کراچی: آئی ایم ایف قرض پروگرام کی عدم بحالی اور نصف سے زائد معاشی سرگرمیاں منجمد ہونے کے باعث پیر کو بھی ڈالر کی اونچی اڑان جاری رہی جس سے ڈالر کا انٹربینک ریٹ 284 روپے سے بھی تجاوز کرگیا جبکہ اوپن ریٹ بڑھ کر 286 روپے کی سطح پر آگیا۔
کاروباری دورانیے کی ابتدا کے دوران انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر ایک موقع پر 24 پیسے کی کمی سے 281.47 روپے کی سطح پر بھی آگئی تھی لیکن غیریقینی سیاسی و معاشی صورت حال کے سبب کچھ ہی وقفے بعد ڈالر دوبارہ تیز رفتار اڑان بھرنے لگا۔
جس کے نتیجے میں کاروبار کے اختتام پر انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر مزید 2 روپے 32 پیسے مہنگا ہوکر 284.03 روپے کی سطح پر پہنچ گیا۔ اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی ڈالر ایک روپے کے اضافے سے 286 روپے کا ہوگیا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف حکام قرض پروگرام کی بحالی کے لیے سخت ترین شرائط اور سیاسی عدم استحکام عروج پر پہنچنے سے روپیہ پر دبا بڑھتا جارہا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ قرض پروگرام کی بحالی کو نیوکلئیر پروگرام سے مشروط کرنے سے متعلق آئی ایم ایف اور حکومت پاکستان کے بیانات میں تضاد، حکومت کا معیشت کی بحالی کے اقدامات کے برعکس سیاسی سرگرمیوں پر توجہ زیادہ مرکوز کیے جانے سے معیشت بتدریج وینٹیلیٹر پر آنے سے روپیہ یومیہ بنیادوں پر کمزور ہورہا ہے۔
ماہرین کے مطابق ان حالات سے سرمایہ کاری، تجارتی و صنعتی شعبوں میں اضطراب بڑھتا جارہا ہے جو معیشت کی مستقبل کی سمت سے متعلق لاعلم ہوتے ہوئے نہ تو ملک میں سرمایہ کاری کررہے ہیں اور نہ ہی تجارت و صنعتی سرگرمیوں سے متعلق فیصلے کررہے ہیں اور یہی عوامل ڈالر کی اہمیت اور اڑان کو تیز رفتار کررہے ہیں۔