کراچی(آئی پی ایس)پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں کاروبار کے دوران حصص کی قیمتوں میں بہتری دیکھنے میں آئی ہے اور معاشی تجزیہ کاروں نے اس اضافے کی وجہ تباہ کن سیلاب سے بحالی کے لیے گزشتہ روز جنیوا کانفرنس میں عالمی برادری اور اداروں کی جانب سے 9 ارب ڈالر سے زائد امداد کے اعلانات اور سعودی عرب کی جانب سے پاکستان میں سرمایہ کاری میں اضافے پر غور کو قرار دیا ہے۔کے ایس ای 100 انڈیکس 357.66 پوائنٹس یا 0.88 فیصد بڑھ کر دوپہر 12 بج کر 24 منٹ پر 40 ہزار 862 پوائنٹس پر پہنچ گیا۔ڈائریکٹر عارف حبیب کارپوریشن احسن محنتی نے کہا کہ ’جنیوا میں فنڈ ریزنگ کانفرنس میں کیے گئے وعدوں اور عالمی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف) کے 7 ارب ڈالر کے قرض پروگرام کے نویں جائزے کے ممکنہ مثبت نتائج کے بعد اسٹاک مارکیٹ میں تیزی دکھائی دی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں آنے والی رقم کی قیاس آرائیوں نے اسٹاک مارکیٹ میں تیزی کا رجحان پیدا کیا۔دیگر معاشی تجزیہ کاروں نے بھی اسٹاک مارکیٹ میں اضافے کی وجہ جنیوا میں ہونے والی ڈونرز کانفرنس کو قرار دیا۔سربراہ دلال سیکیورٹیز صدیق دلال نے جنیوا کانفرنس اور سعودی عرب کی جانب سے ڈپازٹ اور سرمایہ کاری بڑھانے پر نظرثانی کو خوش آئند قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ کے ایس ای-100 انڈیکس میں صبح تیزی نظر آئی لیکن بعد میں آئل سیکٹر کے حصص کی قیمتوں میں کمی کی وجہ سے اس تیزی کے مثبت اثرات کسی حد تک محدود ہو گئی۔انہوں نے کہا کہ ’مجھے یقین ہے کہ یہ ملک کے لیے تازہ ہوا کا جھوکا ثابت ہوگا اور آئندہ 6 ماہ تک دیوالیہ کا خطرہ ٹل جائے گا، تاہم جب تک آئی ایم ایف کا نواں جائزہ مکمل نہیں ہو جاتا اور انٹربینک، اوپن اور گرے مارکیٹ میں روپے اور ڈالر کی شرح مبادلہ کے درمیان فرق کم نہیں ہوجاتا اس وقت تک مارکیٹ کی صلاحیت محدود رہے گی۔ابہ علی حبیب میں سربراہ ریسرچ سلمان نقوی نے کہا کہ ’یہ دیکھنا باقی ہے کہ امداد کے ان اعلانات کا فوری اثر کیا ہوگا، تاہم یہ بہت حوصلہ افزا ہے اور مارکیٹ پر ایک علامتی اثر پڑا ہے جو کہ خوش آئند ہے‘۔انہوں نے مزید کہا کہ ’یہ کانفرنس سرمایہ کاروں کے اعتماد کو بہتر بنائے گی جو کہ بہت مایوس ہوچکے تھے۔دریں اثنا ڈائریکٹر فرسٹ نیشنل ایکوئٹیز لمیٹڈ عامر شہزاد نے کہا کہ ’جنیوا کانفرنس میں امداد کے اعلانات کے سبب آج مارکیٹ میں اوپری سطح پر منافع کا رجحان دیکھا جا سکتا ہے، مثبت پیش رفت جاری رہی تو مارکیٹ کی صلاحیت بحال ہوجائے گی۔واضح رہے کہ گزشتہ روز جنیوا میں منعقد ہونے والی ’کلائمیٹ ریزیلنٹ پاکستان کانفرنس‘ کے دوران وزیر اعظم شہباز شریف نے آئندہ 3 برسوں میں ملک کی تعمیر نو کے لیے 8 ارب ڈالر امداد کا تقاضہ کیا تھا۔کانفرنس میں 40 سے زائد ممالک اور عالمی مالیاتی اداروں کے حکام نے شرکت کی، عطیہ دہندگان نے پاکستان کے لیے 9 ارب ڈالر سے زائد امداد کا اعلان کیا۔یاد رہے کہ امداد کے یہ اعلانات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب ملک کو شدید مالی بحران کا سامنا ہے، 30 دسمبر 2022 کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر 5 ارب 58 کروڑ ڈالر پر آگئے، یہ 8 برس کی کم ترین سطح ہے اور محض 3 ہفتوں کی درآمدات کے لیے کافی ہے۔بعد ازاں میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا کہ 2 غیر ملکی بینکوں کو قرض کی ادائیگی کے بعد ذخائر مزید گر کر ساڑھے 4 ارب ڈالر رہ گئے، اس صورتحال نے حکومت کے لیے دوست ممالک سے مزید قرض لیے بغیر غیر ملکی قرضوں کی ادائیگی کی کوئی گنجائش نہیں چھوڑی۔