
پشاور(آئی پی ایس)سکیورٹی فورسز اور انٹیلی جنس ایجینسیز نے بروقت کاروائیاں کر کے بڑی تباہی سے بچالیا۔ خود کش حملوں کا بڑا نیٹ ورک سکیورٹی فورسز کی پکڑ میں آگیا۔ آٹھ دہشتگرد اور ان کے سہولت کار گرفتار ، دہشت گرد نیٹ ورک سے افغان موبائل سمز، منشیات اور کرنسی برآمد کرلی گئی۔
تفصیلات کے مطابق 19 جنوری کو جمرود تختہ بیگ چیک پوسٹ پر خودکش حملہ آور داخل ہوا۔ حملہ آور کی فائرنگ سے 3 پولیس اہلکار شہید ہوگئے۔ فائرنگ کے بعد خودکش حملہ آور نے خود کو بم سے اڑا لیا۔ کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے پولیس چوکی پر حملے کی ذمہ داری قبول کرلی۔
سیکورٹی فورسز نے گولیوں کے خول، جسم کے اعضاء فرانزک کیلئے جمع کیے۔ جیو فینسنگ اور سی سی ٹی وی فوٹیج کا تجزیہ کیا گیا۔21 جنوری کو ملنے والی معلومات کے مطابق خودکش حملے کے پیچھے عمر نامی ٹی ٹی پی رکن تھا۔ ٹی ٹی پی رکن عمر کو تحصیل جمرود کے رہائشی ستانا جان نے سہولت فراہم کی۔
23 جنوری کو انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن میں خودکش حملہ آور سے تعلق رکھنے والے فرمان اللہ اور عبدالقیوم کو پکڑ لیا گیا۔ ٹی ٹی پی نے قبول کیا کہ کارروائی میں سہولت کار ستانا جانا مارا گیا۔
27 جنوری کو 3 مشتبہ افراد کی پہلے سے موجودگی کی اطلاع پر ایک آپریشن کیا گیا۔ آپریشن میں سہولت کار فضل امین، فضل احمد، محمد عامر اور حماد اللہ کو پکڑلیا گیا۔ ستانا جان کے خلاف کارروائی میں دو افغان شہری بھی پکڑے گئے۔ سہولت کار فضل احمد نے انکشاف کیا کہ خود کش حملہ آور افغان شہری تھا۔ خود کش حملہ آور کو ستانا جان پاکستان لے کے آیا۔
ستانا جان نے خود کش حملہ آور کو ہتھیار اور خود کش جیکٹ بھی فراہم کی۔ سہولت کار فضل احمد نے 18 جنوری کو اپنے موبائل سے جائے وقوعہ کی تصاویر لیں۔ ستانا جان کالعدم ٹی ٹی پی شمالی وزیرستان کو چلا رہا تھا۔ ستانا جان چھپنے کیلئے 4 مکانات کا استعمال کررہا تھا۔ یہی مکان خود کش حملوں کیلئے استعمال ہوتے تھے۔افغان خود کش حملہ آور کو افغانستان سے اس کے ہینڈلرز نے بھیجا۔