
اسلام آباد(آئی پی ایس) چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان، فواد چودھری اور اسد عمر کیخلاف توہین الیکشن کمیشن کیس میں معاون وکیل نے کہا کہ آئندہ سماعت تک شو کاز نوٹس کا جواب جمع کروا دیں گے جس کے بعد مزید سماعت 14 فروری تک ملتوی کر دی گئی۔
عمران خان، فواد چودھری اور اسدعمر کے خلاف توہین الیکشن کمیشن کیس کی سماعت ممبر سندھ نثار درانی کی سربراہی میں 4 رکنی کمیشن نے کی، پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل اسد عمر اور وکیل انور منصور الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے۔ممبر نثار درانی نے کہا کہ آپ شوکاز نوٹس کا جواب جمع کروائیں
جس پر وکیل اسد عمر نے کہا کہ میں مصروف تھا، جواب جمع کروانے کے لئے 4 دن کا وقت دیا جائے۔معاون وکیل نے کہا کہ اسد عمر، عمران خان اور فواد چودھری کے وکیل فیصل چودھری راستے میں ہیں، آئندہ سماعت پر اعتراضات پر دلائل دوں گا، اس پر ممبر بلوچستان نے کہا کہ آئندہ سماعت پر تو فرد جرم عائد کریں گے۔
وکیل اسد عمر نے کہا کہ سپریم کورٹ کہہ چکی ہے کہ پہلے اعتراضات پر فیصلہ کریں، بیرون ملک جا رہا ہوں، واپسی پر دلائل دوں گا۔ممبر سندھ نثار درانی نے کہا کہ آئندہ سماعت 14 فروری کو رکھیں گے، جس پر معاون وکیل انور منصور نے کہا کہ آئندہ سماعت تک جواب جمع کروا دیں گے لیکن دلائل 20 کے بعد دوں گا۔
جبکہ چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان اور فواد چوہدری نے توہین الیکشن کمیشن کیس سننے والے ارکان پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ قانون واضح ہے جس کی توہین کا الزام ہو وہ مقدمہ نہیں سن سکتا، شوکاز نوٹس میں الیکشن کمیشن ممبران کیخلاف نفرت پھیلانے کا الزام ہے، لہذا جن ممبران کیخلاف نفرت پھیلانے کا الزام ہے وہ کیس سننے کے مجاز ہی نہیں۔
انہوں نے کہا کہ انصاف کا تقاضا ہے کہ متاثرہ ممبران خود کو بنچ سے الگ کر لیں، توہین الیکشن کمیشن کا نوٹس الیکشن کمیشن بھیج سکتا ہے سیکرٹری نہیں، آئین کے مطابق الیکشن کمیشن کا مطلب چیف الیکشن کمشنر اور ممبران ہیں۔عمران خان، فواد چوہدری نے استدعا کی کہ سیکرٹری الیکشن کمیشن اور ڈی جی لا توہین کے نوٹس جاری کرنے کے مجاز نہیں، اختیارات سے تجاوز کرکے جاری کردہ شوکاز نوٹس کی قانونی حیثیت نہیں، الیکشن کمیشن اعتراضات کو منظور کرتے ہوئے شوکاز نوٹس واپس لے۔