عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے بنگلا دیش کے لیے 4.7 ارب ڈالرز کے قرضے کی منظوری دے دی ہے۔
بنگلا دیش نے اقتصادی مشکلات کے پیش نظر جولائی 2022 میں آئی ایم ایف سے قرضے کے لیے رجوع کیا تھا اور عالمی مالیاتی فنڈ نے پاکستان اور سری لنکا کے مقابلے میں پہلے اس کی درخواست کی منظوری دی۔
آئی ایم ایف پروگرام کے تحت بنگلا دیش کو 3.3 ارب ڈالرز کا قرضہ فراہم کیا جائے گا جس میں سے 47 کروڑ 60 لاکھ ڈالرز فوری طور پر دیے جائیں گے۔
آئی ایم ایف بورڈ نے موسمیاتی تبدیلیوں کے لیے قائم نئے فنڈ کے تحت ایک ارب 40 کروڑ ڈالرز بھی بنگلا دیش کو دینے کی منظوری دی ہے، وہ اس فنڈ تک رسائی پانے والا پہلا ایشیائی ملک بھی ہوگا۔
آئی ایم ایف کے مطابق اس قرضے کو معاشی استحکام کے لیے استعمال کیا جائے گا جبکہ بنگلا دیشی انتظامیہ کو اصلاحات کو توسیع دینے میں مدد مل سکے گی۔
عالمی ادارے کی جانب سے جاری بیان میں کہا کہ بنگلا دیش کی جانب سے غربت میں کمی اور معیار زندگی کو بہتر بنانے میں اچھی پیشرفت کی جارہی تھی، مگر کووڈ 19 کی وبا اور یوکرین پر روس کے حملے سے معاشی کارکردگی متاثر ہوئی۔
بنگلا دیش کی جانب سے 2022 میں عالمی بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک سے بھی 2 ارب ڈالرز فراہم کرنے کی درخواست کی گئی تھی تاکہ زرمبادلہ کے ذخائر کو بہتر بنایا جاسکے۔
گزشتہ مالی سال کے دوران بنگلا دیش کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 18.7 ارب ڈالرز تک پہنچ گیا تھا کیونکہ توانائی کی قیمتوں میں اضافے سے گارمنٹس کی برآمدات متاثر ہوئی تھیں۔
بنگلا دیشی حکومت نے آئی ایم ایف سے رابطہ کرنے کے بعد حالیہ مہینوں میں ایندھن اور توانائی کی قیمتوں میں اضافہ کیا ہے جبکہ یکم فروری سے بجلی کی قیمت میں مزید 5 فیصد اضافہ کیا جائے گا۔