
اسلام آباد(آئی پی ایس)وزیراعظم شہبازشریف،وفاقی وزراء،عمران خان سمیت حکومتی و اپوزیشن رہنمائوں نے پشاورپولیس لائنز کی مسجد میں خود کش دھماکے کی شدید مذمت کی ہے اور متاثرہ خاندانوں سے اظہار ہمدردی کیا ہے جبکہ وزیراعظم شہباز شریف نےکہا ہے کہ حملہ آوروں کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں، دہشت گرد پاکستان کے دفاع کا فرض نبھانے والوں کو نشانہ بنا کر خوف پیدا کرنا چاہتے ہیں، پاکستان کے خلاف جنگ کرنے والوں کو صفحہ ہستی سے مٹا دیں گے۔پولیس لائنز پشاور کی مسجد میں ہونے والے دہشت گردانہ خودکش حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے وزیراعظم نے مزید کہا کہ اللہ تعالی کے حضور سربسجود مسلمانوں کا بہیمانہ قتل قرآنی تعلیمات کے منافی ہے۔ اللہ کے گھر کو نشانہ بنانا ثبوت ہے کہ حملہ آوروں کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔ دہشت گرد پاکستان کے دفاع کا فرض نبھانے والوں کو نشانہ بنا کر خوف پیدا کرنا چاہتے ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کے خلاف جنگ کرنے والوں کو صفحہ ہستی سے مٹا دیں گے۔ انہوں نے عزم کا اظہار کیا کہ شہریوں کا ناحق خون بہانے والوں کو عبرت کا نشان بنائیں گے۔ وزیراعظم نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پوری قوم اور ادارے یکسو اور متحد ہیں۔ قوم اپنے شہدا کو سلام عقیدت پیش کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں امن وامان کی بگڑتی صورت حال پر جامع حکمت عملی اپنائیں گے۔ وفاق صوبوں کی انسداد دہشت گردی کی صلاحیت بڑھانے میں تعاون کرے گا۔وزیراعظم نے وفاقی وزیر داخلہ کو ہدایت کی کہ صوبوں بالخصوص خیبرپختونخوا کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کی صلاحیت بڑھانے میں مدد فراہم کریں۔ وزیراعظم نے پشاور میں پولیس لائنز کی مسجد میں خودکش دھماکے کے شہدا کے درجات کی بلندی، اہل خانہ کے لیے صبر اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کی ہے۔ادھروزیر خارجہ بلاول بھٹو نے اپنے مذمتی بیان میں کہا کہ ضمنی اور عام انتخابات سے قبل دہشتگردی کے واقعات معنی خیز ہیں جبکہ دہشتگردوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف سخت کارروائی ہو گی۔ نیشنل ایکشن پلان پر عمل کر کے دہشتگردوں سے سختی سے نمٹا جائے گا۔ پیپلز پارٹی کے کارکن اور عہدے دار خون کے عطیات دے کر زخمیوں کی جان بچائیں۔وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا کہ پشاور دھماکے کی مذمت کرتے ہیں اور پشاور دھماکے میں شہادتوں پر غمزدہ ہوں۔ 2013 سے 2018 تک قوم نے دہشت گردی کے خلاف عزم کیا تھا اور آج ایک بار پھر دہشت گردی کے خلاف عزم کی ضرورت ہے۔ صوبے اور وفاق مل کر دہشت گردی کو شکست دے سکتے ہیں۔وزیر دفاع خواجہ آصف نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پشاور دھماکے میں شہادتوں پر افسوس ہے۔ دہشت گردی کے واقعات سے نمٹنے کے لیے حکومت تیار ہے اور خیبر پختونخوا میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے۔سابق صدر آصف علی زرداری نے پشاور پولیس لائنز دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ خیبر پختونخوا میں دہشتگردوں کا سرگرم ہونا خطرناک ہے۔ حکومت نیشنل ایکشن پلان پر عمل کرتے ہوئے دہشتگردی کی نرسریوں کو تباہ کرے۔انہوں نے کہا کہ ضمنی اور عام انتخابات سے قبل دہشتگردی کی وارداتیں باعث تشویش ہیں۔چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشتگردی سے نمٹنے کے لیے ہمیں انٹیلیجنس بہتر بنانے کی ضرورت ہے اور پولیس فورسز کو مناسب طریقے سے اسلحہ سے لیس کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ میری دعائیں اور تعزیت متاثرہ خاندانوں کے ساتھ ہیں۔نگران وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا اعظم خان نے پشاور دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے صوبے کے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کرنے کی ہدایت کر دی اور کہا کہ زخمیوں کے لیے اسپتالوں میں ہنگامی اقدامات یقینی بنائے جائیں۔وفاقی وزیر مذہبی امور مفتی عبدالشکور نے مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پشاور میں دہشت گردی کے واقعہ پر دل غمزدہ ہے۔ اللہ شہیدوں کو بلند درجات عطا فرمائے۔