اسلام آباد (آئی پی ایس )چیئرمین سی ڈی اے نور الامین مینگل نے کہا ہے کہ نئے منصوبے کے تحت سیکٹرز کی ڈویلپمنٹ کیلئے فنڈنگ جاری کر دی گئی ہے، اسلام آباد کے جاری ترقیاتی منصوبوں کو جلد مکمل کیا جائے گا، جناح ایونیو کی توسیع کی جائے گی، ریڑھی بانوں کیلئے 6 مزید اتوار بازار بنائے جائیں گے جس کے بعد اسلام آباد میں اتوار بازاروں کی تعداد 12 ہو جائے گی ،نئی پالیسی کے تحت سکولوں کیلئے مختلف سیکٹرز میں 300پلاٹس کی نشاندہی کر لی گئی ہے جو لیز پر دیئے جائیں گے ،،ملٹی پرپز سپورٹس گرائونڈز میں بھی اضافہ کیا جارہا ہے
، اسلام آباد میں کچرا پھیلانے پر اب جرمانہ اور جیل کی سزا ہو سکے گی، مجسٹریٹ کو سزا دینے کے اختیارات دے دیئے گئے ہیں ،گرین فنڈ قائم کیا گیا ہے جس سے شہرکاری مہم کی جائے گی ،انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم کی اجازت کیلئے سپریم کورٹ سے دوبارہ رجوع کریں گے، اسلام آباد میں الیکٹرک بسیں چلائی جائیں گی۔ منگل کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین سی ڈی اے نور الامین مینگل نے کہا کہ سپریم کورٹ سے اجازت ملنے پر فائیو سٹار ہوٹل اورانٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم ایک ساتھ بنائیں گے،مختلف سیکٹرز میں مساجد کے پلاٹس کیلئے اشتہار دیدیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ماس ٹرانزٹ منصوبے کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کررہے ہیں،مئی میں الیکٹرک بسوں کی پہلی کھیپ آجائے گی، پارک روڈ کیلئے کنٹریکٹر موبلائیز ہوچکا ہے، کری روڈ اور دیگر اہم سڑکوں کی کارپٹنگ کررہے ہیں، دیہی علاقوں کی ترقی کیلئے 10ارب روپے کا پیکج منظور کیا گیا، دیہی علاقوں میں سڑکوں اور سیوریج کا نظام بنائیں گے،دیہی علاقوں میں سالڈ ویسٹ منیجمنٹ کیلئے پرائیوٹ کمپنیوں کو ہائیر کیا جارہا ہے۔ چیئرمین سی ڈی اے نے کہا کہ سی ڈی اے میں خود احتسابی بورڈ بنا دیا جس کا سربراہ براہ راست چیئرمین کو رپورٹ کرتا ہے،
کھلی کچہریوں کی وجہ سے عوامی مسائل میں کمی ہورہی ہے، سزا اور جزا کا نظام رائج کرنے سے ادارے میں بہتری آ رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پولن الرجی کو کم کرنے کیلئے پیپر ملبری درختوں کو ری پلیس کررہے ہیں، ایف نائن سے پیپر ملبری کے درخت ختم کرنے کا آغاز کررہے ہیں،سی ڈی اے کے زیر التوا سیکٹرز کیلئے ٹاسک فورس بنا دی ہے،سیکٹرز ڈویلپمنٹ کیلئے ڈائریکٹرز کو فنڈز جاری کیے گئے ہیں،کچرے ، پانی ، پراپرٹی پر ٹیکسز سے ادارے کے اخراجات چلائے جائیں گے ، سی ڈی اے میں ممبر ریسورس کی پوسٹ بنائی گئی ہے، عید کے بعد سنڈے کار بازار شروع کیا جائے گا،گاڑیوں کی ٹرانسفر اور ویریفکیشن وہیں پر ہوسکے گی،
کار شو رومز کیلئے ایریا کی حد مقرر کی گئی ہے،شو رومز مالکان کو نان کنفرمنگ یوز پر نوٹسز جاری کیے گئے ہیں، سی ڈی اے کو آٹومیشن کی طرف لے کر جارہے ہیں، غیر قانونی ہائوسنگ سوسائٹیوں کیلئے قانون سخت کرنا ہوگا، کورڈ ایریا کو 65فیصد سے کم کر کے 50فیصد کر دیا ہے ، 20فیصد ہائی ریز بلڈنگ کی اجازت دے رہے ہیں ،سوسائٹیوں کو پارک اور سپورٹس گراونڈ الگ الگ بنانے ہونگے،رن واٹر ہاروسٹنگ کو لازمی قرار دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلڈنگ انسپکٹرز کا کردار ختم کرکے اختیار بلڈنگ کنٹرول ٹیم کو منتقل کر دیا ہے ، 50ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں جن کیلئے گاڑیاں بھی خریدی جارہی ہیں ۔