اہم خبریںپاکستانتازہ ترین

سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی بحالی کے لئے 16.3 بلین ڈالرز کی ضرورت ہے،وزیراعظم

جنیوا(آئی پی ایس)وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سیلاب کی تباہ کاریوں سے نمٹنے کے لیے دوست ممالک کی جانب سے تعاون پر شکر گزار ہیں لیکن بحالی اور تعمیر نو کی سرگرمیاں ابھی ختم نہیں ہوئیں، سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی بحالی کے لئے پاکستان کو16.3 بلین ڈالرز کی ضرورت ہے،پاکستان میں تباہ کن سیلاب سے 3 کروڑ 30 لاکھ افراد متاثر ہوئے اور بچوں سمیت 1700 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے جبکہ 80 لاکھ افراد بے گھر ہو گئے، تباہ کن سیلاب سے 8 ہزار کلو میٹر روڈ تباہ ہوگئے، ہزاروں اسکول متاثر ہوئے، جس کی وجہ سے 26 لاکھ طلبہ تعلیم سے مرحوم ہو گئے جس میں 10 لاکھ بچیاں بھی شامل ہیں،ہمیں سیلاب سے متاثرہ 3 کروڑ 30 لاکھ افراد کو ان کا مستقبل واپس لوٹانا ہے، آج کی کوشش کا مقصد بھی ہمارے لوگوں کو اپنے پیروں پر کھڑا ہونے کا ایک اور موقع دینا ہے، گزشتہ اکتوبر میں ہم نے اپنے شراکت داروں کے ساتھ سیلاب کے نقصانات کا تخمینہ لگایا تھا، جو 30 ارب ڈالر سے زائد ہو چکے ہیں، یہ پاکستان کی جی ڈی پی کا 8 فیصد بنتا ہے، جس نے 90 لاکھ کو شدید غربت میں دھکیل دیا ہے۔سیلاب زدہ علاقوں کی تعمیر نو اور بحالی پر جنیوا میں ہونے والی عالمی ڈونرز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف کا کہنا تھا کہ سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس میں پاکستان کے لوگوں کے احساسات آپ تک پہنچانا چاہتا ہوں، جس طرح آپ نے ان سیلاب متاثرین کے لیے آواز بلند کی ہے، ان کے مسائل کو مؤثر انداز میں روشناس کرایا ہے اس کے لیے ہم آپ کے مشکور ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ 10 ستمبر میں آپ (انتونیو گوتریس) اور وزیر خارجہ کے ہمراہ سندھ اور بلوچستان میں سیلاب متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا تھا، اس دوران آپ نے یتمیوں، بیواؤں سے بات کی تھی، اسی طرح یونیسیف کی جانب سے عارضی اسکول چلایا گیا، اس کو پاکستان کے عوام ہمیشہ یاد رکھیں گے۔وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ میں بہت سارے ممالک کی حکومتوں، وزرا اور دیگر شراکت داروں کا شکر گزار ہیں، جنہوں نے آج اس کانفرنس میں شرکت کی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم تاریخ کے نازک موڑ پر کھڑے ہیں، ایونٹس ہماری توقعات سے زیادہ تیزی سے آ رہے ہیں، اب سوال صرف یہ نہیں ہے کہ کیسے زندہ رہنا ہے؟ بلکہ سوال یہ بھی ہے کہ اپنا وجود کیسے برقرار رکھنا ہے، سوال ہے کہ اپنے وقار کو کیسے بحال رکھیں؟وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان میں تباہ کن سیلاب سے 3 کروڑ 30 لاکھ افراد متاثر ہوئے اور بچوں سمیت 1700 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے جبکہ 80 لاکھ افراد بے گھر ہو گئے۔انہوں نے مزید بتایا کہ تباہ کن سیلاب سے 8 ہزار کلو میٹر روڈ تباہ ہوگئے، ہزاروں اسکول متاثر ہوئے، جس کی وجہ سے 26 لاکھ طلبہ تعلیم سے مرحوم ہو گئے جس میں 10 لاکھ بچیاں بھی شامل ہیں۔شہباز شریف نے کہا کہ اقوام متحدہ، عالمی بینک، ایشیائی ترقیاتی بینک، عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف)، اے آئی آئی بی، یورپین یونین سمیت دیگر دوست ممالک کی جانب سے دی گئی سپورٹ پر ان کے شکر گزار ہیں، بحالی اور تعمیر نو کی سرگرمیاں ابھی ختم نہیں ہوئیں، سندھ اور بلوچستان کے کچھ اضلاع میں اب بھی سیلاب کا پانی کھڑا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ سیلاب کا پانی کھڑا رہنے کی وجہ سے فصلوں کی پیداوار، گھروں اور انفرااسٹرکچر کی تعمیر نہیں کی جاسکتی، ہمیں سیلاب سے متاثرہ 3 کروڑ 30 لاکھ افراد کو ان کا مستقبل واپس لوٹانا ہے، ان افراد کو اپنے پیروں پر کھڑا کرنا ہے، انہیں واپس زندگی کی طرف آنا ہے اور روزگار حاصل کرنا ہے۔وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ آج کی کوشش کا مقصد بھی ہمارے لوگوں کو اپنے پیروں پر کھڑا ہونے کا ایک اور موقع دینا ہے، گزشتہ اکتوبر میں ہم نے اپنے شراکت داروں کے ساتھ سیلاب کے نقصانات کا تخمینہ لگایا تھا، جو 30 ارب ڈالر سے زائد ہو چکے ہیں، یہ پاکستان کی جی ڈی پی کا 8 فیصد بنتا ہے، جس نے 90 لاکھ کو شدید غربت میں دھکیل دیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی قوم اور ریاست نے اس تباہی کا بہادری سے مقابلہ کیا ہے، جن کے وسائل کم ہیں، انہوں نے بھی آگے بڑھ کر ان کی مدد کی ہے، جنہوں نے اپنا سب کچھ کھو دیا ہے۔وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ 20 ہزار فوجی جوان اور سیکڑوں ہیلی کاپٹرز اور موٹر بوٹس بحالی آپریشن کے لیے 24 گھنٹے متحرک رہے، ہمیں مشرق وسطیٰ، یورپ، فار ایسٹ اور دنیا کے دیگر ممالک کا بھی ساتھ رہا، انہوں نے ہزاروں زندگیوں کو بچایا۔ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ایک سبق سیکھا ہے کہ کچھ بھی معمول پر واپس نہیں آسکتا، ہمیں مسلسل مشکل فیصلے کرنے ہیں، میں اس بات سے واقف ہوں کہ سخت ترین اصلاحات کے نتیجے میں پاکستان کے لوگوں کی زندگیاں مزید مشکل ہو جائیں گی۔وزیر اعظم نے کہا کہ بحران سے بحالی کے لیے فنڈنگ کا خلا بہت زیادہ ہے، پاکستان میں زندگی ہمیشہ کے لیے تبدیل ہوچکی ہے، ہماری حکومت نے تعمیر نو اور بحالی کے لیے جامع منصوبہ تشکیل دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ آر ایف منصوبے کا پہلا حصہ بحالی اور تعمیر نو کی ترجیحات کے بارے میں ہے، ہمیں کم از کم 16 ارب 30 کروڑ ڈالر کی فنڈنگ کی ضرورت ہے، جس میں سے آدھے ملکی وسائل سے جبکہ دیگر نصف ہمارے ترقیاتی شراکت داروں اور دوستوں سے لینے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ فنڈنگ گیپ 8 ارب ڈالر کا ہے، جس کی ہمیں 3 سال کے عرصے میں ضرورت ہو گی، اگر یہ بحالی میں مالیاتی خلا مسلسل رکاوٹ رہا تو اس کے تباہ کن اثرات مرتب ہوں گے۔وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ میں بحالی منصوبے کے لیے آپ لوگوں کی سپورٹ حاصل کر رہا ہوں، مجھے پتا ہے موجودہ دور میں بہت سے ممالک کو معاشی مشکلات درپیش ہیں، پاکستان کو نئے اتحاد کی ضرورت ہے تاکہ لوگوں کی جان بچائی جاسکے۔ان کا کہنا تھا کہ آج میں آپ سے ان لوگوں کے لیے مدد چاہتا ہوں جن کی زندگی کی جمع پونجی لٹ چکی ہے، سیلاب متاثرین سخت سردی میں کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور اور آپ کی امداد کے منتظر ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم مل کر سیلاب متاثرین کی بحالی اور ان کے خوابوں کو پورا کرنا ہوگا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

Adblock Detected

Please consider supporting us by disabling your ad blocker