دیا ہے، اس کامیابی پر گوادر کے عوام کو مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ سپریم کورٹ سے انصاف ملا ہے اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اس وقت آئینی، قانونی اور معاشی بحران میں پھنس گیا ہے، بلوچستان پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ اور گوادر سب سے اہم شہر ہے جہاں پانی نہیں ہے جبکہ تعلیم اور صحت کی سہولیات نہیں ہے۔ گوادر میں غریب مچھیروں کا روزگار ختم ہوگیا ہے۔
سراج الحق کا کہنا تھا کہ آج 125 دن جیل میں رہنے کے بعد مولانا ہدایت رحمن کو آزادی ملی ہے، عوام کے حقوق کے لیے جدوجہد جاری رکھیں گے، ترقی کے لیے آئین اور قانون کی بالادستی ضروری ہے، ہم چاہتے ہیں پاکستان میں محمود و ایاز ایک صف میں کھڑے ہوں۔
واضح رہے کہ مولانا ہدایت الرحمن کو قتل کے الزام میں 27 دسمبر 2022 کو گوادر سے گرفتار کیا گیا تھا۔