اسلام آ باد: نوجوان شاعر اسامہ جمشید کے شعری مجموعہ نغمے پتوں کے، کی تقریب پذیرائی یہاں اسلام آباد کے ایک مقامی ہوٹل میں منعقد ہوئی جس میں شہر اقتدار کے نامور شاعر اختر عثمان سمیت دیگر مشہور شعرا اور معروف شخصیات نے شرکت کی اور اسامہ جمشید کے پہلے شعری مجموعہ پر اظہار خیال کیا ۔اس تقریب کی صدارت معروف ادیب و صداکار ڈاکٹر حبیب الرحمن عاصم نے کی جبکہ مہمان خصوصی اختر عثمان تھے۔ تقریب کے مہمانِ اعزاز بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کے ڈین فیکلٹی آف عریبک ڈاکٹر فضل اللہ تھے جبکہ نظامت کے فرائض ڈاکٹر وسیم باقر نے سر انجامِ دیے۔ اختر عثمان نے کتاب پر راے دیتے ہوے کہا کہ اسامہ جمشید کے ہاں خیر کا پہلو غالب ہے۔ وہ محبت کے شاعر ہیں لیکن انہوں نے دیگر نوجوان شعرا کی طرح رومانوی ڈگر پر ہو لینے سے احتراز برتا ہے۔ یہ سر تا سر خیر کے شاعر ہیں۔ ہم ان کے شعر کہنے کے گواہ ہیں۔ڈاکٹر حبیب الرحمن نے کہا کہ اسامہ کے ہاں رحمت اور خدا سے تعلق کا ایک عنصر پایا جاتا ہے۔ محبت خوف و رجا کے درمیان ایک کیفیت کا نام ہے، ان کو شاعری گھٹی میں ملی ہے۔ڈاکٹر فضل کا کہنا تھا کہ اندازہ تھا کہ اسامہ میں ایک تخلیق کار انسان چھپا ہوا ہے، وہ عام انسان نہیں۔ اور آج ہم اس کی تخلیقی صلاحیتوں کو اپنے روبرو، بصورت کتاب دیکھ رہے ہیں۔ میں انہیں اس پر مبارک باد پیش کرتا ہوں۔نوجوان شاعر عدنان بشیر نے تبصرے میں کہا کہ میں نے اس کتاب میں دل اور اس سے متعلقہ کیفیات کو بدرجہ اتم پایا۔ اور اس میں جا بجا محبت اور خالص شاعری کے کلمات کو دیکھتا ہوں۔نامور شاعر فاقت راضی کا کہنا تھا اسامہ آزاد نظم کے شاعر ہیں۔ ان کی ایک نظم "ڈھابہ” جو انہوں نے بزم اختر عثمان کے حوالے سے لکھی ہے، ایک فن پارہ ہے۔ انہوں نے اس بزم کی جزئیات نگاری میں اس گہرے مشاہدے اور فنکارانہ گرفت سے کام لیا ہے کہ یہ نظم ایک شاہ کار نظم بن گئی ہے۔تقریب کے آخر پر اسامہ جمشید نے جملہ شرکا بزم کا شکریہ ادا کیا، اور اپنے مجموعے میں سے کلام سامعین کی نظر کیا۔تقریب میں ڈاکٹر نوید الطاف، جناب ناصر فرید،جناب شبیر احمد، جناب جنید احمد، جناب راسخ کشمیری، جناب شعیب منصور، جناب کاشف، جناب محمد طیب بلال، جناب سہیل خان، جناب حسنین اور دیگر معروف علمی ادبی سماجی اور صحافی وغیرہ سے وابسطہ شخصیات نے شرکت کی۔