
اسلام آباد(آئی پی ایس)پبلک اکاؤنٹس کمیٹی(پی اے سی) کی ذیلی کمیٹی میں پاکستان اسٹیل ملز کی 344 ایکڑ اراضی پر غیر قانونی قبضہ کا انکشاف ہوا ، مل بند ہونے کے باوجود نئے ملازمین کی بھرتی پر کروڑوں روپے خرچ کر دیئے گئے۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس وجہیہ قمر کی زیر صدارت ہوا جس میں وزارت صنعت و پیداوار اور پاکستان اسٹیل ملز2017-18 اور2018-19 کی آڈٹ رپورٹ کا جائزہ لیا گیا۔ آڈٹ حکام کی جانب سے انکشاف کیا گیا کہ پاکستان اسٹیل ملز کی اراضی پر قبضے کیے جا رہے ہیں، مل کی 344 ایکڑ اراضی پر غیر قانونی قبضہ کیا گیا ہے
جس کی مالیت 5 ارب 16 کروڑ روپے بنتی ہے،کل 19ہزار ایکڑ اراضی ہے،سکریپ کم قیمت پر بیچنے سے پاکستان اسٹیل ملز کو ایک ارب 40 کروڑ روپے کے نقصان ہوا ہے، وجیہہ قمر نے کہا کہ پاکستان اسٹیل ملز کا کیا مستقبل ہے، مل بند پڑی ہے، اراضی پر قبضے ہو رہے ہیں لیکن کسی کو کوئی پروا نہیں۔
سیکرٹری صنعت و پیداوار مومن آغا نے بتایا کہ پاکستان اسٹیل ملز کا ٹیکنیکل آڈٹ کیا جا رہا ہے، پاکستان اسٹیل کے پاس 19 ہزار ایکڑ اراضی موجود ہے، بیچ کا راستہ نکالنے کی ضرورت ہے،ابھی تک صرف نقصان ہو رہا ہے، یہ قبضہ رک نہیں رہا، ہر سال اس میں اضافہ ہورہا ہے، آڈٹ حکام نے متنبہ کیا کہ قبضہ آگے نہ بڑھنے دیں اس کو تو کنٹرول کریں، پاکستان اسٹیل ملز حکام نے بتایا کہ 95 ایکڑ زمین ریکور بھی ہوئی ہے، سندھ حکومت کی سپورٹ کے بغیر انکروچمنٹ ختم نبہیں ہو سکتی۔
رکن کمیٹی افضل ڈھانڈلا کا کہنا تھا کہ اسٹیل مل کی زمین جن لوگوں کے قبضے میں ہے ، انہی کو اس کی ملکیت دے کر پیسے وصول کر لئے جائیں تاکہ اس معاملے سے جان چھڑائی جا سکے۔ جس پرکنوینر کمیٹی نے اس تجویز کو قبضہ مافیا کی حوصلہ افزائی کے مترادف قرار دیا۔ اسٹیل ملز حکام نے بتایا کہ قبضے کے معاملہ پر سیکرٹری صنعت جلد چیف سیکرٹری سندھ سے ملاقات کریں گے بیشتر اراضی پر ہاؤسنگ سوسائٹیوں کا قبضہ ہے، غیر قانونی قبضہ سندھ حکومت کی مدد کے بغیر ختم نہیں ہو سکتا۔ سیکرٹری صنعت و پیداوار نے بتایا کہ اسٹیل ملز 2015 سے بند پڑی ہے۔ پاکستان اسٹیل ملز کی نجکاری ایک پیچیدہ اور طویل معاملہ ہے۔ آڈٹ حکام نے بتایا کہ مل بند ہونے کے بعد نئے ملازمین بھرتی کرنے سلسلہ بند نہیں ہوا۔ مل اگر بند پڑی ہے تو سیکورٹی گارڈز کی بھرتی پر 4 کروڑ 66 لاکھ کا خرچہ کیوں کیا گیا۔ سیکرٹری صنعت و پیداوار نے کہا کہ مل بند ہے لیکن قیمتی مشینری تاحال موجود ہے۔