ہندوؤں کے خود ساختہ روحانی گرو آسارم باپو کو اپنی ایک اور عقیدت مند خاتون سے زیادتی کے جرم میں دوسری مرتبہ عمر قید کی سزا سنادی گئی۔
نریندر مودی کی آبائی ریاست گجرات سے تعلق رکھنے والا 81 سالہ آسارام باپو اس وقت ایک دوسرے ریپ کیس میں عمر قید کاٹ رہا ہے جسے اس سے قبل 2018 میں ایک 16 سالہ لڑکی سے زیادتی کے الزام میں قصوروار قرار دیا گیا تھا۔
تازہ معاملہ 2013 کا ہے جب ایک خاتون مرید نے آسارام باپو پر جنسی استحصال کا الزام عائد کیا تھا۔ آسارام نے 2001 سے 2006 کے درمیان اس خاتون مرید کے ساتھ کئی بار زیادتی کی جب وہ احمد آباد کے ایک آشرم میں رہتی تھی۔
آسارام کو سب سے پہلے 2013 میں گرفتار کیا گیا تھا جب اسکے خلاف اُس کے ہی ایک پیروکار نے اپنی 16 سالہ بیٹی سے زیادتی کا مقدمہ درج کرایا تھا۔
پولیس نے بتایا کہ اس نے متاثرہ لڑکی کو ”علاج“ کے بہانے راجستھان کے جودھ پور شہر میں واقع اپنے آشرم میں اپنے کمرے میں بلایا اور پھر اس کے ساتھ زیادتی کی۔
پولیس کے مطابق گرو نے متاثرہ لڑکی کو اپنے ساتھ جنسی فعل کرنے پر مجبور کیا تھا اور اس نے اس واقعے کے بارے میں بات کرنے پر اس کے اہل خانہ کو قتل کرنے کی دھمکی دی تھی۔
2019 میں آسارام کے بیٹے نارائن سائی کو اُسی لڑکی کی چھوٹی بہن کے ساتھ زیادتی کے جرم میں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
آسارام باپو یوگا اور مراقبہ کی تعلیمات کیلئے جانا جاتا ہے جس کے دنیا بھر میں لاکھوں پیروکار اور سیکڑوں آشرم ہیں۔ منگل کو گجرات میں عدالتی فیصلے سے قبل حکام نے گرو کے حامیوں کی جانب سے ہنگامہ آرائی کے خدشات کے باعث سیکیورٹی سخت کردی تھی۔