اسلام آباد(آئی پی ایس) وزیرمملکت برائے خزانہ ومحصولات ڈاکٹرعائشہ غوث پاشا نے کہاہے کہ ڈیفالٹ کا امکان نہیں، پاکستان بیرونی ادائیگیوں کی ذمہ داری پوری کریگا، ملک کے بہتریں مفاد میں غیر ضروری اور پرتعیش اشیا ءکی درآمد پر پابندی لگائی گئی، یہ پابندیاں عارضی نوعیت کی ہے اور معیشت وکرنسی کی صورتحال بہتر ہونے پر اس میں نرمی کی جائے گی،
انہوں نے یہ بات جمعرات کویہاں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ ومحصولات کے اجلاس میں کہی۔اجلاس میں سینیٹرز فاروق حامد نائیک، سعدیہ عباسی، انوار الحق کاکڑ، مشتاق احمد، وزیر برائے سیفران سینیٹر محمد طلحہ محمود، وزیر مملکت برائے خزانہ و محصولات ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا، وزارت خزانہ اور اسٹیٹ بینک کے سینئر حکام نے شرکت کی۔ قائمہ کمیٹی کا اجلاس سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاس میں منعقد ہوا۔اجلاس کے آغازمیں سابق فاٹا کے صنعتی اداروں کے حوالہ سے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی/سیلز ٹیکس کے بقایا جات کے استثنا کے معاملے پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا ،
اجلاس میں مالاکنڈ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے عہدیداروں نے کمیٹی سے درخواست کی کہ سابق فاٹا اور پاٹا میں واقع اسٹیل اور گھی وکوکنگ آئل کی 86 صنعتوں کوروبہ ماضی فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی سے چھوٹ، ایف بی آر کو ان پٹ ٹیکس کریڈٹ کی واپسی کی اجازت دینے یا ٹیرف ایریاز میں سپلائی کے بدلے اس کی ایڈجسٹمنٹ، سابق فاٹا میں تیل،گھی اور اسٹیل کی صنعتوں کو بجلی کے بلوں میں ٹیکس سے استثنا، سابق فاٹا اور پاٹا کو ایف بی آر کے زیر انتظام لیویز میں چھوٹ کی مدت میں مزید پانچ سال کی توسیع کیلئے وفاقی حکومت کو فیڈرل ایکسائز ایکٹ 2005 میں ترامیم کی تجویز پیش کریں۔ چیئرمین کمیٹی نے مناسب غور و خوض کے بعد مالاکنڈ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے عہدیداروں کو ہدایت کی کہ وہ ٹیکس استثناکا مناسب جواز فراہم کریں اور اس معاملے پر حکومت سے مزید بات چیت کریں۔ اجلاس میں لیٹرآف کریڈٹ کھولنے کے حوالہ سے پابندیوں اوراسلام آباد میں مووان پک کے نام سے فائیوسٹارہوٹل کے امورپربھی تفصیلی بحث ہوئی۔
وزیر مملکت برائے خزانہ و محصولات ڈاکٹرعائشہ غوث پاشا نے کہا کہ زبردست معاشی دبا ئوکی وجہ سے بعض پابندیاں عائد کرنا پڑیں ہیں ، ملک کے بہتریں مفاد میں غیر ضروری اور پرتعیش اشیا ءکی درآمد پر پابندی لگائی گئی، یہ پابندیاں عارضی نوعیت کی ہے اور معیشت وکرنسی کی صورتحال بہتر ہونے پر اس میں نرمی کی جائے گی۔ کمیٹی کے اراکین نے کہاکہ اس حوالہ سے 90 فیصد کام پہلے ہی مکمل ہوچکا ہے ، اراکین نے اسٹیٹ بینک اور وزارت خزانہ کے حکام کو مشورہ دیا کہ وہ درآمد کی مخصوص درخواستوں پر غور کریں اور اس سلسلے میں تاجروں کو درپیش مسائل کے خاتمے کے لیے کام کریں۔
دریں اثنا اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ پاکستان کے ڈیفالٹ ہونے کا کوئی امکان نہیں، سعودی عرب سے تین ارب ڈالر کے حصول کے لیے بات چیت جاری ہے، چین سے بھی 3 ارب ڈالر کے لیے بات چیت کر رہے ہیں۔وزیر مملکت نے کہا کہ آئی ایم ایف کی سالانہ تعطیلات چل رہی ہیں، ہم ان کے حکام سے رابطے میں ہیں، وزیر خزانہ کی آئی ایم ایف حکام سے ڈونرز کانفرنس کے موقع پر ملاقات ہوگی، یہ کانفرنس 9 جنوری کو جنیوا میں ہورہی ہے۔عائشہ غوث پاشا کا کہنا تھا کہ پاکستان بیرونی ادائیگیوں کی ذمہ داریاں پوری کرے گا۔